• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(احمدی نہیں قادیانی)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(احمدی نہیں قادیانی)

یہ سب باتیں تفصیل کے ساتھ بیان کی جاچکی ہیں۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ اس مسئلہ میں ہمیں کیا کرنا چاہئے۔ جناب والا! ہمارے دوستوں نے مرزائیوں یعنی قادیانیوں کے لئے ’’احمدی‘‘ کا لفظ استعمال کیا ہے۔ مفتی محمود صاحب نے بھی باربار ان کو احمدی کہا ہے۔ ہمیں اس پر سخت اعتراض ہے۔ وہ احمدی نہیں ہیں۔ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ ہمیں 2635احمد مصطفی ﷺ سے نفرت سکھائی جاتی ہے۔ میں نے باربار یہ اعتراض کیا ہے کہ یہ احمدی ایشو نہیں ہے، یہ قادیانی ایشو ہے۔ کیونکہ مرزاصاحب نے کہا ہے کہ ہم غلبہ کے بعد پھر قادیان جائیں گے تو اس کا یہ مطلب ہوا کہ یہ صحیح پاکستانی بھی نہیں ہوئے۔ ان کا مقصد ایسا ہی ہے جیسا اسرائیل کا مقصد ہے۔ اسرائیلی بھی ایسا ہی کرتے تھے اور یہ دوبارہ کوئی نیاملک بنانا چاہتے ہیں۔
جہاں تک ان کی آبادی کا تعلق ہے وہ اپنے قیاس کے مطابق کہتے ہیں کہ پاکستان میں ہماری آبادی چالیس لاکھ ہے اور پاکستان کے باہر ایک کروڑ کے قریب آبادی ہے۔ اگر ان کی فگرز کو درست تسلیم کر لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک ایسا وقت آنے والا ہے۔ جب ان کو کوئی ایسا خطہ زمین مل جائے گا جہاں وہ اپنی حکومت قائم کر سکیں اور جس طرح اسرائیل نے صیہونی نظام کو چلانے کے لئے تحریک شروع کی ہے۔ اس طرح یہ جو اپنے آپ کو نیا فرقہ، نئی جماعت اور نئے مذہب کے نام سے پکارتے ہیں، تو یہ شروع کریں۔ تو اس کے لئے ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ کیا قرآن حکیم اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ہم اسلام کے بعد کسی نئے مذہب کو تسلیم کریں۔ ہم اسے سرے سے کوئی مذہب تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ نہ ہمیں اس کی اجازت ہے کہ ہم اس کو نیا مذہب تسلیم کریں، یہ کوئی مذہب نہیں ہے۔، اگر ان کی ساری تنظیم کو دیکھا جائے تو تنظیم ہی جو خطرناک ہے، مذہب تو ان کا تعبیری ہے۔ کوئی مذہب نہیں ہے۔ تو تنظیم اس طرح کی ہے جس طرح صیہونیوں کی تنظیم ہے تو یہ تنظیم جو ہے یہ خطرناک ہے۔ چنانچہ انگریزوں نے پاکستان بننے سے پہلے ان کو مختلف محکموں میں بے پناہ اعلیٰ قسم کے عہدے دئیے اور آج بھی اس پاکستان گورنمنٹ میں تمام فنانس ڈیپارٹمنٹ، ایگریکلچرل ڈویلپمنٹ بینک اور فنانس کے دوسرے جتنے بھی ڈیپارٹمنٹس ہیں اور ہمارا فارن آفس اور فوج یہ تمام ان کی 2636اکثریت سے بھرے پڑے ہیں اور وہ اس قدر متعصب ہیں کہ وہ کسی کو پھٹکنے نہیں دیتے، جو بھی جگہ نکلتی ہے اپنے ہی لوگوں کو رکھ لیتے ہیں تو اس لئے جہاں یہ کہا جارہا ہے کہ اس مذہب کو تسلیم کرو تو کیا یہ وہی بات نہیں ہے جس طرح عربوں کو کہا جائے کہ اسرائیل کو تسلیم کرو۔ تو ہمیں احتیاط کرنی چاہئے اور ہمیں کسی طرح سے بھی ان کا مذہب تسلیم نہیں کرنا چاہئے۔ یہ ایک سیاسی جماعت ہے جو اسلام کے نام پر لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں۔ یہ ’’تحریک جدید‘‘ ان کی ایک کتاب ہے۔ اس میں وہ کہتے ہیں کہ ہم ایک Separate (علیحدہ) جماعت ہیں۔ یہ ان کا عقیدہ ہے وہ لکھتے ہیں:
"You may ask why then we have organised ourselves into a separate Jamaat."
