• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

ڈاکٹر عبدالحکیم پٹیالوی اور مرزاقادیانی

عبیداللہ لطیف

رکن ختم نبوت فورم
عنوان :۔ ڈاکٹر عبدالحکیم پٹیالوی اور مرزاقادیانی
تحریر :۔ عبیداللہ لطیف
محترم قارئین !اصحاب بدرکی عظمت اورشان توکسی سے پوشیدہ نہیں کیونکہ نبی کریمﷺکا فرمان اقدس ومقدس ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بدر والوں کودیکھ کرفرمایا
((اِعْمَلُوْامَاشِءْتُمْ فَقَدْوَجَبَتْ لَکُمُ الْجَنَّۃاَوْفَقَدْغَفَرْتَ لَکُمْ))
یعنی تم جیسے چاہو کام کروتمہارے لیے توجنت واجب ہوگئی یامیں نے تم کوبخش دیا
(صحیح بخاری کتاب المغازی )
محترم قارئین!مرزاقادیانی نے انجام آتھم میں اصحاب بدر کے مقابل جو313افراد کی فہرست ترتیب دی ہے اس کے آغازمیں مرزاقادیانی رقمطرازہے کہ
’’اب ظاہرہے کہ کسی شخص کوپہلے اس سے یہ اتفاق نہیں ہواکہ وہ مہدی موعو د ہونے کا دعویٰ کرے اوراس کے پاس چھپی کتاب ہو جس میں اس کے دوستوں کے نام ہوں لیکن میں پہلے اس سے بھی ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘میں تین سو تیرہ نام درج کرچکاہوں اوراب دوبارہ اتمام حجت کے لیے ۳۱۳تین سوتیرہ نام ذیل میں درج کرتاہوں تاہرایک منصف سمجھ لے کہ یہ پیشگوئی بھی میرے ہی حق میں پوری ہوئی اوربموجب منشاء حدیث کے یہ تمام اصحاب خصلت صدق وصفا رکھتے ہیں اورحسب مراتب جس کواللہ تعالیٰ بہترجانتاہے بعض بعض سے محبت انقطاع الی اللہ اورسرگرمی دین میں سبقت لے گئے ہیں۔اللہ تعالیٰ سب کواپنی رضاکی راہوں میں ثابت قدم کرے ۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم صفحہ41مندرجہ روحانی خزائن جلد11صفحہ325)
مندرجہ بالاتحریرمیں مرزاقادیانی نے اپنی کتاب آئینہ کمالات اسلام کابھی ذکرکیاہے کہ ان 313 افراد کے نام اس کتاب میں بھی شامل ہیں اس کتاب کی فضیلت بیان کرتے ہوئے مرزا قادیانی نے اس کتاب کے آخر میں ایک اشتہاردیاہے جس میں مرزاقادیانی لکھتاہے کہ
’’اخیرمیں یہ بات بھی لکھناچاہتاہوں کہ اس کتاب کی تحریرکے وقت دودفعہ جناب رسول اللہﷺکی زیارت مجھ کوہوئی اور آپ ﷺنے اس کتاب کی تالیف پر بہت مسرت ظاہر کی اور ایک رات یہ بھی دیکھا کہ ایک فرشتہ بلند آوازسے لوگوں کےدلوں کواس کتاب کی طرف بلاتا ہے اور کہتا ہے ھٰذاکتاب مبارک فقومواللاجلال والاکرام یعنی یہ کتاب مبارک ہے اس کی تعظیم کے لیے کھڑے ہوجاؤ۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام صفحہ652مندرجہ روحانی خزائن جلد5صفحہ652)
محترم قارئین !آنجہانی مرزاقادیانی نے اصحاب بدر کے مقابل جو 313افراد کی فہرست مرتب کی ہے اس فہرست میں159ویں نمبرپرایک نام ڈاکٹر عبدالحکیم پٹیالوی کا بھی ہے جومرزاقادیانی کے نزدیک صاحب صدق وصفاہے اور اس کانام اس کتاب (آئینہ کمالات اسلام)میں بھی درج ہے جسے بقول مرزاقادیانی تحریرکرتے ہوئے نبی کریمﷺ کی دومرتبہ زیارت ہوئی ہے اوراس کتاب کے اکرام وعزت میں فرشتوں کو قیام کرنے کاحکم ملا ہے ۔یہی ڈاکٹرعبدالحکیم پٹیالوی قادیانیت سے تائب ہو کرمسلمان ہواتومرزاقادیانی نے اس کے بارے میں لکھاکہ
’’ایک شخص (عبدالحکیم)ہے جوبیس برس تک میرامریدرہاہے اورہرطرح سے میری تائید کرتارہاہے اورمیری سچائی پراپنی خوابیں سناتارہاہے ۔اب مرتدہوکراس نے ایک کتاب لکھی ہے جس کانام اس نے میری طرف منسوب کر کے کانادجال رکھاہے۔‘‘
(ملفوظات جلد5صفحہ397طبع چہارم)
مزیدآنجہانی مرزاقادیانی ایک اشتہار بعنوان ’’خداسچے کاحامی ہو‘‘میں لکھتاہے کہ
’’ڈاکٹرعبدالحکیم صاحب جوتخمیناًبیس برس تک میرے مریدوں میں داخل رہے ‘ چنددنوں سے مجھ سے برگشتہ ہوکرسخت مخالف ہوگئے ہیں اوراپنے رسالہ مسیح الدجال میں میرانام کذاب‘مکار‘شیطان ‘دجال‘شریر‘حرام خوررکھاہے اورمجھے خائن اورشکم پرست اوراورنفس پرست اورمفسداورمفتری اورخداپرافتراء کرنے والاقرار دیا ہیاورکوئی ایساعیب نہیں جو میرے ذمہ نہیں لگایا۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات جلد2صفحہ672طبع چہارم ازمرزاقادیانی)
مزیدایک مقام پر مرزاقادیانی لکھتاہے کہ
’’عبدالحکیم نامی ایک شخص جو پٹیالہ کی ریاست میں اسسٹنٹ سرجن ہے جوپہلے اس سے ہمارے سلسلہ بیعت میں داخل تھامگربباعث کمی ملاقات اورقلت صحبت دینی حقائق سے محض بے خبراورمحروم تھااورتکبراورجہل مرکب اوررعونت اوربدظنی کی مرض میں مبتلاء تھا۔(یادرہے کہ انہی عبدالحکیم پٹیالوی کومرزاقادیانی اپنی کتاب ضمیمہ انجام آتھم میں صاحب صدق وصفابھی قراردے چکا ہے اور ان کے لیے ثابت قدمی کی دعاکرچکاہے مزیداپنی کتاب آئینہ کمالات اسلام میں بھی ان کا نام درج کرچکاہے اوریہ وہی کتاب ہے جسے تحریر کرتے وقت بقول آنجہانی مرزاقادیانی دومرتبہ نبی کریم ﷺکی زیارت ہوئی اورآپﷺنے اس کتاب کی تحریرپر مسرت کااظہارفرمایا)اپنی بدقسمتی سے مرتدہوکراس سلسلہ کادشمن ہوگیاہے۔‘‘
(حقیقت الوحی صفحہ112مندرجہ روحانی خزائن جلد22صفحہ112)
مندرجہ بالا تحریروں اوربحث کے بعدسوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا اصحاب بدر میں بھی کوئی ایسی شخصیت تھی جومرتدہوگئی ہو اگرایسانہیں ہوااوریقیناًنہیں ہواتو پھرمرزاقادیانی نبی کریم ﷺ کا ظل اوربروزکیونکرہوسکتاہے؟جبکہ اس نے جن لوگوں کواصحاب بدر کے مقابل کھڑاکیا تھااورجن کوصاحب صدق وصفاقراردیاتھا انہی میں سے ایک شخص(ڈاکٹر عبدالحکیم پٹیالوی) کومرتدقرار دے رہاہے۔
دوسرے نمبر پریہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ مرزاقادیانی نے ڈاکٹرعبدالحکیم پٹیالوی کے لیے دعابھی کی تھی کہ ’’ اللہ تعالیٰ ان سب (انجام آتھم میں شائع ہونے والی فہرست میں شامل افراد) کواپنی رضاکی راہوں میں ثابت قدم رکھے‘‘تواس کے باوجود ڈاکٹر پٹیالوی بقول مرزاقادیانی مرتد کیوں ہوگیاجبکہ دوسری طرف مرزاقادیانی اس بات کابھی دعویدار ہے کہ اس کی دعاردنہیں ہوتی چنانچہ مرزاقادیانی رقمطرازہے کہ
