• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

عیسائیوں کا اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنانا ۔

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
قادیانی کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث ہے جس میں آپ نے فرمایا " لعن اللہ الیھود والنصاریٰ اتخذوا قبور انبیاءھم مساجد " اللہ کی لعنت ہو یہود و انصاریٰ پر انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنایا ( مسلم وغیرہ ) ، اس حدیث میں یہودیوں اور عیسائیوں دونوں کا الگ الگ ذکر ہے ، اور یہ بات سب کو معلوم ہے کہ عیسائی بنے ہی تب تج انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نبی مانا ، اس سے پہلے وہ یہودی تھے تو صرف عیسائیوں کے تو ایک ہی نبی ہوئے عیسیٰ علیہ السلام اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اِس حدیث کا تقاضہ ہے کہ عیسائیوں نے اپنے نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر کو سجدہ گاہ ضرور بنایا ہو ورنہ یہ حدیث نعوذباللہ جھوٹی ہوجائے گی ، لہذاٰ ثابت ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوچکے ہیں اور ان کی قبر بھی ہے ۔
دوستو ! اِس مرزائی مفروضے کا جواب تو کئی بزرگان دین دے چکے ہیں لیکن یہاں ہم حافظ عبیداللہ صاحب کی کتاب " مطالعہ قادیانیت " سے اِس کا جواب دیں گے ۔
جواب :۔
یہودی اور عیسائی حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر حضرت موسیٰ علیہ السلام تک انبیاء کے برحق ہونے پر متفق ہیں ، اختلاف صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ہے ، یہودی انہیں نبی نہیں مانتے اور عیسائی انہیں نبی برحق مانتے ہیں ، یعنی عیسائیوں کے نبی صِرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام نہیں بلکہ ان سے پہلے انبیاء بھی اُن کے نبی ہیں لہذاٰ اگر عیسائیوں نے حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر حضرت موسیٰ علیہ السلام تک کسی بھی نبی یا بعض انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنایا ہو تو حدیث کی بات سچی ہوگی کیونکہ وہ بھی ان کے نبی ہیں اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے مرزا قادیانی کے بیٹے اور دوسرے مرزائی خلیفہ مرزا محممود نے یہ الفاظ کہے :۔
" جو شخص یہ کہتا ہے کہ نبی کے لئے کتاب لانا ضروری ہے وہ تاریخ کا انکار کرتا ہے اور اسے ہندوُں یہودیوں اور عیسائیوں کے بہت سے انبیاء کا رد کرنا پڑے گا کیونکہ ان میں ایسے نبی آئے ہیں جو کتاب نہیں لائے " ( انوارخلافت ، انوارالعلوم جلد 3 صفحہ 123 )

یہاں یہودیوں اور عیسائیوں کے " بہت سے انبیاء " کا ذکر ہوا ہے تو کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ صرف عیسائیوں کے بھی بہت سے نبی ہیں ؟ یقیناََ یہاں یہودیوں اور عیسائیوں کے مشترکہ انبیاء کی بات ہو رہی ہے ، یہی مفہوم حدیث شریف کا ہے وہاں اُن تمام انبیاء کی بات ہو رہی ہے جنہیں یہودی اور عیسائی انبیاء مانتے ہیں ان میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے پہلے والے انبیاء بھی شامل ہیں ۔
دوسری بات اگر مرزائی استدلال بلفرض صحیح تسلیم کر لیا جائے تو پھر یہ حدیث شریف تو اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں کیونکہ روئے زمین پر کوئی قبر کہیں موجود ہی نہیں جس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام مدفون ہوں اور عیسائیوں نے اسے سجدہ گاہ بنایا ہو ، بلکہ عیسائی تو اس کے برعکس عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پر جو موت آئی وہ صرف تین دن کے لیئے تھی اسکے بعد وہ زندہ ہوکر آسمان پر چلے گئے تھے تو جب وہ ان کے جسم کے زمین میں مدفون ہونے کے قائل ہی نہیں تو ان کی قبر کو سجدہ گاہ بنانا کیسا ؟
یہاں ایک اور بات بیان کرنا ضروری ہے کہ مرزا غلام قادیانی نے تو یہ دعویٰ کیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر سری نگر ( کشمیر) میں ہے ، کیا دنیا کا کوئی قادیانی یہ ثابت کر سکتا ہے کہ اس قبر کو کبھی عیسائیوں نے سجدہ گاہ بنایا ہو ؟ بلکہ عیسائی تو اس قبر کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر ہی نہیں مانتے تو اگر اس حدیث شریف کی رو سے ضروری تھا کہ عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر کو سجدہ گاہ بناتے تو مرزا قادیانی کا یہ دعویٰ بھی جھوٹا ثابت ہوتا ہے کہ سری نگر میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام مدفون ہیں ۔ اور مرزائیوں کو چاہیئے کہ وہ نئے سرے سے تحقیق کریں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وہ قبر کہاں ہے جسے عیسائیوں نے سجدہ گاہ بنایا ؟ ممکن ہے کوئی قادیانی یہ کہہ دے ( بلکہ ایک دفعہ ہمارے سامنے ایک قادیانی نے یہ کہا بھی ) کہ عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر کو سجدہ گاہ بنایا ہے کیونکہ وہ اس جگہ اپنی عبادت کرتے ہیں جہاں اُن کے عقیدہ کے مطابق صلیب پر فوت ہوجانے کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام تین دن تک دفن کیے گئے تھے ، تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم مسلمان تو اِس عیسائی دعوے کو سرے سے جھوٹا سمجھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی صلیب پر موت ہوئی تھی اور انہیں تین دن تک کسی قبر میں دفن کیا گیا ، لیکن خود مرزا بھی تسلیم کرتا ہے کہ ان کی صلیب پر موت نہیں ہوئی تھی اور ظاہر ہے قبر تو مردہ کی ہوتی ہے زندہ کی نہیں لہذاٰ اگر مرزائی عقیدہ بھی یہی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو واقعہ صلیب کے بعد واقعی تین تک کہیں دفن کیا گیا تھا تو اس جگہ کو قبر ہرگز نہیں کہہ سکتےقبر تو وہی ہوگی جہاں حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات کے بعد دفن ہونگے ( یا مرزائی عقیدہ کے مطابق فن ہیں کشمیر میں ) اور یہ ناممکن ہے کہ حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس قبر کا ذکر فرمایا ہو جس میں عیسائیوں کے بقول حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو تین دن تک دفن کیا گیا تھا کیونکہ خود باقرار مرزا غلام قادیانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو اُس وقت زندہ تھے حدیث شریف میں حقیقی قبروں کا ذکر ہے نہ کہ ایسی قبروں کا جن کے اندر کوئی زندے ہوں یا جنکے اندر کوئی جسم مدفون ہی نہ ہو ۔
الغرض یہود و انصاریٰ کا ان تمام نبیوں میں سے جن کو وہ دونوں مانتے ہیں بعض کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لینا حدیث شریف کی صداقت کے لئے کافی ہے ۔
 
Top