قیام پاکستان کے بعد
قادیانیوں کو یہ غلط فہمی تھی کہ پاکستان کے ارباب اقتدار پر ان کا تسلط ہے۔ ملک کے کلیدی مناصب ان کے قبضے میں ہیں۔ پاکستان کا وزیر خارجہ ظفر اﷲ خان خلیفہ قادیان (حال ربوہ) کا ادنیٰ مرید ہے۔ اس لئے پاکستان میں مرزا غلام احمد قادیانی کی نبوت کا جعلی سکہ رائج کرنے میں انہیں کوئی دقت پیش نہیں آئے گی۔ ان کی امید افزائی کا خاص پہلو یہ بھی تھا کہ ’’احرار اسلام‘‘ کا قافلہ تقسیم ملک کی وجہ سے بکھر چکا تھا۔ تنظیم اور تنظیمی وسائل کا فقدان تھا اور پھر ’’احراراسلام‘‘ ناخدایان پاکستان کے دربار میں معتوب تھے۔ اس لئے قادیانیوں کو غرہ تھا کہ اب حریم نبوت کی پاسبانی کے فرائض انجام دینے کی کسی کو ہمت نہیں ہوگی۔ لیکن وہ یہ بھول گئے تھے کہ حفاظت دین اور ’’تحفظ ختم نبوت‘‘ کا کام انسان نہیں کرتے خدا کرتا ہے اور وہ اس کام کے لئے خود ہی رجال کار بھی پیدا فرمادیتا ہے۔