’’اوردعا کے بعد یہ الہام ہو ا اجیب کلّ دعائک الافی شرکائک
میں تمہاری ساری دعائیں قبول کروں گامگر شرکاء کے بارے میں نہیں۔‘‘
(تریاق القلوب صفحہ82مندرجہ روحانی خزائن جلد15صفحہ210)
سوال یہ پیداہوتاہے کہ ڈاکٹرعبدالحکیم پٹیالوی کے حق میں مرزاقادیانی کی دعاقبول کیوں نہ ہوئی جبکہ وہ اس کا شریک بھی نہیں تھا؟کیاہم یہ سمجھنے میں حق بجانب نہیں ہیں کہ مرزاقادیانی کامندرجہ بالا الہام جس کا ترجمہ یہ ہے کہ ’’میں تمہاری ساری دعائیں قبول کروں گامگرشرکاء کے بارے میں نہیں۔‘‘ اﷲتعالیٰ کی ذات پرافتراء ہے ۔اگرافتراء نہیں توڈاکٹرعبدالحکیم پٹیالوی مرزائیت سے تائب ہوکرمسلمان (بقول مرزامرتد) کیوں ہوا؟
محترم قارئین !ڈاکٹرپٹیالوی جب قادیانیت سے تائب ہواتواس نے بھی دعویٰ کیاکہ اسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مرزاقادیانی کے متعلق الہام ہواہے کہ مرزاقادیانی تین سال کے اندراندرہلاک ہو جائے گاقطع نظراس بات کے کہ ڈاکٹرپٹیالوی کایہ دعویٰ سچاتھایاباطل ‘اس سلسلہ میں ہم مرزاقادیانی کی مزیدتحریریں ملاحظہ کرتے ہیں۔
مرزاقادیانی نے 16اگست1906ء کوایک اشتہارشائع کیااس میں مرزاقادیانی نے لکھاکہ
’’میاں عبدالحکیم خاں صاحب اسسٹنٹ سرجن پٹیالہ کی میری نسبت پیشگوئی جواخویم مولوی نورالدین صاحب کی طرف اپنے خط میں لکھتے ہیں ان کے اپنے الفاظ یہ ہیں
’’مرزاکے خلاف 12جولائی 1906ء کویہ الہامات ہوئے ہیں۔مرزامسرف کذاب اورعیار ہے صادق کے سامنے شریر فناہوجائے گااوراس کی میعادتین سال بتائی گئی ہے۔‘‘
اس کے مقابل پروہ پیشگوئی ہے جوخداتعالیٰ کی طرف سے میاں عبدالحکیم خاں صاحب اسسٹنٹ سرجن پٹیالہ کی نسبت مجھے معلوم ہوئی جس کے الفاظ یہ ہیں
’’خداکے مقبولوں میں قبولیت کے نمونے اور علامتیں ہوتی ہیں اوروہ سلامتی کے شہزادے کہلاتے ہیں ان پرکوئی غالب نہیںآسکتا۔فرشتوں کی کھینچی ہوئی تلوارتیرے آگے ہے پرتونے وقت کو پہچانانہ دیکھانہ جانا۔رب فرق بین صادق وکاذب انت تریٰ کل مصلح صادق۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات جلد2صفحہ673‘674طبع چہارم ازمرزاقادیانی)
اس کے کچھ عرصہ بعدڈاکٹرپٹیالوی صاحب نے پھردعویٰ کیا کہ اسے الہام ہواہے کہ مرزاقادیانی جولائی 1907ء سے چودہ ماہ تک مرجائے گاتومرزاقادیانی نے اس الہام پرتبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اسے بھی اﷲتعالیٰ کی طرف سے الہام ہوا ہے کہ
’’میں تیری عمر کوبھی بڑھاؤں گایعنی دشمن جوکہتاہے کہ صرف جولائی 1907ء سے چودہ مہینے تک تیری عمر کے دن رہ گئے ہیںیاایساہی جودوسرے دشمن پیشگوئی کرتے ہیں ان سب کوجھوٹاکروں گااورتیری عمر کوبڑھادوں گاتامعلوم ہوکہ میں خداہوں اورہرایک امرمیرے اختیارمیں ہے۔‘‘
