کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 139 (آدھی آیت لکھ کر مرزا نے اپنے مطلب کا ترجمعہ نکالا، مگر پکڑا گیا)
۱۳۹… ’’اﷲتعالیٰ ہمیں صاف فرماتا ہے: ’’ فاسئلوا اہل الذکر ان کنتم لا تعلمون ‘‘ یعنی ہر ایک نئی بات جو تمہیں بتلائی جائے۔ تم اہل کتاب سے پوچھ لو وہ تمہیں اس کی نظیر بتلائیں گے۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۴۴، خزائن ج۱۴ ص۳۸۹)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! کچھ تو حجاب چاہئے۔ ساری آیت یوں ہے۔ ’’ وما ارسلنا قبلک الا رجالاً نوحی الیہم فاسئلوا اہل الذکر ان کنتم لا تعلمون (انبیاء:۷)‘‘ جس کے معنی یہ ہیں۔ اے محمدﷺ ہم تم سے پہلے بھی بنی آدم ہی کو رسول بنا کر بھیجتے رہے ہیں۔ (اے لوگو! اگر تمہیں اس بارہ میں شک ہو) تو اہل کتاب سے اس بات کی تصدیق کر سکتے ہو کہ آیا گذشتہ رسول بنی آدم تھے یا نہ۔ آپ خواہ مخواہ جھوٹ اور غلط معنوں سے مطلب براری کر رہے ہیں۔ تمام مسائل اہل کتاب سے پوچھئے کہ ممانعت حدیث صحیح میں موجود ہے۔ حضرت عمرؓ نے ایک دفعہ توریت اور انجیل پڑھنے کی اجازت چاہی تھی تو دربار نبوت سے یہ جواب ملا تھا۔ ’’ لوکان موسیٰ حیاً ما وسعہ الا اتباعی ‘‘
(مشکوٰۃ ص۳۰، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ)
یعنی اگر موسیٰ علیہ السلام بھی اس وقت زندہ ہوتے تو وہ بھی میری ہی اطاعت کرتے۔
پس مرزاقادیانی! آپ خواہ مخواہ اس آیت کا مطلب غلط بیان کر رہے ہیں۔