قادیانیت کا جماعتی سطح پر احتساب
فرد کا مقابلہ فرد اور جماعت کا مقابلہ جماعت ہی کرسکتی ہے۔ چنانچہ مارچ ۱۹۳۰ء کو لاہور میں انجمن خدام الدین کے سالانہ اجتماع میں جو حضرت شیخ التفسیر مولانا احمد علی لاہوریؒ کی دعوت پر منعقد ہوا تھا۔ ملک بھر سے پانچ سو علمائے کرام کے اجتماع میں امام العصر حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیریؒ نے حضرت مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ کو ’’امیر شریعت‘‘ کا خطاب دیا اور قادیانیت کے محاذ کی ان پر ذمہ داری ڈالی۔ اس وقت قادیانیت کے خلاف افراد اور اداروں کی محنت میں دارالعلوم دیوبند کا کردار قابل رشک تھا۔ ندوۃ العلماء لکھنؤ کے بانی حضرت مولانا سید محمد علی مونگیریؒ تو گویا تکوینی طور پر محاذ ختم نبوت کے انچارج تھے۔ قادیا نیوں کے خلاف ان کا اور مولانا مرتضیٰ حسن چاندپوریؒ کا وجود ہندوستان کی دھرتی پر درئہ عمرؓ کی حیثیت رکھتا تھا۔ اب جماعتی سطح پر قادیانیوں کے احتساب کے لئے حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ کی ڈیوٹی لگی۔ آپ نے مجلس احرار اسلام ہند میں مستقل شعبہ تبلیغ قائم کردیا۔ جمعیۃ علمائے ہند اور دارالعلوم دیوبند کی پوری قیادت کا ان پر اس سلسلہ میں بھرپور اعتماد تھا۔ حکیم الامت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانویؒ ایسے مقبولانِ بارگاہِ الٰہی نے سرپرستی سے سرفراز فرمایا۔