• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مورخ ابن خلدون رحمتہ اللہ علیہ اور احادیث امام مہدی علیہ الرضوان ۔

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
ایسے علماء بھی ہیں جنہوں نے امام مہدی کی روایات کو ضعیف لکھا جیسے مشہور مورخ ابن خلدون رحمتہ اللہ علیہ ( م 808 ھ ) آجکل جب مرزا غلام قادیانی کے پیروکاروں کا کہا جاتا ہے کہ تمہارا مرزا تو تمام احادیث جن کے اندر مہدی کا ذکر ہے ان کو ضعیف کہتا تو وہ انہی کا حوالہ دیتے ہیں آئیے اس بارے میں کچھ حقیقت دیکھ لیں

پہلی بات تو ابن خلدون رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی کتاب " تاریخ ابن خلدون " کے مقدمہ میں فصل 53 کے تحت اگرچہ بہت سی روایات کا ذکر کرکے اپنی رائے کے مطابق ان پر جرح کی ہے لیکن ان روایات پر بات کرنے سے پہلے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ تمام مسلمانوں کے درمیان ہر زمانے میں یہ بات مشہور چلی آرہی ہے ان کے الفاظ کا اردو خلاصہ یہ ہے

" جان لو کہ ہر زمانے میں تمام اہل اسلام کے اندر یہ بات مشہور چلی آرہی ہے کہ آخری زمانہ میں اہل بیت میں سے ایک نیک اور صالح آدمی کا ظہور ہوگا جو دین کی تائید کرے گا اور عدل و انصاف کا بول بالا کرے گا ، مسلمان اس کی تابعداری کریں گے اور وہ ممالک اسلامیہ پر حکومت کرے گا اسی ہستی کو مھدی کہا جاتا ہے نیز خروج دجال اور اس کے بعد والی علامات قیامت اس کے ظہور کے بعد وقوع پذیر ہوں گی ۔ عیسیٰ علیہ اسلام بھی ان کے بعد نازل ہوںگے اور دجال کو قتل کریں گے یا مہدی بھی دجال کے قتل میں عیسیٰ علیہ اسلام کی معاونت کریں گے عیسیٰ علیہ اسلام ان کی اقتداء میں نماز بھی ادا کریں گے "۔۔۔پھر زرا آگے لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ آئمہء حدیث کی ایک جماعت نے مہدی کے بارے میں احادیث نقل کی ہیں ان میں امام ترمذی رحمتہ اللہ علیہ ، امام ابو داود رحمتہ اللہ علیہ ، امام بزار رحمتہ اللہ علیہ ، امام ابن ماجہ رحمتہ اللہ علیہ ، امام حاکم رحمتہ اللہ علیہ ، امام طبرانی رحمتہ اللہ علیہ ، اور امام ابو یعلیٰ موصلی رحمتہ اللہ علیہ قابل ذکر ہیں ، ان آئمہ نے مختلف صحابہ رضی اللہ عنھم سے یہ احادیث سند کے ساتھ ذکر کی ہیں۔ " ( مقدمہ تاریخ ابن خلدون ، صفحہ 388 )

اس کے بعد ابن خلدون رحمتہ اللہ علیہ نے متعدد روایات ذکر کی ہیں اور اپنی دانست میں ان پر جرح کی ہے ۔ لیکن آخر میں یہ بھی لکھا ہے "
" فهذه جملة الأحاديث الّتي خرّجها الأئمّة في شأن المهديّ وخروجه آخر الزّمان. وهي كما رأيت لم يخلص منها من النّقد إلّا القليل والأقلّ منه. " ( تاریخ ابن خلدون ، صفحہ 401 )
پس یہ وہ تمام احادیث ہیں جو آئمہ نے مہدی اور اس کے آخری زمانہ میں خروج کے بارے میں روایت کی ہیں جیسا کہ تم نے دیکھا ان احادیث کی ایک بہت سی قلیل تعداد ایسی ہے جو تنقید سے بچی ہوئی ہے ۔

