• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

کیا قادیانی واقعی قرآن کی مانتے ہیں ؟ ایک دھوکے کا پوسٹ مارٹم

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
ہم تو صرف قران پر بات کریں گئے ایک مرزائی دھوکا اور اس کا جواب
تحقیق : جاءالحق

دوستوں تقریباً سنہ 1255 ہجری بمطابق 1839 یا1840 عیسوی میں متحدہ ہندوستان کے ضلع گورداسپور کی تحصیل بٹالہ کے ایک گاؤں قادیان کے ایک باشندے حکیم غلام مرتضیٰ بن مرزا عطا محمد بن مرزا گل احمد کے گھر ایک بچہ پیدا ہوا جسکا نام غلام احمد رکھا گیا یعنی بچہ بعد میں مرزا غلام احمد قادیانی کے نام سے جانا پہچانا لگا ، اسکی والدہ کا نام چراغ بی بی تھا ، اس بچے کی پیدائش کے تقریباً 1300 سو سال پہلے ہی اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب قران مجید نازل ہوچکی تھی اور امت اسلامیہ میں اسکی تلاوت ہوتی تھی اور اپنے ،زمانے کے آئمہ نے اسکی تفسیریں بھی لکھیں تھیں جنکو پڑھ کر مسلمان قران مجید کے علوم ومعارف سمجھتے تھے
جب اللہ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنا یہ کلام قران مجید نازل کیا تو انہیں صرف یہ نہیں فرمایا کہ بس اپ لوگوں کو قران سنا دیا کریں وہ خود اپنی مرضی سے اس کی تشریح وتفسیر کر لیا کریں گے بلکہ فرمایا کہ اپ نے لوگوں پر اسکی تلاوت بھی کرنی ہے (پڑھ کر سنانا ہے ) اور پھر اسکے علوم ومعارف اور حکمت کی تعلیم بھی دینی ہے " یتلوا علیه آیاته ویزکیھم ویعلمھم الکتاب والحکمة " اور ساتھ اللہ نے یہ اعلان بھی فرما دیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں اور یہ کسی خاص قوم ، قبیلے یا کسی خاص علاقے کے لئے نہیں معبوث کیے گئے بلکہ جو اس وقت ماجود تھے انکے لئے بھی اور جو انکے بعد آنے والے تھے انکے لئے بھی عرب کے لئے بھی اور عجم کے لئے بھی معبوث کیے گئے ، جیسے انکی بعثت اس وقت کے ماجود لوگوں کے لئے ہے اسیطرح انکی بعثت بعد میں آنے والوں کے لئے ہے ( مفہوم سورۂ الجمعہ کی ابتدائی آیات ، سورۂ الجمعہ کی آیات میں لفظ " بعثت " صرف ایک بار آیا ہے ) قیامت تک کے پیدا ہونے والوں کے لئے بس اب یہی نبی ہیں ، خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " خاتم النبیین " کی تفسیر " لانبی بعدی میرے بعد کوئی نبی ) کے ساتھ فرمائی ( یہ بات خود مرزا غلام قادیانی نے لکھی ہے ملاخط ہو " حمامة البشریٰ خزائن جلد 7 صفحہ 200 )
نیز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا :
" ارسلت الی الخلق کافة وختم بی النبیون " مجھے ساری مخلوق کے لئے بیجھا گیا اور میرے ساتھ نبیوں کا خاتمہ کر دیا گیا ( صحیح مسلم ، حدیث 523 )
اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکی مزید تشریح یوں فرما دی :
" ان الرسالة والنبوة قد انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی " بے شک رسالت اور نبوت منقطع ہو چکی میرے بعد اب نہ کوئی رسول ہے اور نہ کوئی نبی ( جامع ترمزی ، مسند احمد ، مستدرک حاکم )
اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا :
" لانبوة بعدی الا المبشرات ، قالو وما المبشرات یا رسول اللہ ؟ قال الرؤیا الحسنة او الرؤیا الصالحة " میرے بعد نبوت نہیں صرف مبشرات ہیں ، صحابہ نہ عرض کی اے اللہ کے رسول یہ مبشرات کیا ہیں ؟ فرمایا اچھے خواب ( مسند احمد )
اسی طرح فرمایا :
" لانبی بعدی ولا امة بعد کم " میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمھارے بعد کوئی امت نہیں ( کتاب السنتہ لا بن ابی عاصم )
ایک اور حدیث میں فرمایا :
" جئت فختمت الانبیاء " میں آیا تو میں نے انبیاء کا خاتمہ کر دیا ( صحیح مسلم )
یہ صرف چند احادیث مبارکہ ہیں جنکے اندر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے " خاتم النبیین " کی تشریح فرما دی . جب اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبوت نہ ملنے کا اعلان کر دیا گیا تو سوال پیدا ہوتا ہے جب پہلی امتوں میں بگاڑ پیدا ہوتا تھا تو اللہ انبیاء بیجھ کر انکی اصلاح کر دیا کرتا تھا اب جب نبوت کا دروازہ بند کر دیا گیا تو اگر امت میں بگاڑ پیدا ہوا تو امت کی اصلاح کون کریگا ؟؟ تو اللہ نے اسکا جواب اور طریقہ بھی بتا دیا فرمایا " کنتم خیر امة اخر جت للناس تآمروں بالمعروف وتنهون عن المنکر " تم بہترین امت ہو تمیں لوگوں کی (اصلاح ) کے لئے نکالا گیا تاکہ نیکی کا حکم دو اور برائی کو روکو
یعنی بتا دیا گیا کہ اب اس امت کی اصلاح کے لئے کسی کو نبی نہیں بنایا جائے گا بلکہ اپ پچھلی امتوں کو جو کام انبیاء کیا کرتے وہ اس امت کے لوگ کریں گے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک دوسری حدیث میں فرمایا گیا " اللہ اس امت میں ہر سو سال کے سر پر ایسے لوگ بیجھتا رہے گا جو دین کی تجدید کرتے رہینگے " (سنن ابی داؤد )
اگر اس امت میں دین کی تجدید کے لئے انبیاء نے آنا ہوتا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یوں فرماتے " اللہ انبیا کو بیجھے گا "
تو جب اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اولین شاگردوں کو یعنی صحابہ اکرام کو قران کی آیات کی تفسیر اور تشریح کھول کھول کر بیان کر دی اور انہیں براہ راست کتاب وحکمت کی تعلیم دی اور صحابہ اکرام جہاں تک پہنچے وہاں اپنے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی تفسیر اور تشریح لوگوں تک پہنچا دی
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرما دیا کہ " میری امت کے سب سے بہتر لوگ وہ ہیں جو میرے زمانے میں ہیں ( یعنی صحابہ اکرام ) پھر جو انکے ساتھہ ملے ہوۓ ہیں (یعنی تابعین ) پھر جو انکے ساتھہ ملے ہوۓ ہیں (یعنی تبع تابعین ) .( صحیح مسلم )
یعنی نبو کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین زمانوں کے لئے اپنی امت کے بہترین زمانے ہونے کی شہادت دی ، صحابہ کا زمانہ ، تابعین کا زمانہ ، تبع تابعین کا زمانہ . جب یہ بہترین زمانے ہیں تو پھر اس زمانے میں جو قران کا جو مفہوم اس زمانے میں تھا وہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان کردہ مفہوم تھا ، ان زمانوں میں نہ قران مجید کی تحریف لفظی ہوئی نہ تحریف معنوی اور نہ یہ ممکن تھا کے خیرالقرون کے لوگ غلطی سے قران کی غلط تفسیریں کرتے رہے ، ورنہ یہ ماننا پڑے گا کہ مسلمانوں کی کتابوں میں شروع ہی سے تحریف معنوی کر دی گئی تھی جو کہ ایک غیر معقول بات ہے ....
جاری ہے
 

