• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزا قادیانی اذان کے دوران باتیں کرتا تھا

غلام نبی قادری نوری سنی

رکن ختم نبوت فورم
ازان کو خاموشی سے سننا اور اس کا جواب دینا سنت ہے ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس کا حکم دیا ہے ۔ اور ارشادآپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد ہے۔
(ترجمہ)جب تم ازان سنو تو اسی طرح کہو جس طرح موزن کہہ رہا ہے۔
(بخاری کتاب الازان حدیث نمبر 611)

ابن جریخ رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے بتایا گیا (ان ناساکونوا فیمامضی کانوینصتون للتاذین کانصاتھم للقرآن)

ترجمہ۔۔ پہلے زمانہ کے لوگ ازان کے لیے اس طرح خاموش ہو جاتے تھے جس طرح قرآن سننے کے لیے خاموش ہو جاتے تھے۔ (مصنف عبدالرزاق۔۔حدیث نمبر 1849)
بعض علماء اکرام نے ازان کا جواب دینا واجب قرار دیا ہے (عمدتہ القاری حدیث نمبر 611)
علماء اکرام نے یہ بھی لکھا ہے کہ جو ازان کے وقت خاموش نہ ہو اس کے برے خاتمے کا خوف ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مرزا قادیانی بھی اس بات کا قائل تھا کہ ازان کے دروان خاموش رہ کر اس کا جواب دیا جائے ۔ وہ اپنی کتابوں میں لکھتا ہے کہ
:
جو لوگ ازان سن رہے ہوں وہ بھی مئوزن کے ساتھ ساتھ آہستہ آہستہ کلمات دہراتے جائیں ۔ البتہ جب موزن حی علی الصلوتہ یا حی علی الفلاح کہے تو سننے والے صرف لاحول ولاقوتہ الاباللہ العلی العظیم پڑھیں اور ازان کے ختم ہونے پر موزن اور دوسرے سننے والوں کے لیے دعا مانگی جائے (فقہ احمدیہ جلد 1 صفحہ 119 از مرزا قادیانی)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مرزا قادیانی کا اپنا فعل ملاحظہ فرمائیں،
مرزا قادیانی ازان نہیں سنتا تھا بلکہ ازان کے دوران باتیں کرتا رہتا تھا، اور ظاہر بات ہے کہ اس کا جواب بھی نہیں دیتا تھا ۔ حوالے ملاحظہ فرمائیں۔
حوالہ نمبر 1:
عصر کی ازان ہوئی نواب صاحب اور مشیر اعلیٰ خاموش ہوگئے حضرت مسیح موعود (مرزا غلام قادیانی)نے فرمایا کہ ازان میں باتیں کرنی منع نہیں ہیں ، آپ اگر کچھ پوچھنا چاہیں تو پوچھ سکتے ہیں (فتاویٰ مسیح موعود صفحہ 15)
حوالہ نمبر 2:
17 اپریل 1902ء کو ایک شخص اپنا مضمون اشتہار دربارہ طاغون سنا رہا تھا کہ ازان ہونے لگی وہ بندہ خاموش ہوگیا ، حضرت مسیح موعود (مرزا غلام احمد قادیانی) نے کہا پڑھتے جاو (فتاوی ٰ مسیح موعود ۔ صفحہ 15)

ان اقتباسات سے مندرجہ زیل باتیں سامنے آتی ہیں،
نواب صاحب مشیر اعلیٰ اور اشتہار سنانے والا شخص مرزا قادیانی سے زیادہ شریعت کا احترام کرنے والے اور اُس پر عمل کرنے والے تھے
نہ صرف یہ کہ مرزا قادیانی صاحب ازان کا جواب نہیں دیتے تھے بلکہ اس کی تبلیغ بھی کرتے تھے ۔ دوسروں کو بھی اس پر ابھارتے تھے کہ ازان کے دواران باتیں کرتے رہا کرو اس کا جواب نہ دو

اصل مدعا مکمل تحریر کا۔۔۔۔
قارئین ! ہوسکتا ہے کہ آپ کے دل میں سوال ہو کہ ازان کے دروان باتیں کرنا تو عام سی بات ہے اکثر مسلمان ایسا کرتے رہتے ہیں مرزا قادیانی نے کر لی تو کونسی بڑی بات ہے؟؟
اس سوال کا جواب یہ ہے کہ

مرزا قادیانی اپنے آپ کو عام آدمی نہیں سمجھتا تھا ۔ وہ نبوت کا دعوےدار تھا ۔ وہ کہتا تھا کہ میں امام مہدی ہوں ، ایک جماعت اسے نبی مانتی ہے اور اسے نہ ماننے والوں کو کافر مانتی ہے ۔ لہذا اسے عام آدمی پر قیاس کرنا غلط ہوگا ، اس کا ازان کے دوران جواب نہ دینا بہت بڑی بات ہے اور اس بات کی دلیل ہے کہ اس کے سب دعوے جھوٹے تھے ،
وہ اللہ تعالی ٰ کا مطیع اور فرمابردار نہیں تھا بلکہ اللہ کے احکام کا نا فرمان تھا، جبکہ نبی معصوم ہوتا ہے۔
 
Top