تو ابن خلدون رحمتہ اللہ علیہ کی ان عبارات سے ثابت ہوا کہ وہ یہ تسلیم کر رہے ہیں کہ ان سے پہلے ہر زمانہ میں تمام مسلمانوں مین یہ بات مشہور چلی آرہی ہے کہ آخری زمانہ میں اہل بیت میں سے ایک نیک اور صالح آدمی کا ظہور ہونا ہے جو دنیا میں عدل و انصاف کا بول بالا کرے گا جسے مہدی کہا جاتا ہے اور وہ یہ بھی مانتے ہیں کہ کبار آئمہ حدیث نے اس بارے میں احادیث اپنی کتب میں روایت کی ہیں ۔ پھر وہ اپنی سوچ کے مطابق مختلف احادیث پر جرح کرنے کے بعد یہ بھی اعتراف کر رہے ہیں کہ چند ایسی احادیث موجود ہیں جو تنقید اور اعتراض سے بچی ہوئی ہیں ۔ تو ہم تو کہتے ہیں کہ اگر صرف ایک ہی صحیح روایت ثابت ہوجائے تو امت کی تلقی بالقبول سے اس کی تائید بھی ہوتی ہو تو اس کو قبول کرنا پر اس شخص پر واجب ہے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان رکھتا ہے ۔

پھر ہم جماعت قادیانیہ سے کہتے ہیں کہ ابن خلدون نے اسی جگہ سنن ابن ماجہ کی اس روایت کے بارے میں بھی لکھا ہے جس کو مرزا غلام قادیانی نے " بہت صحیح " لکھا ہے اور آج اس کی امت بھی اسی کو پیش کرتی ہے ، میری مراد وہ روایت جو ہر قادیانی کی زبان پر ہوتی ہے جس میں یہ الفاظ ہیں " لا مھدی الا عیسیٰ بن مریم " کہ مہدی اور عیسیٰ بن مریم ایک ہی شخصیت ہیں ، مورخ ابن خلدون نے اس روایت کے بارے میں لکھا ہے کہ " فالحديث ضعيف مضطرب " کہ یہ حدیث ضعیف اور مضطرب ہے ( تاریخ ابن خلدون صفحہ 402 ) لہذا جماعت قادیانیہ کے نزدیک اگر مورخ ابن خلدون کی بات احادیث کی صحت اور ضعف کے بارے میں حجت ہے تو انہیں چاہیئے کہ لامھدی الاعیسیٰ والی روایت کے بارے میں بھی لوگوں کو بتائیں کہ ابن خلدون نے اسے بھی ضعیف لکھا ہے ۔۔

دوسری بات یہ ہے کہ ابن خلدون رحمتہ اللہ علیہ ایک مورخ ہیں ان کا میدان تاریخ ہے نہ کہ حدیث اور علم جرح و تعدیل ۔ لہذا احادیث کی صحت اور ضعف کے بارے میں آئمہ فن حدیث و اسماء الرجال کے مقابلے میں ابن خلدون کی بات پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا اور آئمہ حدیث نے امام مہدی کے متعلق احادیث کی ایک بڑی تعداد کو صحیح اور حسن کہا ہے نیز بہت سے علماء نے ابن خلدون کی رائے پر شدید تنقید کی ہے
مثلاََ مشہور محقق اور محدث علامہ شمس الحق عظیم آبادی رحمتہ اللہ علیہ ( م 1329ھ) سنن ابی داود کی شرح میں احادیث مہدی پر بات کرتے ہوئے لکھتے ہیں
" وَإِسْنَادُ أَحَادِيثِ هَؤُلَاءِ بَيْنَ صَحِيحٍ وَحَسَنٍ وَضَعِيفٍ وَقَدْ بَالَغَ الْإِمَامُ الْمُؤَرِّخُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَلْدُونَ الْمَغْرِبِيُّ فِي تَارِيخِهِ فِي تَضْعِيفِ أَحَادِيثَ الْمَهْدِيِّ كُلِّهَا فَلَمْ يُصِبْ بَلْ أَخْطَأَ " ( عون المعبود شرح سنن أبي داود ۔ جلد 11 صفحہ 243 )
جہاں تک ان احادیث کی سندوں کی بات ہے تو اس میں صحیح بھی ہیں اور حسن درجہ کی بھی ہیں اور ضعیف بھی ہیں ، مورخ ابن خلدون نے اپنی تاریخ میں جو تمام احادیث مہدی کی تضعیف کی ہے اس میں انہوں نے مبالغہ آرائی سے کام لیا ہے اور ان کی بات درست نہیں بلکہ انہیں غلطی لگی ہے ۔

