آیت خاتم النبیین پر قادیانی اعتراضات ( اعتراض نمبر۲۸:یلقی الروح من امرہ)
قادیانی:’’یلقی الروح من امرہ علی من یشائ۰ مومن ۱۵‘‘اﷲ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے اپنی روح ڈالتا ہے۔ یعنی منصب نبوت اس کو بخشتا ہے۔لہذا ثابت ہوا کہ نبی آتے رہیں گے۔
جواب۱:آیت مذکورہ میں روح کے معنی نبوت کے نہیں ہیں۔بلکہ اس کے یہی معنی ہیں جیسا کہ حدیث نبوی ﷺ میں آیا ہے کہ : ’’لھم البشریٰ فی الحیٰوۃ الدنیا۰‘‘یعنی مومنوں کے لئے مبشرات باقی رہ گئے ہیں۔ یا فرمایا :’’ لم یبق من النبوۃ الا المبشرات۰‘‘ کہ خداکا کلام مبشرات کے رنگ میں امت محمدیہ ﷺ کے لئے باقی رکھا گیا ہے۔ چنانچہ اسی کے تحت گذشتہ چودہ سو سال میں ہزار ہا اولیائے امت اور علماء حق کو انوار نبوت ملے اور آثار نبوت بھی ان کے اندر موجزن تھے مگر وہ نبی نہ تھے۔
جواب۲: روح کا لفظ محض کلام کے معنی میں آتا ہے۔ اور اﷲ تعالیٰ کا کلام غیر نبی سے بھی ہوتا ہے۔ جیسا کہ حدیث صحیح :’’ رجال یکلمون من غیر ان یکونوا انبیاء ۰‘‘ سے ظاہر ہے۔ پس اﷲ تعالیٰ کا اپنے بندوں سے کلام کرنا اجرائے نبوت کی دلیل نہیں بن سکتی۔