• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر155

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
ﷺللیھود ان عیسیٰ لم یمت وانہ راجع الیکم قبل یوم القیامۃ۔نیز اس (باعثہ)والے قول میں (قبل موتہ)کی تفسیر (قبل موت عیسیٰ )حسن رضی اللہ عنہ سےموجود ہے توپھر بعد وجود ان قرائن کے کس احمق کو حسن رضی اللہ عنہ کے قول کا مطلب سمجھ میں نہیں آتا۔کیا آنحضرتﷺ کا پاک فرمان کہ (عیسیٰ نہیں مرا اور وہ تمھاری طرف قیامت سے پہلے لوٹ آوے گا،)صراحۃ دلالت نہیں کرتا حیات جسمانی پر،یا (قبل موت عیسیٰ)کی تفسیر سے ظاہر نہیں کہ عیسیٰ ابھی نہیں مرا،اس قدر دھوکا بازی ،خصوصا قرآن اور حدیث میں ،مسلمان کی شان سے بعید ہے۔
رہا لفظ بعث کا،سووہ ارسال کے معنی میں بھی بکثرت مستعمل ہوتا ہے،جس کے افراد میں سے ایک نزول بھی ہے،وفی حدیث علی یصفہ ﷺبعیثک نعمۃ ای مبعوثک بعثتہ الی الخلق ای ارسلتہ وھوای عمروبن سعید یبعث البعوث ای یرسل الجیش ثم یبعث اللہ ،ملکا ،فیبعث اللہ عیسیٰ ای ینزلہ من السماء حاکمابشرعنا ،مجمع البحار مختصرا،خدا کے بندے ،صاف کیوں نہیں کہہ دیتے کہ بے شک حسن رضی اللہ عنہ کا اور حدیث صحیحہ متواترہ اور اقوال آئمہ وتابعین وتبع تابعین وکل علماء اسلام کا مطلب یہی حیات جسمانی ہے ،مگر ہم اس کو بعید ازعقل خیال کرکے تسلیم نہیں کرتے۔سادہ لوحوں کا دھوکا کس لیے دیتے ہو،وجہ اس کی بغیر اس کے اور کچھ نہیں کہ لوگ تم کو (بخیال اس کے کہ یہ مرزا اومرزائی سب اہل اسلام سے الگ ہیں)چھوڑ نہ جاویں،
قولہ:،صفحہ 78،اگرکہا جاوے کہ تمھارے کہ تمھاری تاویل ان اقوال میں توجیہ القول بما لا یرضیٰ بہ قائلہ کی مصداق ہے۔پس ایسی تاویل کیوں کر قبول کی جاسکتی ہے۔
اقول:۔ناظرین آئی ناوہی بات سامنے یعنی امروہی صاحب خود بھی جانتے ہیں کہ بے شک وہ برخلاف غرض قائل کے ہانکے جارہے ہیں،یعنی احادیث وآثارمیں آنحضرتﷺ وصحابہ تابعین وغیرھم نے جن معنوں کو لیا ہے ان کے برخلاف وہ اور معانی لیتے ہیں،
قولہ:۔توگذارش یہ ہے کہ اگر آپ ان اقوال مردودہ کی یہ تاویل تسلیم نہیں کرتے ،توچونکہ یہ اقوال دلائل قطعیہ مذکورہ کے معارض ہیں لہذا محض باطل ہیں،پس ہم ان کے نہ تسلیم کرنے میں مجبور ہیں،
اقول:۔کیوں حضرات ناظرین اب تو امروہی صاحب دل کی بتلارہے ہیں ،تم پہلے ہی اس عقیدہ کوظاہر کردیتے،سب احادیث واقوال آئمہ وغیرہم کی تحریف کیوں کی،ہمارے وقت کا نقصان تمھارے ایمان کا زیان ،مرزائیوں کی عقل حیران ،
قولہ:۔خصوصا جب کہ اسی لفظ نزول کی جگہ پر لفظ "بعث ونیز لفظ خروج"بھی وارد ہے،
اقول:۔بعث کا استعمال نزول میں تو اوپر ثابت ہوچکا ہے ۔خروج کا استعمال بھی نزول من السماء میں آگیا ہے،دیکھو حدیث شریف (یخرج من اصلھا النھران)وجہ خروج النیل والفرات من اصل السدرہ ان نزلامن السماء مجمع البحار۔
قولہ:۔صفحہ78۔اور خود بھی یہ اقوال باہم متعارض ہیں،دیکھو اسی مقام پر اول میں لکھا ہوا ہے،قال ابن جریراختلف اھل التاویل فی معنی ذالک ،پھر اسی کی چند سطروں کے بعد اپنے معنیٰ کی تائید میں تحریر کیا گیا،وھذا القول ھوالحق کما سنبینہ بدلیل قاطع،اب ناظرین سے انصاف طلب ہےکہ جب مفسرین کسی آیت کی تفسیر میں مختلف ہوں تو دوسرا مفسر کیا اپنےمعنی کو اقطعی الثبوت کہہ سکتا ہے ،یا معنی کسی آیت کی دلیل قاطع سے ثابت ہوں ،ان معنی کی نسبت یہ کہہ سکتے ہیں کہ اختلف اھل التاویل فی معنی ذالک ۔
 
Top