در صدف ایمان
رکن ختم نبوت فورم
تحریر : دُر صدف ایمان
23 مارچ 1940 کو ایک قرار داد منظور ہوئی تھی جسے قرار دادِ پاکستان کا نام دیا گیا ۔ جس دن وہ قرار داد منظور ہوئی تھی اس دن مسلم گھروں مٹھائیاں تقسیم ہوئی تھیں۔ گھروں میں خوشیاں پھیلی تھیں۔ اُس رات سکون کی نیند سوئے تھے مسلمان، یہ سوچ کے کہ ایک وطن ہوگا جو پاک ہو گا۔ جہاں اللہ کا نام لیا جائے گا ، ہماری مسجدیں ہوں گی ، ہمیں اسلامی تعلیم پر چلنے سے کوئی منع کرنے والا نہیں ہوگا ۔کوی روک ٹوک نہیں ہوگی ۔۔۔ھم اسلام کے دامن میں عزت سے رہیں گے ۔۔۔۔ہماری عزتین محفوظ رہیں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔
آہ! وہ خواب 1940 کی دہائی والے سادہ دل والے لوگوں کا۔۔پر انہیں کیا معلوم تھا جو وطن ، جو پاک سر زمین لاکھوں جانوں کو بے جان کر کے ، پانی کی طرح خون بہا کے حاصل کریں گے،ساٹھ سال کے بوڑھے سے لے کے ایک دن کے بچے تک کی زندگی دے کے یہ وطن حاصل کریں گے تو ۔۔۔۔ اُس پاک وطن کی صدارت وقت کے ایسے فرعون کریں گے ۔ جو کبھی وطنِ پاک کا سودا کر لیں گے، کبھی خود بک کر پاک وطن کو بکاؤ بنا دیں گے، کبھی اسلامی تعلیم کے خلاف جانے والوں کو صدر بنا دیں گے۔گستاخان اسلام کے حامی ہوں گے ۔۔۔اور کبھی عاشقانِ رسول کو پھانسی چڑھا دیں گے۔ کبھی وطن کی بیٹیوں کے آنچل اُتروا دیں گے، کبھی جدیدیت کے لباس میں پاک وطن کی بیٹیوں کو بے لباس کر دیں گے، کبھی اسلام میں سود میں گنجائش کی بات کریں گے، کبھی .... کفار کی گود میں جا کر سو جائیں گے۔ واپسی پر بینک میں کیش پہنچنے کی اطلاع سن لیں گے۔
اُس پاک وطن کا خواب دیکھنے والوں کو کیا پتا تھا کہ پاک وطن کو نا پاک کرنے والے کتنے پیدا ہو جائیں گے۔۔۔۔ 23 مارچ شرمندہ ہے آج اپنے ہونے پر ۔ اے اقتدار پرستو!
اقتدار کے نشے میں مدہوش حکمرانوں ! ہمیں سیکولر مملکت نہیں چاہیے ، ہمیں لبرلزم کے نام پر بے حیائی یا اسلام سے دوری نہیں چاہیے۔ ہمیں صرف ہماری اسلامی مملکت میں رہنے دو۔۔۔ جن کی زبان بولتے ہوجن کے ہاتھو ں بکتے ہو ۔۔ اپنے ساتھیوں سمیت وہیں چلے جاؤ اور وہیں سے جہنم میں ۔۔۔ پر یہ وطن پاکستان ہے اسے پاک رہنے دو۔۔۔۔۔۔
پاکستان کا مطلب کیا تھا ۔۔۔۔کیا ہے ؟
جو تھا ۔۔۔وہی ہے ۔۔وہی رہے گا ،،،
یہ نعرہ نہیں ایمان ہے ہمارا ۔۔۔۔
اور ایمان بکنے کے لئے یا ختم ہونے کے لئے نہیں ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لا الہ الاللّه ۔محمّد رسول اللّه
23 مارچ 1940 کو ایک قرار داد منظور ہوئی تھی جسے قرار دادِ پاکستان کا نام دیا گیا ۔ جس دن وہ قرار داد منظور ہوئی تھی اس دن مسلم گھروں مٹھائیاں تقسیم ہوئی تھیں۔ گھروں میں خوشیاں پھیلی تھیں۔ اُس رات سکون کی نیند سوئے تھے مسلمان، یہ سوچ کے کہ ایک وطن ہوگا جو پاک ہو گا۔ جہاں اللہ کا نام لیا جائے گا ، ہماری مسجدیں ہوں گی ، ہمیں اسلامی تعلیم پر چلنے سے کوئی منع کرنے والا نہیں ہوگا ۔کوی روک ٹوک نہیں ہوگی ۔۔۔ھم اسلام کے دامن میں عزت سے رہیں گے ۔۔۔۔ہماری عزتین محفوظ رہیں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔
آہ! وہ خواب 1940 کی دہائی والے سادہ دل والے لوگوں کا۔۔پر انہیں کیا معلوم تھا جو وطن ، جو پاک سر زمین لاکھوں جانوں کو بے جان کر کے ، پانی کی طرح خون بہا کے حاصل کریں گے،ساٹھ سال کے بوڑھے سے لے کے ایک دن کے بچے تک کی زندگی دے کے یہ وطن حاصل کریں گے تو ۔۔۔۔ اُس پاک وطن کی صدارت وقت کے ایسے فرعون کریں گے ۔ جو کبھی وطنِ پاک کا سودا کر لیں گے، کبھی خود بک کر پاک وطن کو بکاؤ بنا دیں گے، کبھی اسلامی تعلیم کے خلاف جانے والوں کو صدر بنا دیں گے۔گستاخان اسلام کے حامی ہوں گے ۔۔۔اور کبھی عاشقانِ رسول کو پھانسی چڑھا دیں گے۔ کبھی وطن کی بیٹیوں کے آنچل اُتروا دیں گے، کبھی جدیدیت کے لباس میں پاک وطن کی بیٹیوں کو بے لباس کر دیں گے، کبھی اسلام میں سود میں گنجائش کی بات کریں گے، کبھی .... کفار کی گود میں جا کر سو جائیں گے۔ واپسی پر بینک میں کیش پہنچنے کی اطلاع سن لیں گے۔
اُس پاک وطن کا خواب دیکھنے والوں کو کیا پتا تھا کہ پاک وطن کو نا پاک کرنے والے کتنے پیدا ہو جائیں گے۔۔۔۔ 23 مارچ شرمندہ ہے آج اپنے ہونے پر ۔ اے اقتدار پرستو!
اقتدار کے نشے میں مدہوش حکمرانوں ! ہمیں سیکولر مملکت نہیں چاہیے ، ہمیں لبرلزم کے نام پر بے حیائی یا اسلام سے دوری نہیں چاہیے۔ ہمیں صرف ہماری اسلامی مملکت میں رہنے دو۔۔۔ جن کی زبان بولتے ہوجن کے ہاتھو ں بکتے ہو ۔۔ اپنے ساتھیوں سمیت وہیں چلے جاؤ اور وہیں سے جہنم میں ۔۔۔ پر یہ وطن پاکستان ہے اسے پاک رہنے دو۔۔۔۔۔۔
پاکستان کا مطلب کیا تھا ۔۔۔۔کیا ہے ؟
جو تھا ۔۔۔وہی ہے ۔۔وہی رہے گا ،،،
یہ نعرہ نہیں ایمان ہے ہمارا ۔۔۔۔
اور ایمان بکنے کے لئے یا ختم ہونے کے لئے نہیں ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لا الہ الاللّه ۔محمّد رسول اللّه
مدیر کی آخری تدوین
: