• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر154

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
ہے جو جسمانی حیات سے علاوہ ہے ،کماقال اللہ تعالیٰ وَلَا تَقُولُوا لِمَن يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ أَمْوَاتٌ ۚ(بقرہ 154)بل احیآء عندربھم (آل عمران ،آیت169)دیکھو دونوں جگہ پر لفظ عندربھم اورعنداللہ کا موجود ہے،
اقول:۔ خدا سے ڈروحسن کا یہ قول واللہ انہ لحی الان عنداللہ ۔اوردوسرا قول جو درمنثور نے نقل کیا ہے،قال الحسن قال رسول اللہ ﷺ للیھود وان عیسیٰ لم یمت وانہ راجع الیکم قبل یوم القیمۃ ان دونوں سے مراد حیات جسمانی ہی ہے،شاید آپ "لم یمت"کی تاویل کریں گے،کہ عیسیٰ قتل صلیبی سے نہیں مرا،مگر مشکل تویہ ہوگا،کہ"انہ راجع الیکم )پھر اس عیسیٰ کو دوبارہ لوٹاتاہے،رہا لفظ (عنداللہ ) کا سومعنی اس کا یہ ہے کہ عیسیٰ کی حیات جسمانی کو لوگ تونہیں دیکھ سکتے مگر خداپاک دیکھتا ہےکہ عیسیٰ آسمان پر زندہ ہے،جیسے ان مثل عیسیٰ عنداللہ کمثل ادم (العمران ،59)کا یہ مطلب ہے کہ عیسیٰ ک بے پدر ہونا نصاریٰ کی دیدودانست سے تو باہر ہے،مگر اللہ تعالی ٰ جانتا ہے کہ وہ آدم کی طرح لوگوں سے جداگانہ طور پر رب کے امر سے ہے،ایسا ہی جولوگ کہ خدا کے راستہ میں مقتول ہوچکے ہیں ،انکی حیات کو بھی خدا ہی جانتا ہے ،الغرض (عنداللہ)اور(عندربھم)کامعنی صرف اتنا ہی ہے کہ یہ چیز خدا کے ہاں ہے ،بندوں کی دیدیا دانست اس کو محیط نہیں،رہا یہ امرکہ وہ کیا چیز ہے۔سوخصوصیت اس کی (عنداللہ)اورعندربھم)کے مفہوم سے باہر ہے،اب اگر ایک جگہ وہ امر(بے پدری )وصف ہے تویہ ضرور نہیں کہ جس جگہ (عندربھم)یا(عنداللہ) ہوگا،اس کلام میں یہی وصف مراد ہوگا،دیکھو کہ عند ربھم بل احیآء عندربھم"میں اس دلالت نہیں کرتا کہ ان شہداءمیں بھی وصف بے پدری کا موجود ہو،جیسا کہ "ان مثل عیسیٰ عنداللہ )میں ہے ایسا ہی (احیآءعندربھم )میں حیات روحانی کا مراد ہونا اس کی دلیل نہیں کہ (واللہ انہ لحی الان عنداللہ )روحانی ہو،اور کیسے ہوسکتی ہےکہ بعد اس کے (راجع الیکم )واقع ہے،اور نیز حیات روحانی مقربین کی کوئی جائے تعجب نہیں تاکہ اس پر قسم کھائی جاوے تعجب تواسی میں ہے کہ اتنی مدت تک انسان زندہ رہے۔اور"الان 'کا لفظ بھی دلالت کرتا ہے حیات جسمانی پر،یعنی جیسا کہ مسیح دنیا میں بحیات جسمانی زندہ تھا،اب بھی اسی طرح زندہ ہے۔الغرض "راجع'کالفظ اور 'قسم 'اورالاٰن "سب قرائن ہیں حیات جسمانی پر،اور آپ کی تاویل کا بطلان مفصل طورپر پہلے گذر چکا ہے،
قولہ:۔اورجب کہ اس قول سے حیات جسمانی ثابت نہ ہوئی تونزول مسیح بھی بروزی طور پر متعین رہا،
اقول:۔جب حسن کے قول سے بہ شہادت دوسرے قول اس کے ،حیات جسمانی ثابت ہوئی تو نزول مسیح بھی جسمانی طور پر ہوگا،نزول بروزی کو حضرت محمد اکرم صاحب صابری اقتباس الانوار میں مخالضۃ اجماع واحادیث متواترہ کی وجہ سے مردود کہتے ہیں،چنانچہ پہلے لکھ چکا ہوں،
قولہ:۔صفحہ 78،اس قول میں لفظ "باعثہ 'موجود ہے،پھر نزول من السماء بجسدہ العنصری کب ثابت وقائم رہا۔
اقول:۔ناظرین کو معلوم ہوکہ یہ قول بھی حسن کا ہے،اورحسن سے کسی نے "وان من اھل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ "کے متعلق دریافت کیا تو بجواب اس کے حسن نےکہا،"قبل موت عیسیٰ ،ان اللہ رفع الیہ عیسیٰ وھو باعثہ قبل یوم القیامۃ مقامایؤمن بہ البروالفاجر) امروہی صاحب اس میں اس طرح پرٹال مٹول کرکے عوام کودھوکا دیتے ہیں کہ اس قول میں "باعثہ"کالفظ موجود ہےجودلالت کرتا ہے "احیاء بعد الموت"پر ،پھرنزول من السماءبجسدہ العنصری جو فرع ہے حیات کا ،کب ثابت وقائم رہا ،بجواب اس کے گزارش ہےکہ حسن کے اس قول سے بھی حیات مسیح ثابت ہے ،کیونکہ حسن کا مذہب ہی یہی ہے کہ مسیح بہ حیات جسمانی زندہ ہے ،جیسا کہ اوپر درمنثور سے نقل کیا گیا کہ قال الحسن قال رسول اللہ ﷺ
 
Top