یہ عظیم الشان پیشگوئی ہے جس میں میری فتح اوردشمن کی شکست اورمیری عزت اوردشمن کی ذلت اورمیرااقبال اوردشمن کاادبار بیان فرمایاہے اوردشمن پرغضب اور عقوبت کاوعدہ کیا ہے مگرمیری نسبت لکھاہے کہ دنیامیں تیرانام بلندکیاجائے گااورنصرت اورفتح تیرے شامل حال ہوگی اوردشمن جومیری موت چاہتاہے خودمیری آنکھوں کے روبرواصحاب الفیل کی طرح نابوداورتباہ ہوگا۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات جلد2صفحہ720اشتہاربعنوان ’’تبصرہ‘‘طبع چہارم)
مزیدایک مقام پرمرزاقادیانی لکھتاہے کہ
’’ہاںآخری دشمن اب ایک اورپیداہواہے جس کانام عبدالحکیم خاں ہے اوروہ ڈاکٹرہے اورریاست پٹیالہ کارہنے والاہے جسکا دعویٰ ہے کہ میں اس کی زندگی میں ہی 4اگست 1908ء تک ہلاک ہوجاؤں گااوریہ اس کی سچائی کے لیے ایک نشان ہوگا۔یہ شخص الہام کادعویٰ کرتاہے اورمجھے دجال اورکافراورکذاب قراردیتاہے پہلے اس نے بیعت کی اور برابربیس برس تک میرے مریدوں اورمیری جماعت میں داخل رہا ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔آخر میں نے اسے اپنی جماعت سے خارج کردیاتب اس نے پیشگوئی کی میں اس کی زندگی میں ہی4 ۱گست 1908ء تک اس کے سامنے ہلاک ہوجاؤں گا۔مگرخدانے اسکی پیشگوئی کے مقابل پرمجھے خبردی کہ وہ خودعذاب میں مبتلاکیاجائے گا اورخدااس کوہلاک کرے گااورمیں اس کے شرسے محفوظ رہوں گا سو یہ وہ مقدمہ ہے جس کافیصلہ خداکے ہاتھ میں ہے بلاشبہ یہ سچ بات ہے کہ جوشخص خداتعالیٰ کی نظرمیں صادق ہے خدااس کی مددکرے گا۔‘‘
(چشمہ معرفت صفحہ321‘322مندرجہ روحانی خزائن جلد23صفحہ336‘337)
اس چیلنج بازی کانتیجہ یہ نکلاکہ مرزاقادیانی 26مئی 1908ء کوہلاک ہوگیا چنانچہ مورخ مرزائیت دوست محمدشاہد تاریخ احمدیت میں رقمطرازہے کہ
’’وفات کے وقت حضورکی عمر سواتہترسال کے قریب تھی دن منگل کا تھااورشمسی تاریخ 26مئی1908ء تھی۔‘‘
(تاریخ احمدیت جلد2صفحہ542ازدوست محمد شاہد قادیانی)
ڈاکٹرعبدالحکیم پٹیالوی کے متعلق دوست محمد شاہدقادیانی لکھتاہے کہ
’’وہ یکم جون 1920ء کی شب گمنامی کی حالت میں سل کی مرض میں چندماہ مبتلارہ کراپنے الہامات کی صریح ناکامی اورسلسلہ احمدیہ کی کامیابی دیکھتا ہواچل بسا۔‘‘ (تاریخ احمدیت جلد2صفحہ463)
آخرکارنتیجہ یہ نکلاکہ مرزاقادیانی کذاب تھابقول فاتح قادیاں مولاناثناء اللہ امرتسری رحمۃاللہ علیہ
لکھاتھاکاذب مرے گا پیشتر
کذب میں پکاتھاپہلے مرگیا
عموماًقادیانی حضرات ڈاکٹر پٹیالوی کو جھوٹاقراردیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ قادیانی مؤرخ دوست محمدشاہدڈاکٹر پٹیالوی کو جھوٹا قرار دینے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے لکھتاہے کہ
