• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

یورپ کی مہذب رنڈیاں اور مرزا غلام احمد قادیانی۔ (حصہ دوم)

عبیداللہ لطیف

رکن ختم نبوت فورم
منقول از فیسبک

یورپ کی مہذب رنڈیاں اور مرزا غلام احمد قادیانی۔ (حصہ دوم)

آپ لوگ سوچ رہے ہوں گے کہ میں نے یورپین رنڈیوں کو ’’مہذب رنڈیاں‘‘ کیوں کہا تھا تو جواب اس کا یہ ہے کہ ایسا میں نے نہیں کہا بلکہ مرزا غلام احمد قادیانی نے (خزائن ج 10 ص 74) پر کہا ہے وہ ہندوستانی رنڈیوں کو غیر مہذب اور یورپین رنڈیوں کو مہذب سمجھتے تھے ۔

اب ان کے ایسا سمجھنے کی بہتر وجہ تو وہی بتا سکتے ہیں لیکن جہاں تک میں سمجھتا ہوں تو یہ بات ذہن میں آتی ہے کہ وہ ایسا اسلئے سمجھتے تھے کیونکہ اُن کی نظر میں انگریزی رنڈیاں زیادہ خوبصورت، زیادہ پڑھی لکھیں اور زیادہ خوش لباس رہی ہونگی ۔

اگر یہی سوچ مرزا غلام قادیانی کے ذہن میں اُس وقت تھی جب وہ یورپین رنڈیوں کو مہذب رنڈیاں کہہ رہے تھے تو میں سوچتا ہوں کہ ان چیزوں پر تو اہمیت تب دی جاتی ہے جب آپ نے کسی کے ساتھ نکاح کر کے ایک لمبا رشتہ قائم کرنا ہو ۔ عارضی تعلق میں تو ان چیزوں کو کوئی خاص اہمیت نہیں دی جاتی جب کوئی کسی Escort Girl کی خدمات حاصل کرتا ہے تو اُس وقت پیشِ نظر صرف اور صرف جنسی خواہش کی تسکین ہوتی ہے۔

اب میرا مرزا غلام قادیانی کی طرح رنڈیوں کے ساتھ اُٹھنے بیٹھنے کا کوئی ذاتی تجربہ تو نہیں ہے ۔ (خزائن ج 22 ص 5) لیکن جہاں تک میری معلومات کا تعلق ہے اگر کوئی شخص کسی Escort Girl کی خدمات حاصل کرنے کے لئے رابطہ کرے گا بھی تو وہ نہ تو تعلیم کے بارے میں پوچھے گا نہ ہی خوش لباسی کے بارے میں باقی رنڈی چاہے انڈیا کی ہو یا یورپ کی لباس کا بہرحال اُن کو خیال رکھنا ہی پڑتا ہے کیونکہ یہ اُن کا بزنس ہے اور بناو سنگھار بھی حسب استطاعت اُنہوں نے کر ہی رکھا ہوتا ہے ۔

لیکن بندہ مرزا غلام قادیانی کے ذوق کو سلام کرتا ہے جو عارضی، ناجائز اور حرام تعلقات کے لئے بھی ان باتوں کو اتنی اہمیت دیتے تھے ۔ معاملہ کچھ یوں ہے کہ 1862 میں برطانیہ کے فوجیوں میں وبائی امراض پھیلنے لگے تھے جن میں سر فہرست آتشک مرض تھا حکومت برطانیہ کو بڑی فکر لاحق ہوئی کیونکہ اسے فوجیوں کے بیمار پڑنے سے علاقوں میں اپنی گرفت کے کمزور ہو جانے کا بخوبی احساس تھا اور چونکہ فوجی علاقے میں قانون کے نفاذ کے لئے بھی معاونت فراہم کرتے تھے جس کی وجہ سے فوری طور پر ڈاکٹروں کی ٹیم کو بلایا گیا اور فوجی کیمپس کا معائنہ کروایا گیا تو رپورٹ یہ آئی کہ جو فوجی رنڈیوں کے پاس جاتے ہیں اُن میں یہ مرض زیادہ پھیلا ہوا ہے ۔

حکومت برطانیہ کو بڑی پریشانی ہوئی کیونکہ فوجیوں کے بغیر علاقوں کو کنٹرول میں رکھنا مشکل کام تھا اسلئے اُنہوں نے اس مرض پر قابو پانے کے لئے ایک قانون بنایا جسے مرزا غلام احمد قادیانی صاحب قانون دکھائی کہتے ہیں اور انگریزی میں اسے Contagious Diseases Acts کہا جاتا ہے ۔ پہلی مرتبہ اس کا نفاذ 1864 میں ہوا اس میں تبدیلیاں بھی ہوتی رہیں بلآخر 1886 میں یہ قانون منسوخ کر دیا گیا۔
جاری ہے ۔
 
Top