ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
السلام علیکم دوستو جیسا کہ کل میں نے بتایا تھا کہ آج میرا ایک قادیانی مربی سے مناظرہ ہے ۔ میں مناظرہ کرنے کے لیے گیا تھا میرے ساتھ دو ساتھی اور بھی تھے ۔ جبکہ فریق مخالف بھی تین ساتھی تھے ۔
ہم وہاں گئے تب عصر کا وقت تھا وہاں جا کر ہمیں ایک کمرے میں بٹھا دیا گیا ۔ اور قادیانی صاحب اندر جانے لگے کہ کچھ کھانے پینے کے لیے لے آئیں تو میں نے اُٹھ کر منع کر دیا کہ وقت بہت کم ہے ۔ بہتر ہے کہ ہم بات شروع کریں ۔ پھر میں نے موبائل نکالا اور ریکارڈر اوپن کرنے لگا تو مربی نے منع کر دیا کہ ریکارڈنگ نہیں کرنی تو میں نے پوچھا کہ کیوں؟ تو مربی بولا کہ اگر آپ نے ریکارڈنگ کرنی ہے تو مجھے بات نہیں کرنی تو میں نے موبائل کو جیب میں رکھ لیا اور ریکارڈنگ نہ کرسکا۔ وگرنہ اگر آج ریکارڈنگ ہو جاتی تو آج وہ ریکارڈنگ فورم کی زینت بنتی
عیسی علیہ السلام کی قبر
اس کے بعد بات شروع ہوئی سب سے پہلے قادیانی مربی نے حیاتِ و وفاتِ عیسی علیہ السلام کے عنوان پر بات کرنا شروع کی۔
میں نے قادیانی مربی جی سے پوچھا کہ اگر عیسی علیہ السلام فوت ہو گئے ہیں تو حضرت عیسی علیہ السلام کی قبر کہاں پر ہے ۔
اس پر مربی جی نے کہا کہ کیا نبی کی وفات اگر ہوجائے تو اس کا علم ہونا ضروری ہے؟
میں نے کہا ضروری تو نہیں البتہ میں اس لیے پوچھ رہا ہوں کہ میرے علم میں اضافہ ہو جائے
جس پر قادیانی مربی صاحب بولے کہ مجھے بھی نہیں علم کہ ان کی قبر کہاں پر ہے
جس پر میں نے مربی جی سے پوچھا کہ کیا آپ نے مرزا صاحب کی کتابوں کا مطالعہ نہیں کیا ہوا ؟ اگر نہیں کیا ہوا تو آپ ابھی تک صحیح مرزائی نہیں بنے ۔ کیونکہ مرزا کے بقول جو اس کی کتابوں کا تین بار مطالعہ نہیں کر لیتا اس کے ایمان میں مرزا کو شک ہے۔
اس پر قادیانی مربی بولا ۔ الحمدُاللہ میں نے مرزا صاحب کی تمام کتابوں کا مطالعہ کیا ہوا ہے۔
پھر میں نے کہا کہ اگر آپ نے مطالعہ کیا ہوا ہے تو پھر تو آپ کو حضرت عیسی علیہ السلام کی قبر کا علم لازمی ہونا چاہیے ۔ کیونکہ مرزا صاحب نے بتایا ہے کہ ان کی قبر کہاں پر ہے۔ اب یاں تو یہ مان لو کہ تمہارا ایمان مشکوک ہے اور تم نے پہلے جھوٹ بولا ہے کہ تم نے مرزا صاحب کی کتابوں کا مطالعہ کیا ہوا ہے
میری یہ بات سنتے ہی مربی کا رنگ اُڑ گیا ۔
پھر تھوڑی دیر کی خاموشی کے بعد بولا کہ حضرت عیسی علیہ السلام کی قبر کشمیر میں ہے ۔
میں نے کہا کہ اس کا کیا ثبوت ہے؟
اس پر مربی بولا کہ حضرت مرزا صاحب نے فرمایا ہے کہ ان کی قبر کشمیر میں ہے ۔
