{سورۃ فاتحہ سے دلیل نمبر۳} { اس سورۃ کی فضیلت سے}
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔
’’ وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ مَاأُنْزِلَتْ فِی التَّوْرَاۃِ وَلَا فِی الْاِنْجِیْلِ وَلَا فِی الزَّبُوْرِ وَلَا فِی الْفُرْقَانِ مِثْلُھَا ‘‘
(ترمذی طبع بیروت ج۵ص۱۵۶ ترمذی طبع دیوبندج۲ص۱۱۱ نسائی طبع بیروت ج۲ص۱۳۹ شرح السنۃ للبغوی ج۴ص۴۴۴وص۴۴۶ مسند احمد ج۲ص۳۵۷ وص۴۱۳)
’’ قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے سورت فاتحہ جیسی سورت نہ توراۃ میں اتاری گئی نہ انجیل میں نہ زبور میں اور نہ قرآن میں‘‘۔
اس سے استدلال یوں بنتا ہے کہ نبی ﷺ نے یہ تو فرمایا کہ ایسی سورت نازل نہ ہوئی مگریہ نہ فرمایا کہ آئندہ بھی کسی نبی پر ایسی سورت نازل نہ ہوگی اس کی وجہ سوائے اس کے اورکیا ہوسکتی ہے کہ نبی کریمﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں اور قرآن اللہ کی آخری کتاب ہے اس کے بعدنہ کوئی نیانبی ہوگا اور نہ کوئی کتاب نازل ہوگی ۔ اس لئے مستقبل میں ایسی سورت کے نزول کی نفی کی ضرورت نہیں۔
وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ عَلٰی ذٰلِکَ