کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 58، 59 (وہ چیزیں جن کی حقیقت آپﷺ کو نہیں معلوم ہوئی، مرزا کو پتا چل گئیں)
۵۸،۵۹… ’’اسی بناء پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر آنحضرتﷺ پر ابن مریم اور دجال کی حقیقت کاملہ بوجہ نہ موجود ہونے کسی نمونہ کے موبمو منکشف نہ ہوئی ہو اور نہ دجال کے ستر باع کے گدھے کی اصل کیفیت کھلی ہو اور نہ یاجوج ماجوج کی عمیق تہہ تک وحی الٰہی نے اطلاع دی ہو اور نہ دابۃ الارض کی ماہیت کما ہی ظاہر فرمائی گئی ہو اور صرف امثلہ قریبہ اور صور متشابہ اور امور متشاکلہ کے طرز بیان میں جہاں تک غیب محض کی تفہیم بذریعہ انسانی قویٰ کے ممکن ہے۔ اجمالی طور پر سمجھایا گیا ہو تو کچھ تعجب کی بات نہیں ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۹۱، خزائن ج۳ ص۴۷۳)
ابوعبیدہ: یہاں مرزاقادیانی نے جھوٹوں کا انبار لگادیا ہے۔
۱… رسول پاکﷺ کے قویٰ کو ایسا کمزور تصور کیا ہے کہ جو باتیں مرزاقادیانی نے سمجھ لیں۔ وہ رسول پاکﷺ نہیں سمجھ سکتے تھے۔
۲… ابن مریم اور دجال کی حقیقت کاملہ کسی نمونہ کے موجود نہ ہونے کے سبب نہ سمجھ سکے۔ کیوں مرزاقادیانی! اس وقت عیسائی پادری اور یہودی دجل وفریب کرنے والے موجود نہ تھے۔ جب موجود تھے تو آپ نے کس طرح کہہ دیا۔ ’’بوجہ نہ موجود ہونے کسی نمونہ کے۔‘‘
اور پھر مرزے نے تو (ازالہ اوہام ص۲۷۰، خزائن ج۳ ص۲۳۷) پر لکھا ہے کہ: ’’توریت میں پیش گوئی تھی کہ مسیح سے پہلے ایلیا آئے گا اور مراد اس سے حضرت یحییٰ علیہ السلام تھے۔‘‘
کیا یہ نمونہ رسول پاکﷺ کو معلوم نہ تھا۔ سخت افسوس ہے آپ کی اس مسیحانہ دیانت اور تقویٰ پر کہ خدا۔ اس کے رسولوں، اس کی کتابوں اور بزرگان دین پر افتراء کرتے ہوئے ذرا بھی نہیں جھجکتے۔ جھوٹ تو اس عبارت میں ۱۰ کے قریب تھے۔ مگر رعایت کر کے صرف دو پر ہی اکتفا کیا ہے۔ خود ہی جھوٹ نمبر۶۱ میں ان دونوں کی تردید کر رہے ہیں۔