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
تو دوستو : چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث ، خیرالقرون کے لوگوں کی بیان کردہ تفاسیر چودہ سو سال بعد پیدا ہونے والے ملحدوں کے لئے زہرقاتل تھیں ، انہوں نے جو نئے اور من گھڑت عقائد ایجاد کیے تھے انکی جڑیں اس سے کٹتی تھیں اس لئے انہوں نے یہ نعرہ لگانا شروع کیا کہ " ہم تو صرف قران پر بات کریں گے ، مسلمانوں آؤ ہم سے قران سے بات کرو ، تم قران کی بات کرتے ہوۓ ڈرتے ہو ، قران پر بات کرتے ہوۓ تمہاری جان جاتی ہے ، وغیرہ وغیرہ "
سننے میں یہ باتیں بہت اچھی لگتی ہیں لیکن اسے عربی میں کہا جاتا ہے " کلمة حق ارید بھا الباطل " ایک ٹھیک بات بول کر اپنا غلط مطلب نکالنا
آئیے اپ کو بتاتے ہیں اس میں کیا دجل چھپا ہے اور یہ بات کیوں کی جاتی ہے
یہ بات یہ اس لئے کرتے ہیں کہ قران کریم میں تو ہر چیز کی جزئیات بیان نہیں ہوئیں ؛مثال کے طور پر حکم ہے صلاة قائم کرو ، لیکن صلاة کیا ہے ؟ اسکا طریقہ کیا ہے ، رکعات کی تعداد کیا ہے ؟ یہ قران میں نہیں یہ ہمیں صاحب قران صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھنا ہے تو یہ دھوکے باز جانتے ہیں کہ یہ بات بول کر ہم یہ شرط رکھ دیں گے کے بات کرتے ہوۓ ہمیں قران کے علاوہ کچھ اور نہ پیش کیا جائے تو ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کریمہ میں بیان کردہ قران کی تشریحات سے جان چھڑا لیں گے ، نیز اگر کوئی خیرالقرون کی تفاسیر میں سے کوئی بات پیش کرے گا تو ہم کہیں گے صرف قران پیش کرو ، کوئی ہمارے پنجابی مدعی نبوت کی بات پیش کرکے ہماری بولتی بند کرے گا تو ہم یہی کہیں گے کہ صرف قران پیش کرو اور قران کی آیات کی ہم اپنی مرضی سے کوئی بھی تشریح کر لیں گے اور پھر شور مچائیں گے کہ تم قران کی نہیں مانتے ، اس طرح ہم احادیث سے بھی جان چھڑا لیں گے اور خیرالقرون کی تفاسیر سے بھی اور اپنے حضرت جی کی ان تحاریر سے بھی جو ہمیں ہمیشہ ذلیل کرواتی ہیں .. یہ ہے وہ دجل جو اس اچھی بات کے پیچھے ہے
لیکن ہم بھی ان دھوکے بازوں کو یوں نہیں جانے دیں گے ، ہم بھی کہتے ہیں آؤ ہمارے ساتھ قران کی بات کر لو لیکن بات کرنے سے پہلے کچھ اصول اور شرائط طے کر لو :
( 1 )
کس قران پر بات کرنا چاہتے ہو ؟ اس پر جو چودہ سو سال پہلے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا ؟؟ یا اس پر جو تمھارے ( قمرالانبیاء ) کے مطابق دوبارہ قادیان میں مرزا غلام قادیانی پر نازل ہوا ؟؟
( 2 )
جب ہم تمھارے ساتھ قران پر بات کریں گے تو تم ایک آیت کا ایک مفہوم بیان کرو گے اور ہم دوسرا مفہوم بیان کریں گے تو یہ فیصلہ کیسے ہو گا ؟ کون صحیح مفہوم بیان کر رہا ہے اور کون غلط ؟؟ کیونکہ عربی کے ایک لفظ کے بہت سے معنی ہوتے ہیں ، پھر کسی لفظ کا حقیقی معنی ہوتا ہے اور بہت سے مجازی معنی ہوتے ہیں ، ایک لفظ جب قران میں اللہ کے لئے بولا جاتا ہے تو اس کے معانی اور ہوتے ہیں جب وہی لفظ کسی انسان کے لئے بولا جاتا ہے تو وہاں اسکے معانی الگ ہوتے ہیں اب یہ کیسے پتہ چلے گا کس لفظ کا کہاں کون سے معنی استعمال ہونا ہے ؟؟ کہاں حقیقی ہے کہاں مجازی ؟؟؟ اور کوئی ایسا معیار بتا دیا جائے جس پر فیصلہ کیا جائے تاکہ اختلاف کی صورت میں اس طرف رجوع کیا جائے ؟؟
( 3 )
جب صرف قران سے بات ہو گی تو پھر صرف قران سے ہو گی . مسیح معود کو بھی قران سے ثابت کرنا ہو گا ، مہدی کو بھی قران سے ثابت کرنا ہو گا ، مستقل نبوت کا بند ہونا بھی قران سے ثابت کرنا ہو گا ، ظلی بروزی نبوت کا اجرا بھی قران سے ثابت کرنا ہو گا ، بیچ میں احادیث یا کسی اور کے اقوال نہیں لائیں جائیں گے
لہذا اگر کوئی (صرف قران ) کا نعرہ لگانے والا پہلے یہ شرائط طے کر لے تو ہم اسکا یہ شوق بھی پورا کرنے کو تیار ہیں کیونکہ ان شرائط کے بغیر مباحثے کا کوئی فائدہ نہیں .
 

