• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

کلب یموت علی کلب کا مصداق خود مرزا قادیانی ہے

ضیاء رسول امینی

منتظم اعلیٰ
رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
کلب یموت علی کلب کا مصداق خود مرزا قادیانی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مرزا قادیانی نے لکھا کہ میرے نام کے اعداد کشفی طور پربتائے گئے جو کہ 1300 بنتے ہیں، ویسے تو قادیانی نام کا حصہ نہیں بلکہ نسبت جو کہ نام کا حصہ نہیں ہوتے، لیکن مرزا جی ٹھہرے کرشن ردرگوپال اس نے تھوک کے ساتھ پکوڑے نکالنے تھے اپنی نبوت ثابت کرنے کے لیے تو یہ عدد پنکچر لگا کر اپنے نام کے اعداد 1300 کیے اور اس سے اپنی نبوت ثابت کرنے کی بے ہودہ اور مضحکہ خیز کوشش کی وہ بھی عجیب و غریب موازنے کرکے ، کہیں اس نے قرآن پاک کی آیت کے اعداد وہ بھی غلط نکال کے پھر ان اعداد کے حاصل جمع کو اسلامی تاریخ میں تبدیل کرکے 1857 بنایا اور اس پر یہ دلیل دی کہ اس آیت میں قرآن پاک کو اٹھائے جانے کا ذکر ہے اور اسکے اعداد 1857 بنتے ہیں یعنی اللہ پاک نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ 1857 میں میرا کلام یعنی قرآن آسمان پر اٹھایا جائے گا، جبکہ اس مذکورہ آیت میں قرآن کی بجائے پانی کا ذکر ہے کہ وہی آسمان سے پانی برساتا ہے اور پھر پانی کو آسمان پر اٹھاتا ہے (مفہوم) میں نے اس پر ایک مرزائی سے پوچھا کہ یہاں تو پانی اٹھائے جانے کا ذکر ہے جبکہ مرزا نے کہا کہ قرآن اٹھایا جائے گا یہ کیا ڈرامے بازی ہے تو مرزائی نے جواب دیا کہ حضرت جی نے یہاں قرآن کو پانی سے تشبیہہ دی ہے
PACMAN.png
:v اسے کہتے ہیں قادیانی ذہنیت،
لیکن آئیے اب مرزا کی یہ جوتی مرزا کے ہی سر پر مارتے ہیں،
یہ کیسا اتفاق ہے کہ مرزا قادیانی نے اپنے نام کے اعداد اور کتے والی حرکت ایک ہی صفحے پر کی اسی صفحے پر اپنے نام کے اعداد کشفی طور پر لکھے اور اسی پر لکھا کہ ایک کتا ہے اور کتے کے عدد پر مرے گا، یعنی وہ خصلتا بھی کتا ہے اور مرے گا 52 سال کی عمر میں کیونکہ کتے یعنی لفظ کلب کے اعداد نکالو تو 52 بنتے ہیں
ملاحظہ کریں روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 190
اب آتے ہیں 52 کی طرف
ناظرین کرام آپ دیکھتے جائیے گا کہ یہ 52 کا عدد بے شمار باتوں میں بار بار مرزے سے منسوب ہورہا ہے
سب سے پہلے مرزا کے کشفی نام 1300 کی طرف چلتے ہیں،
آپکو یاد ہوگا کہ مرزا نے لکھا تھا کہ 5 اور 50 میں کوئی فرق نہیں یعنی صفر کا فرق ہے یعنی صفر کی کوئی ویلیو نہیں ہوتی، یہ دجل بھی ایسے ہی نہیں کردیا مرزا نے ، بلکہ اس نے اپنی ذلالت کا خود سامان پیدا کیا،
1300 کے الگ الگ ہندسے جمع کرو تو 3 اور 1 ٹوٹل 4 بنتے ہیں اور 4 کو 13 سے ضرب تو 52 بنتے ہیں اور بقول مرزا صفروں کی کوئی ویلیو نہیں ہوتی
مرزا قادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات کا انکار کرکے یہ کہا کہ وہ جو مردے زندہ کرتے تھے وہ روحانی مردے تھے یعنی کہ وہ لوگ گمراہ تھے دین اور ایمان کے لحاظ سے اور انکو مسلمان کیا تو وہ روحانی اعتبار سے زندہ ہوگئے، یعنی مرزے کے نزدیک وہ روحانی مردے تھے اور روحانی طور پر ہی زندہ کیے گئے تھے
مرزا قادیانی کی دوسری جوتی اسکے سر پر مارتے ہوئے عرض ہے کہ مرزے قادیانی کا یہ الہام کہ کتا ہے اور کتے کی موت مرے گا یہاں بھی روحانی موت مراد ہے، یعنی 52 سال کی عمر میں روحانی موت مرے گا
تو جناب مرزا قادیانی اپنی زندگی کے پورے 52 سال تک مسلمانوں والے عقیدے پر رہا تب تک اس کا صرف ملہم و مجدد ہونے کا دعوی تھا۔ اور جیسے ہی 52 سال کی عمر کو پہنچا تو مثیل مسیح ہونے مسیح موعود ہونے نبی ہونے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کا قرآن پاک پر جھوٹ باندھ کر روحانی موت مرگیا اور کفر کی پستی میں گرگیا۔ ثابت ہوا یہ کتا خود مرزا قادیانی تھا جو پورے 52 سال کی عمر میں مرا۔ اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات کا انکار کرکے مرزائی حضرات ان مردوں کو روحانی مردے قرار دیتے ہیں جو انہوں نے اللہ کے حکم سے زندہ فرمائے تو یہاں موت سے مراد روحانی موت کیوں نہیں؟ ما ھو جوابکم فھو جوابنا
مرزا قادیانی کی موت 26 مئی کو ہوئی اور 26 کو ڈبل کرو تو 52 بنتے ہیں
اور
26 کے ہندسوں کو آپس میں جمع کرو تو 8 بنتے ہیں اور مئی پانچواں مہینہ ہوتا ہے 8 میں 5 جمع کرو تو 13 بنتے ہیں اور مرزا قادیانی منگل کے دن مرا جو کہ ہفتے کا چوتھا دن ہوتا ہے تو پچھلے حاصل جمع 13 کو 4 سے ضرب دو تو یہ بنتے ہیں 52
اسلامی تاریخ کے اعتبار سے یہ 25 ربیع الثانی 1326 تاریخ بنتی ہے، 25 کے ہندسوں کو الٹا کرو تو 52 بنتے ہیں، 13 سے 52 بننا اوپر بتایا گیا ہے اور آگے پھر 26 اسکو ڈبل کرو تو 52، پھر 1326 کے آخری 6 میں سے اس سے پہلے والے 2 نکالو تو 4 بنتے ہیں اور 4 کو پہلے والے 13 سے ضرب دو تو 52 بنتے ہیں
اور ربیع الثانی بھی چوتھا مہینہ ہوتا ہے اور چوتھے مہینے کو 13 سے ضرب دو پھر وہی 52 کیونکہ 1300 اسلامی صدی تھی جس میں مرزا کو موت آئی۔ اور صفر سے کوئی فرق نہیں پڑتا بقول مرزا