میں نے کہا کہ کہاں پر مرزا صاحب نے کہا ہے دکھاؤ ذرا۔ اس پر قادیانی مربی نے کشتی نوح ص 15 خزائن جلد 19 کا صفحہ 16 کھول کر میرے سامنے رکھ دیا اور مرزا صاحب کی عبارت پڑھ کر سنائی ’’اور تم یقینا سمجھو کہ عیسیٰ ابن مریم فوت ہوگیا ہے اور کشمیر سری نگر محلہ خانیار میں اس کی قبر ہے۔‘‘
جب اس نے یہ ساری عبارت پڑھ لی تو میں نے کہا کہ مرزا صاحب کی اس بات پر آپ کو کامل ایمان ہے؟؟
مربی نے جواب دیا کہ جی ہاں جی بلکل مرزا صاحب سچے ہیں ان کی بات پر کامل ایمان ہے میرا ۔
(پہلے بات قادیانیوں کی ویب سائیٹ پر کتاب کو اوپن کر کے ہو رہی تھی ۔ پھر بعد میں کتاب لے آئے جب مربی نے یہ بات کہی تو میں نے وہ کتاب اسی طرح کھول کر پاس پڑے تکیہ پر رکھ دی ۔ پھر میں نے روحانی خزائن جلد 8 کا صفحہ 296 کھولا جس پر لکھا ہوا تھا کہ ’’لطف تو یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ کی بھی بلاد شام میں قبر موجود ہے۔‘‘ اب جب میں نے قادیانی مربی کو وہ حوالہ دکھایا تو آپ یقین جانیں قادیانی مربی کا یکدم مکمل طور پر رنگ اُڑ گیا ۔ پسینہ اس کے چہرے سے نمودار ہونے لگا ۔
میں نے پھر مربی جی پوچھا کہ مربی جی آپ بتائیں بات کون سی سچی ہے؟؟ اور کون سی بات جھوٹی ہے مرزا صاحب کی؟؟
اب قادیانی مربی کی بولتی بند تھی وہ تقریبا تین منٹ تک کچھ بھی نہ بولا ۔ پھر اچانک بولا کہ ہمارا پہلا ٹاپک حیاتِ عیسی ہے ۔
میں نے اسی وقت شرائط والا کاغذ نکالا اور اس کو دکھایا کہ پہلی جو گفتگو طے تھے وہ حیاتِ عیسی علیہ السلام نہیں بلکہ حیات و وفاتِ عیسی علیہ السلام ہے ۔ لہذا اب جو بات وفات کے متعلق میں نے پوچھی ہے اس کا جواب دیں ۔ اس پر قادیانی مربی کچھ بھی نہ بول سکا ۔ اس کے بعد میں نے خزائن جلد 3 کا صفحہ 353 اوپن کیا جس پر لکھا تھا کہ ’’یہ تو مسیح ہے کہ اپنے وطن گلیل جاکر فوت ہوگیا۔‘‘ اب میں نے مرزائی مربی سے پوچھا کہ ایک جگہ پر مرزا صاحب فرماتے ہیں کہ کشمیر میں حضرت عیسی علیہ السلام کی قبر ہے دوسری جگہ وہ بلادِشام کا کہتا ہے اب تیسری جگہ مرزا صاحب ان کے متعلق کہہ رہے ہیں کہ وہ گلیل میں جا کر فوت ہوئے ۔ اب تم خود ہی بتا دو کہ ان میں سے کون سی بات سچی ہے؟؟
اس کے بعد قادیانی مربی ٹال مٹول کرتا رہا ۔ میں نے پھر اس سے یہ سارا سوال دوبارہ دہرایا تو پھر مجھے نہیں تھا علم کہ پردے کے پیچھے خواتین بھی ہیں ۔ اتنے میں پردے کے پیچھے سے اچانک آواز آئی (شاید وہ اس مربی کی امی تھیں) انہوں نے اپنے بیٹے کو کہا کہ یہ جو (یعنی میں) پوچھ رہا ہے اس کا صاف صاف جواب دے کہ صحیح بات کون سی ہے اور کون سی بات جھوٹی ہے۔