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
بالکل ایسا ہی ہے جناب۔ جب بھی ان سے بات کی جاے تو کہتے ہیں قرآن سے بات کرو، قرآن سے کیوں بھاگتے ہو وغیرہ اور اس کے پیچھے ان کا دجل جو چھپا ہوتا ہے، آپ نے اس کی صحیح عکس بندی کی ہے۔
میرا قادیانی حضرات سے سوال ہے کہ کیا مرزا غلام احمد قادیانی نے جو کچھ اپنی کتب میں لکھا وہ قرآن کے خلاف ہے؟
 

ضیاء رسول امینی

منتظم اعلیٰ
رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
جو شخص یہ کہے کہ صرف قرآن پاک سے فیصلہ ہوگا پھر وہ حدیث ماننے سے انکار کردے وہ قرآن کے مطابق قرآن کا منکر ہے جب کہتے ہو قرآن سے بات ہوگی تو وہی قرآن فرماتا ہے
((فلا وربک لا یؤمنون حتی یحکموک فیما شجر بینھم ثم لا یجدوا فی أنفسھم حرجا مما قضیت ویسلموا تسلیما))[النسائ:۶۵]

’’سو قسم ہے تیرے پروردگار کی !یہ ایماندار نہیں ہو سکتے ،جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں،پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں۔‘‘
اب جو شخص صرف اتنا ہی کہہ دے کہ صرف قرآن سے بات ہوگی حدیث نہیں مانی جائے گی وہ قرآن کے فتوے کے مطابق مومن ہی نہیں ہے۔ پس یہ بات بلکل واضع ہے کہ یہ لوگ قرآن پاک کو بلکل نہیں مانتے بس لوگوں کو دھوکا دینے کے لیئے قرآن قرآن کی رٹ لگاتے ہیں۔ ان کا اصل گند تو وہی جان سکتا ہے جو خود قرآن کو جانتا ہو ورنہ قرآن پاک کا نام سن کہ ہر وہ شخص جس کے دل میں ذرا سا بھی ایمان ہے اس کا دل بھی پگھل جاتا ہے کہ یار واقعی قرآن کی بات کر رہا ہے تو بات تو ٹھیک ہے مگر ان کا گند تب ہی سامنے آتا ہے جب کسی نے خود قرآن پڑھا ہو اور جانتا ہو کہ حدیث کا انکار کرنا دراصل قرآن کا ہی انکار کرنا ہے جس کی یہ ہر وقت رٹ لگاتے ہیں۔ میں پوچھتا ہوں کیا قرآن پاک میں ہر جھگڑے کا حل موجود نہیں؟ اگر ہے تو پھر کیوں اللہ تعالی نے فرمایا کہ تب تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک آپ کا فیصلہ نہ مان لیں؟ اللہ تعالی سے کچھ چھپا ہوا نہیں وہ خدا ہے اسے پتہ ہے کہ یہ لوگ قرآن میں غلط تاویلیں کریں گے اسی لیئے اللہ رب العزت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر معاملے کا حاکم بنا کے قیامت تک آنے والے قرآن کی جھوٹی اور غلط تاویلیں کرنے والے منکروں کے منہ پہ جھوٹا ہونے کی مہر لگا دی ہے کہ مومن وہ ہی ہے جو قرآن پاک کا وہی مفہوم اور معنی مانے اور بیان کرے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا اور مومن وہی ہے جو احادیث کا انکار نہ کرے۔ صرف قرآن کو ماننے والا اور حدیث کا انکار کرنے والا کسی بھی صورت میں قرآن کے حکم کے مطابق مومن نہیں ہو سکتا وہ صریح کافر اور دجال ہے۔
 
آخری تدوین :

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
یہ لعنتی مانتے نہیں ہیں ۔ صرف لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہیں بس
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
یہ ملعون مانتے نہیں ہیں ۔ بلکہ صرف اور صرف عام مسلمانوں کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہیں بس
 

ضیاء رسول امینی

منتظم اعلیٰ
رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
یہ لوگ خود بھی بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ جھوٹے ہیں مگر ''ختم اللہ علی قلوبھم''
 
Top