دوستو حیرانگی کی بات ہے کہ مرزا کا مکمل تعارف کروایا جائے تو اسکے حروف کی تعداد بھی 52 بنتی ہے، ملاحظہ فرمائیں
کذاب غلام احمد قادیانی ابن چراغ بی بی ولد غلام مرتضی سکنہ قادیان
یا
مرزا غلام احمد قادیانی ابن چراغ بی بی ولد غلام مرتضی سکنہ قادیان
یا
مرزا غلام قادیانی کذاب ابن چراغ بی بی ولد غلام مرتضی سکنہ قادیان
کسی طرح بھی لکھا جائے حروف 52 ہی بنتے ہیں
ک ذ ا ب غ ل ا م ا ح م د ق ا د ی ا ن ی ا ب ن چ ر ا غ ب ی ب ی و ل د غ ل ا م م ر ت ض ی س ک ن ہ ق ا د ی ا ن
پورے 52
اگر شروع میں کذاب کی جگہ مرزا لگایا جائے تب بھی 52 ، یعنی مرزا غلام احمد قادیانی لکھا جائے، کذاب غلام احمد قادیانی لکھا جائے یا مرزا غلام قادیانی کذاب لکھا جائے ہر طرح سے حروف 52 ہی رہتے ہیں،
ابھی اس پر مزید تحقیق جاری ہے، آپ نے دیکھا کہ مرزائی حضرات بھٹو صاحب کے 52 سال کی عمر میں پھانسی لگنے کو مرزے کی کرامت ظاہر کرتے ہیں، جس اس ایک موافقت کی وجہ سے کہ انکی عمر 52 سال تھی پھانسی کے وقت، جبکہ یہ 52 کا عدد مرزا قادیانی پر بہت سی باتوں میں ثابت ہورہا ہے یعنی کلب یموت علی کلب کے یلاشی الہام کا اصل مصدق خود مرزا قادیانی تھا۔
کسی مرزائی کو میری اس تحریر و تحقیق پر کوئی اعتراض ہو تو کھل کر جہاں مرضی مجھ سے بات کرسکتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
#آقاکاغلام
kalb.jpg
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
مرزا قادیانی کی قبر

جناب عبدالسلام دھلوی کلکتہ کے بیان کرتے ہیں کہ مجھے مرزائ بنانے کے لئے، قادیانیوں نے بڑا زور لگایا، ایک دن میرے دل میں خیال آیا کہ مجھے قادیان جانا چاہیے ، کمر ھمت باندھی اور قادیان کے لیے روانہ ھوگیا ، قادیان پہنچتے ہی مجھے مہمان خانے میں ٹہرایا گیا، خوب خاطر مدارات کی گئی اور مرزا محمود سے میری ملاقات بھی کرائی گئی ، لیکن دل مطمئن نہیں تھا، آخر دوسرے یا تیسرے روز میں بعد نماز عصر سیر کو نکلا، خیال آیا کہ کیوں نہ ان کے "بہشتی مقبرے" کی جہان ان کا نام نہاد نبی مرزا غلام احمد دفن ھے ،سیر کروں، میں مقبرے کی طرف چل دیا ، اور جب بہشتی مقبرے میں داخل ھوا تو میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ وھاں تین چار کتے آپس میں کھیل کود کر رھے تھے، اور ایک کتا ایک قبر پر ٹانگ اٹھاۓ پیشاب کررھا تھا، میں نے جب اس قبر کا کتبہ پڑھا تو وہ مرزا غلام احمد قادیانی کی قبر تھی ، اس واقعے کو دیکھ کر میری آنکھیں کھل گئیں، اور مجھے یقین ھوگیا کہ یہ کسی نبی یا مسیح یا مھدی کی قبر نہیں ھوسکتی ، بلکہ یہ کسی کذاب کی قبر ھوسکتی ھے ، میں نے فوراً استغفار پڑھا اور دبے پاؤں واپس آگیا، وہ رات میں نے قادیان میں آنکھوں میں بسر کی اور صبح اپنی جان اور ایمان بچا کر واپس آگیا۔

(تذکرہ مجاہدین ختم نبوت ،ص،301)

یہ واقعہ ان قادیانیوں کے لیے عبرت ناک ھوسکتا ھے، جو واقعۃ" حق کے متلاشی ہیں۔
 
Top