• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر164

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
فی قبرواحدبین ابی بکر رضی اللہ عنہ وعمررضی اللہ عنہ ۔رواہ ابن الجوزی فی کتاب الوفاء مشکوۃ۔ روی اسحق بن بشیر وابن عساکر عن ابن عباس قال قال رسول اللہ ﷺ فعندذلک ینزل اخی عیسیٰ بن مریم من السماء ۔الحدیث۔
زریت بن برثملاوصی عیسیٰ نے جواب تک کوہ حلوان میں زندہ موجود ہیں،نضلہ بن معاویہ کو آسمان سے اترنے عیسیٰ علیہ السلام کی خبر دی ،یہ حدیث شمس الہدایت میں موجود ہے۔حضرت شیخ محی الدین بن عربی قدس سرہ نے جلد اول میں اس کے اسناد کو کشفی طور پر صحیح کہا ہے۔اور ازالۃ الخفاء میں بھی مکاشفات امیر المؤمنین عمربن الخطاب میں موجود ہے۔ترجمہ اس کاناظرین کے فائدہ کے لیے لکھا گیا ۔
بروایت ابن عباس مروی ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے سعد ابی وقاص کو جوقادسیہ میں حاکم تھے لکھا کہ نضلہ بن معاویہ انصاری کو ،حلوان عراق کی طرف روانہ کرتاکہ اس کی اطراف سے اموال (غارت)حاصل کریں۔چنانچہ سعد نے نضلہ کو تین سوسوار کے ساتھ بھیجا ۔یہاں تک کہ وہ حلوان عراق میں آئے اور اس کی اطرافیں ٹوٹ گیں ،بہت سی غنیمت اور قیدی لارہے تھے۔کہ ان کو عصر کے وقت نے تنگی کی۔اور قریب تھاکہ آفتاب غروب ہوجاوے ۔اس وقت نضلہ نے قیدیوں اور غنیمت کو کوہ حلوان کی ایک طرف پناہ دی۔اور کھڑے ہوکر اذان کہنی شروع کی۔جب اللہ اکبر اللہ اکبر کہاتوناگہاں ایک جواب دینے والے بے پہاڑ میں سے اجابت کے ساتھ کہا کہ اے نضلہ تونے خداوندبزرگ کی طرف نسبت کبریا اور بڑائی کی کی ہے،پھر نضلہ نے کہا اشھدان لاالہ الااللہ تومجیب نےجواب دیا کہ اے نضلہ یہ کلمہ توحید اور اخلاص کا ہے ،پھر نضلہ نےکہا،اشھد ان محمدارسول اللہ ۔تومجیب نے کہ یہ وہی ہے کہ جس کی بشارت ہم کو عیسیٰ بن مریم نے دی ہے ،اور جس کی امت کے سرے پر قیامت قائم ہوگی۔پھر نضلہ نےکہا۔حی علی الصلوۃ تومجیب نے کہا۔اس کےلیے خوشی ہے جو نماز کی طرف قدم اٹھائے اور اس پر مواظبت کرے،پھر نضلہ نے کہا حی علی الفلاح تو مجیب نے کہا،اس کےلیے نجات اورفلاح ہے جو اس کی اجابت کرے،پھر نضلہ کہا اللہ اکبر لالہ الا اللہ ،تو مجیب نے جواب دیا ،تو نےکل کلمۃ اخلاص اچھی طرح کہا ۔اللہ نے تیرا جسم آگ پر حرام کردیا،پس جب کہ نضلہ اذان کہنے سے فارغ ہوگیا تو سب لوگ کھڑے ہوکر کہنے لگے۔خداتجھ پر رحم کرے۔توکون ہے ؟کیا فرشتہ ہے یا جن یا اللہ کے بندوں میں سے کوئی بندہ ہے۔تونے ہمیں اپنی آواز سنائی ہے پس ہم کو اپنی صورت بھی دکھا ۔کیونکہ یہ لشکر رسول اللہ ﷺ اور عمر بن الخطاب کا بھیجا ہواہے ۔پس اسی وقت چکی کے پاٹ کی طرح اس شخص کا سرپہاڑ کے شگاف سے ظاہر ہوگیا جس کے سر اورریش کے بال سفید اور اس پر پشم کے دوپرانے کپڑے تھے،اوراس نے ہم کو خطاب کرکے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہا،اورسب نے اس کا جواب وعلیک السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ،کہہ کر پوچھا ،خداتجھ پر رحم کرے توکون ہے۔اس نے جواب دیا کہ میں زریت بن برثملا خدا کے عبدصالح عیسیٰ بن مریم کا وصی ہوں۔اس نے مجھے اس پہاڑ میں ساکن کیا ہے ،اور آسمان سے نزول کے وقت تک طول بقاء کی دعا میرے لیے کی ہے۔پس میری طرف سے عمررضی اللہ عنہ کو سلام کہہ دو۔اور کہوکہ اے عمر رضی اللہ عنہ استوار اور قریب ہوجا کیونکہ امر معہود نزدیک ہو گیا ہے ۔اور ان سب سے خصائل کی اطلاع دینے کےلیے امرکیا (جو اس حدیث میں مذکور ہیں)بعد اسکے غائب ہوگیا ،اوروہ اس کو نہ دیکھ سکے۔پھر نضلہ نے یہ سارا واقعہ سعد بن ابی وقاص کی طرف لکھا ۔اور اس نے عمر رضی اللہ عنہ کی طرف لکھا۔اورحضرت عمر رضی اللہ عنہ بجواب اس کے سعد کو لکھا کہ توبھی اپنے ساتھ کے مہاجرین اور انصار ی بیعت میں اس پہاڑ پر جا ،اور اگر زریت بن برتملا سے ملے تومیری طرف سے اس کو سلام کہہ دے۔چناچہ سعد حکم کے مطابق چار ہزار مہاجرین اورانصار کی معیت میں اس پہاڑ پر گیا اور چالیس دن تک وہاں
 
Top