’’خدائے حکیم وخبیرنے جواپنے پیار ے مسیح سے یہ وعدہ کرچکا تھا کہ میں دشمنوں کوجھوٹا کروں گاعبدالحکیم کی پیشگوئی کے دونوں اجزاء کویوں باطل کردیاکہ حضوراپنے بعض گذشتہ الہامات کی بنا پر26مئی1908ء کوانتقال فرماگئے اورصاف طور واضح کر دیاکہ عبدالحکیم کاذب ومفتری انسان ہے حقیقت اتنی واضح اورنمایاں تھی کہ ’’پیسہ اخبار‘‘کے ایڈیٹرکے علاوہ مولوی ثناء اللہ صاحب امرتسری نے بھی اس کااقرارکیاچنانچہ لکھا’’ہم خدالگتی کہنے سے رک نہیں سکتے کہ ڈاکٹرصاحب اگراسی پربس کرتے یعنی چودہ ماہیہ پیشگوئی کرکے مرزاکی موت کی تاریخ مقررنہ کردیتے جیساکہ انہوں نے کیاچنانچہ 15مئی 1908ء کے اہلحدیث میں ان کے الہامات درج ہیں کہ 21ساون یعنی 4اگست کو مرزامرے گا تو آج وہ اعتراض نہ ہوتا جومعزز ایڈیٹر’’پیسہ ‘‘اخبارنے ڈاکٹرصاحب کے اس الہام پرچبھتا ہوا کیا ہے کہ 21ساون کوکی بجائے 21ساون تک ہوتاتوخوب ہوتا۔‘‘
(تاریخ احمدیت جلد2صفحہ463)
محترم قارئین !مورخ احمدیت نے یہاں پر بھی اخبار اہلحدیث کی ادھوری تحریر پیش کر کے عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کی ہے آئیے اخبار اہلحدیث کی پوری تحریر ملاحظہ فرمائیں مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ
’’اس میں شک نہیں کہ مرزا نے ڈاکٹرعبدالحکیم صاحب کے حق میں بھی بری طرح ہلاکت کی پیشگوئی کی تھی چنانچہ اشتہار(تبصرہ) مجریہ ۵نومبر ۱۹۰۷ ؁ء میں ڈاکٹر صاحب کی طرف اشارہ کرکے لکھا کہ :
’’دشمن جو میری موت چاہتاہے وہ خود میری آنکھوں کے روبرو اصحاب الفیل کی طرح نابود اور تباہ ہوگا ۔ خداایک قہری تجلی کرے گا اور وہ جو جھوٹ اورشوخی سے باز نہیں آتے ان کی ذلت اور تباہی ظاہر کرے گا ۔‘‘
ڈاکٹر صاحب کی پیشگوئی میعاد چودہ ماہ کی تردید میں مرزا صاحب قادیانی نے اسی اشتہار میں لکھا کہ
’’میں تیری عمرکوبھی بڑھاؤ ں گایعنی دشمن جو کہتا ہے کہ صرف جولائی 1907ء سے چودہ مہینے تک تیری عمرکے دن رہ گئے ہیںیاایساہی جودوسرے دشمن پیشگوئی کرتے ہیں ان سب کو میں جھوٹاکروں گا اور تیری عمرکو بڑھا دوں گا تامعلوم ہوکہ میں خداہوں اورہرایک امرمیرے اختیار میں ہے۔‘‘
اس عبارت سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب کی پیشگوئی چودہ ماہیہ جو ستمبر ۱۹۰۸ ؁ء کو ختم ہونے والی تھی مرزا کی عمر اس سے زیادہ ہوگی یعنی وہ ستمبر ۱۹۰۸ ؁ء کے اندراندر کسی طرح نہیں مرسکتے تھے حالانکہ مرے تو ۲۶ مئی ۱۹۰۸ ؁ء کو جو چودہ ماہ سے تین ماہ قبل ہے یہاں تک تو ڈاکٹر صاحب کی پیشگوئی کمال صفائی رکھتی ہے مگر ہم خدالگتی کہنے سے رک نہیں سکتے کہ ڈاکٹرصاحب اگراسی پربس کرتے یعنی چودہ ماہیہ پیشگوئی کرکے مرزاکی موت کی تاریخ مقررنہ کردیتے جیساکہ انہوں نے کیاچنانچہ 15مئی 1908ء کے اہلحدیث میں ان کے الہامات درج ہیں کہ 21ساون یعنی 4اگست کو مرزامرے گا تو آج وہ اعتراض نہ ہوتاجومعزز ایڈیٹر’’پیسہ ‘‘اخبارنے ڈاکٹرصاحب کے اس الہام پرچبھتا ہواکیا ہے کہ 21ساون کوکی بجائے 21ساون تک ہوتاتوخوب ہوتاغرض سابقہ پیشگوئی سہ سالہ اور چودہ ماہیہ اسی اجمال پر چھوڑے رہتے اور ان کے بعد میعاد کے اندر تاریخ کا تقرر نہ کر دیتے تو آج ۂ اعتراض پیدا نہ ہوتا۔