دور حاضر کے محدث اور محقق علامہ ناصر الدین البانی رحمتہ اللہ علیہ (م1420ھ) لکھتے ہیں

" وقد أخطأ ابن خلدون خطًأ واضحًا، حيث ضعَّفَ أحاديث المهديّ جُلّها، ولا غرابة في ذلك؛ فإن الحديث ليس من صناعته.
والحق أن الأحاديث الواردة في المهدي فيها الصحيح والحسن, وفيها الضعيف والموضوع، وتمييز ذلك ليس سهلًا إلى على المتضلِّع في علم السنة ومصطلح الحديث، فلا تعبأ بكلام من يتكلم فيما لا علم له به. "
( تخريج أحاديث فضائل الشام ودمشق ، صفحہ 45 )
ابن خلدون سے واضح غلطی ہوئی ہے کہ انہوں نے اکثر احادیث مہدی کو ضعیف بتلایا ہے ۔ یہ کوئی قابل تعجب بات بھی نہیں کیونکہ ابن خلدون کا میدان علم حدیث نہیں ، حق بات یہ کہ مہدی کے بارے میں وارد شدہ احادیث میں صحیح بھی ہیں ، حسن بھی ہیں اور ان میں ضعیف اور موضوع بھی ہیں ، ان روایات میں تمیز اور فرق کرنا آسان کام نہیں یہ وہی کر سکتا ہے جو علم السنۃ اور علم مصطلحات حدیث کا ماہر ہو ۔ لہذا ایسے آدمی کی بات کی کوئی حیثیت نہیں جو ایسی چیز میں کلام کرے جس کا اسے علم نہیں ۔

تیسری بات کے علامہ ابن خلدون رحمتہ اللہ علیہ کی ولادت سنہ 732ھ میں ہوئی اور وفات 808ھ میں ہوئی ، تقریباََ اسی زمانے میں امام ذہبی رحمتہ اللہ علیہ ، حافظ ابن حجر عسقلانی رحمتہ اللہ علیہ، حافظ ابن قیم رحمتہ اللہ علیہ اور حافظ ابن کثیر رحمتہ اللہ علیہ جیسے علماء حدیث بھی گذرے ہیں اور ان سب نے ایسی روایات کی صحت کو تسلیم کیا ہے جو ظہور مہدی سے متعلق ہیں ، امام ذہبی رحمتہ اللہ علیہ نے " تلخیص المستدرک " میں مہدی کے بارے میں وارد شدہ احادیث کو صحیح بتایا ہے ۔ حافظ ابن قیم رحمتہ اللہ علیہ کی " المنار المنیف " اور حافظ ابن کثیر رحمتہ اللہ علیہ کی " النھایۃ فی الفتن و الملاحم " کے میں بھی امام مہدی کی احادیث کو صحیح بتایا ہے اسی طرح حافظ ابن حجر عسقلانی رحمتہ اللہ علیہ نے بھی " فتح الباری " میں ان احادیث کے بارے میں مختلف علماء کے اقوال نقل کیے ہیں اور ان پر سکوت فرمایا ہے ۔ مثال کے طور پر امام آبری رحمتہ اللہ علیہ کی احادیث مہدی کے متواتر ہونے کی بات حافظ ابن حجر رحمتہ اللہ علیہ نے نقل کی ہے اور اس پر کوئی تنقید نہیں کی ۔
الغرض علامہ ابن خلدون رحمتہ اللہ علیہ مورخ ضرور ہیں لیکن جرح و تعدیل اور علم حدیث کے امام نہیں لہذا احادیث کی صحت یا ضعف کے بارے میں ان کی بات قابل اعتماد نہیں اس کے لئے ہمیں اس فن کے ائمہ کی طرف رجوع کرنا ہوا ۔
(ا قتباس کتاب " تعارف حضرت مھدی علیہ الرضوان اور مرزا قادیانی کے دعوائے مہدیت کی حقیقت از حافظ عبید اللہ )

 
Top