جب انہوں نے آواز دی تو آپ لوگ یقین جانیں اس مربی کا رنگ بلکل اُڑ گیا تھا اور پسینہ اس کے رخسار کی زینت بنا ہوا تھا۔
پھر قادیانی مربی بولا کہ اب حیاتِ عیسی علیہ السلام کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ میں نے پھر مربی کو کہا کہ ہم حیات پر بھی بات کرنے کے لیے تیار ہیں مگر یا تم اس کے متعلق ہمارا ذہن صاف کرو یا پھر اپنی شکست تسلیم کرو ۔ پھر تقریبا آدھے گھنٹے کے بعد آخر کار اپنی شکست تسلیم کر لی ۔ پھر کہنے لگا کہ اب حیات پر بات کرو۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے آؤ حیاتِ عیسی علیہ السلام پر بات کرتے ہیں۔
اب قادیانی مربی نے دلیل پیش کی اور ایک دلیل قرآن سے پیش کی (سورۃ العمران سے) جب اس نے دلیل پیش کر لی تو میں نے کہا کہ بلکل مختصر الفاظ میں بتاؤ کہ اس میں تمہارا نقطہ کیا ہے ۔
اس پر قادیانی مربی بولا کہ بلکل واضح ہے اس میں میرا موقف کہ قرآن کہتا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام فوت ہو گئے ہوئے ہیں۔ ان کو آسمانوں پر زندہ ماننا شرک ہے ۔ اور یہ مشرکانہ عقیدہ ہے ۔
جب یہ بات میں مربی جی نے کر لی تو میں نے کہا کہ آپ سا بات پر قائم ہیں ۔ مربی بولا جی بلکل قائم ہوں ۔ میں نے کہا اچھا پھر آپ بتائیں کہ آپ فرشتوں کو آسمانوں پر ذندہ مانتے ہیں یا نہیں؟؟ اگر فرشتوں کو آپ آسمانوں پر ذندہ مانتے ہیں تو پھر تو یہ بھی مشرکانہ عقیدہ ہے ۔ لہذا پھر تو آپ اپنی ہی بات کے مطابق خود ہی مشرک ہیں۔
اس کے بعد مربی جی نے کہا کہ میں صرف دو منٹ میں آیا یہ کہہ کر مربی جی کمرے سے باہر چلے گئے اور پردے کے پیچھے خواتین جو کھڑی تھیں ان سے کچھ باتیں کرتے رہے تو تقریبا سات منٹ کے بعد مربی جی کی واپسی ہوئی اور آتے ہی بولے کہ اچھا تو بات چل رہی تھی کہ صرف ایک نبی نے آنا ہے ۔ (یعنی حیاتِ عیسی سے بھاگ کر اجرائے نبوت پر آگئے) میں نے کہا نہ نہ مربی جی میں نے ایک سوال پوچھا ہے آپ سے آپ اس کا جواب دیں پھر اس کے بعد بات کریں گے کہ نبی کسی نے آنا ہے یا نہیں آنا یہ بات بعد میں اب ہو گی ۔ ابھی جو بات چل رہی ہے اس کو مکمل کریں۔ پھر میں نے دوبارہ شرک والا سوال دھرایا جس پر مربی بولا کہ تم بھی تو فرشتوں کو آسمانوں پر زندہ مانتے ہو لہذا تم بھی مشرک ہو ۔ میں نے کہ کہ مربی جی ہم تو عیسی علیہ السلام کو بھی آسمانوں پر ذندہ مانتے ہیں ۔ اور آسمانوں پر ان کو ذندہ ماننے والا مشرک ہے یہ عقیدہ تمہارا ہے ہمارا یہ عقیدہ نہیں ہے ۔ اس پر قادیانی مربی پھر خاموش ہو گیا ۔ اور بولا کہ چلو تم حضرت عیسی علیہ السلام کو آسمان پر ذندہ تو ثابت کرو ۔ میں نے کہا مربی جی وہ بھی ثابت کریں گے مگر پہلے جو تم نے بیان کی ہے بات اس کو تو مکمل کر لو ۔ پھر جب مربی جی خاموش ہو گئے اور ان کو بولنے کی ہمت ہی نہیں ہو رہی تھی ۔ اتنے میں میں نے ایک اور حوالہ مربی کے سر پر دے مارا۔ میں لیپ ٹاپ اور EVO ساتھ لے کر گیا ہوا تھا میں نے قادیانی مربی کے سامنے قادیانیوں کی ویب سائیٹ اوپن کی اور اس میں روحانی خزائن جلد نمبر 3 کا صفحہ نمبر 52 اوپن کر کے مربی کے سامنے رکھ دیا اوراس پر لکھی عبارت مربی کے سامنے رکھ دی اس پر لکھا تھا کہ اب پہلے ہم صفائی بیان کے لئے یہ لکھنا چاہتے ہیں کہ بائیبل اور ہماری احدیث اور اخبار کی کتابوں کی رو سے جن نبیوں کا اسی وجود عنصری کے ساتھ آسمان پر جانا تصور کیا گیا ہے وہ دو نبی ہیں ایک یوحنا جس کا نام ایلیا اور ادریس بھی ہے ۔ دوسرے مسیح بن مریم جن کو عیسی اور یسوع بھی کہتے ہیں ۔ ان دونوں نبیوں کی نسبت عہد قدیم اور جدید کے بعض صحیفے بیان کر رہے ہیں کہ وہ دونوں آسمانوں کی طرف اُٹھا گئے ہیں اور پھر کسی زمانہ میں زمیں پر اتریں گے اور تم ان کو آسمان سے آتے دیکھو گے ان میں کتابوں سے کسی قدر ملتے جلدتے الفاظ احادیث نبویہ میں بھی پائے جاتے ہیں۔(خزائن ج 3 ص 52)
یہ حوالہ پیش کرنے کے بعد میں نے مربی کو کہا کہ اب بولو کیا مرزا صاحب مشرک تھے؟کیونکہ مرزے کے مطابق یسوع اور یوحنا دونوں آسمان کی طرف اٹھائے گئے ۔ اور پھر کسی زمانے میں زمین پر اتریں گے اور تم ان کو آسمان سے آتے دیکھو گے ۔ اب میں نے مربی سے کہا کہ اگر عیسی علیہ السلام کو آسمان پر ماننا شرک ہے تو پھر مرزا جی کو مشرک مانو۔
اتنے میں اندر سے کسی عورت کی آواز آئی کہ یہ (حوالہ) ہمیں بھی دکھاؤ مربی نے یہ بات سنی مگر کتاب اندر نہیں لے کر گیا انہوں نے پھر دوبارہ کہا تو میں نے مربی کو کتاب دیتے ہوئے کہا کہ جاؤ یار یہ حوالہ اپنے گھر والوں کو بھی دکھا آؤ ۔
مربی کتاب اندر لے گیا اور تھوڑی دیر کے بعد واپس آگیا پھر مربی کے پاس سوائے خاموشی کے اور کچھ بھی نہ بچا تھا وہ خاموش ہی رہا اور میرے منہ کو دیکھتا رہا اور پسینے سے گیلا ہوا پڑا تھا۔ اتنے میں مغرب کی آذان ہوئی تو مربی جی بولے کہ باقی ٹاپکس پر پھر کبھی بات کریں گے ۔ اب نماز پڑھنے چلتے ہیں ۔
پھر میں نے آتے آتے مربی جی کو دعوت دی کہ وہ ہمارے ہاں منگل کو تشریف لائیں ۔ پھر انشااللہ باقی عنوانات پر بھی بات ہو جائے گی انشااللہ ۔ اس کے بعد میں اپنے گھر آگیا ۔ اور دعائیں مانگتا رہا کہ اے اللہ ان کو ہدایت عطاء فرما آمین