ہاں اس میں شک نہیں کہ مرزا اپنے اقرار کے مطابق آپ کے مقابلہ پر بھی ویساہی ماخوذ ہے جیساکہ میرے مقابل پر کیونکہ اس نے جیسی میری نسبت اپنی زندگی میں موت کی دعا اور پیشگوئی کی تھی ایسی آپ کی نسبت بھی کی تھی ۔گو میری نسبت صاف اور واضح تر الفاظ میں فیصلہ چاہاتھااوریہ بھی لکھا تھاکہ اگر میں (مرزا)مولوی ثناء اللہ کی زندگی میں مرجاؤ ں تو مجھ کو کذاب ،مفتری،مفسداور دجال سمجھو ۔غرض یہ کہ مرزاصاحب نے جو ہم دونوں اور دیگر ہمارے ہم خیال احباب کے لیے چاہا تھا وہ خود اسی کے لیے پیش آیا ۔کیاسچ ہے ۔
الجھاہے پاؤں یار کا زلف دراز میں
لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا
( ہفت روزہ اہلحدیث امرتسر ۱۲جون ۱۹۰۸ ؁ء)
محترم قارئین !یہ تھی مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کی مکمل تحریر جس میں سے قادیانی مورخ نے سیاق سباق سے ہٹ کر ایک ٹکڑا پیش کیا تھااب آتے ہیں مرزا قادیانی کے الہامات کی طرف جن کا مطالعہ کرنے کے بعد سوال پیدا ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی کوسچاثابت کرنے کے لیے اﷲتعالیٰ نے کونساطریقہ اختیار کرناتھا مرزاقادیانی کی عمر کم کرنے کا یابڑھانے کا؟یہ معلوم کرنے کے لیے مرزاقادیانی کو ہونے والا الہام دوبارہ ملاحظہ فرمائیے اورخودفیصلہ کیجیے کہ مرزا قادیانی کیونکر سچاہوسکتاہے؟جبکہ مرزاقادیانی واضح طورپر مدعی مسیحیت‘نبوت ہے اوراس کے برعکس ڈاکٹر پٹیالوی تومحض الہامی ہونے کا دعوے دارتھانہ کہ مدعی مسیحیت یانبوت ۔‘اب مرزاقادیانی کا الہام دوبارہ ملاحظہ فرمائیں
’’میں تیری عمرکوبھی بڑھاؤ ں گایعنی دشمن جو کہتا ہے کہ صرف جولائی 1907ء سے چودہ مہینے تک تیری عمرکے دن رہ گئے ہیںیاایساہی جودوسرے دشمن پیشگوئی کرتے ہیں ان سب کو میں جھوٹاکروں گا اور تیری عمرکو بڑھا دوں گا تامعلوم ہوکہ میں خداہوں اورہرایک امرمیرے اختیار میں ہے۔‘‘
یہ عظیم الشان پیشگوئی ہے جس میں میری فتح اور دشمن کی شکست اورمیری عزت اوردشمن کی ذلت اورمیرااقبال اوردشمن کاادباربیان فرمایاہے اوردشمن پر غضب اورعقوبت کاوعدہ کیاہے مگرمیری نسبت لکھاہے کہ دنیانیں تیرانام بلند کیا جائے گااورنصرت اورفتح تیرے شامل حال ہوگی اوردشمن جومیری موت چاہتا ہے خودمیری آنکھوں کے روبرو اصحاب الفیل کی طرح نابوداورتباہ ہوگا۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات جلد2صفحہ720اشتہار بعنوان’’تبصرہ‘‘طبع چہارم)
محترم قارئین!مندرجہ بالاتحریروں کومدنظر رکھتے ہوئے خودفیصلہ کیجیے کہ کیا مرزا قادیانی کی عمر میں اضافہ ہوایاکمی ‘ڈاکٹرعبدالحکیم پٹیالوی مرزاقادیانی کی زندگی ہی اصحاب الفیل کی طرح نابود اور تباہ ہوایاکہ مرزاقادیانی خودعمر کی کمی کی وجہ سے ڈاکٹرعبدالحکیم پٹیالوی کی زندگی میں ہی ہلاک ہوا۔
 
Top