(آپ پوچھ سکتے ہیں کہ ہم نے ایک علیحدہ جماعت کے طور پر اپنے آپ کو کیوں منظم کیا ہے؟)
یہ ’’تحریک جدید‘‘ A Tabshir publication under the guidance of Mirza Mubarak Ahmad. It has nothing to do with Islam. (مرزامبارک کی راہنمائی میں تبشیر پبلی کیشنز نے چھاپی ہے۔ اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں)
جو انہوں نے بیعت نامہ اس میں صفحہ۷۹ پر شائع کیا ہے۔ آپ اس کو پڑھیں۔ اس میں بھی ہیراپھیری ہے۔ اس میں کہیں مرزاصاحب کا نام درج نہیں ہے، نہ کسی اور کا درج ہے۔ اس میں دس شرائط ہیں، دسویں یہ ہے:
"Tenthly, that he will establish a brother- hood with me, i.e. the promised massiah, on the condition of obeying me in everything good and keep it up to the day of his death and this relationship will be of such a high order that its example will not be found in any worldly relationship either of blood relations or of servant and master."
(اور نمبر دس یہ کہ وہ میرے ساتھ یعنی مسیح موعود کے ساتھ ایک برادرانہ تعلق قائم کرے گا اور اس تعلق کی شرط یہ ہوگی کہ وہ ہر اچھی چیز میں میری اطاعت کرے گا اور مرتے دم تک اس رشتے کو نبھائے گا اور یہ تعلق اتنا اعلیٰ وارفع ہوگا کہ اس کی مثال دنیوی رشتوں میں بھی نہیں ملے گی۔ خواہ وہ خونی رشتے ہوں یا مالک اور خادم کے تعلقات ہوں)
تو یہ وہ دھوکہ ہے جو بیرونی دنیا کو بھی یہ دیتے ہیں۔ کسی کو کوئی نام نہیں بتاتے، صرف اسلام کے نام پر لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں تو جناب والا! یہ وہ بات ہے کہ جس سے یہ اسلام کے نام پر دنیا کو دھوکہ دے رہے ہیں اور جیسا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ آئین 2637میں ان کو ایک اقلیتی فرقے کی حیثیت سے شامل کیا جائے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ انتہائی ظلم ہوگا۔ اسلام کے ساتھ اور اس پاکستان کے ساتھ،کیونکہ اقلیت کا مطلب اگر آپ آئین کو پڑھیں تو اس میں آرٹیکل۱۰۶ سب کلاز(۳) ہے:
"In addition to the seats in the Provincial Assemblies for the Provinces of Balochistan, the Punjab, the North- West Frontier and Sindh specified in clause (1), there shall be in those Assemblies the number of additional seats here in after specified reserved for persons belonging to the Christian, Hindu, Sikh, Budhist and Parsi communities or the scheduled castes:
Balochistan ..... 1
The North West
Frontier Province ..... 1
The Punjab ..... 3
Sindh ..... 2"
(بلوچستان، پنجاب، شمالی مغربی سرحدی صوبہ اور سندھ کی صوبائی اسمبلیوں میں، شق نمبر۱ میں بیان کردہ نشستوں کے علاوہ، ان اسمبلیوں میں اضافی نشستیں ہوں گی۔ جن کی تعداد حسب ذیل میں بیان کی گئی ہے اور یہ نشستیں ان لوگوں کے لئے مختص ہوں گی جن کا تعلق عیسائی، ہندو، سکھ، بدھ اور پارسی یا شیڈیولڈ کاسٹ سے ہے:
بلوچستان … ۱
شمالی مغربی سرحدی صوبہ … ۱
پنجاب ۳
سندھ … ۲)
تو یہ اسمبلیز میں مینارٹیز کو نمائندگی دی گئی ہے۔ تعداد اس طرح مینارٹی رائٹس محفوظ کئے گئے ہیں۔ آرٹیکل۳۶ میں ہے:
"The State shall safeguard the legitimate rights and interests of minorities, including their due representation in the Federal and Provincial services."
(ریاست اقلیتوںکے جائز حقوق اور مفادات، بشمول وفاقی اور صوبائی سروسز میں ان کی مناسب نمائندگی کا تحفظ کرے گی)
----------
[At this stage Dr. Mrs. Ashraf Khatoon Abbasi vacated the Chair which was occupied by Mr. Chairman.]
(اس موقع پر ڈاکٹر بیگم اشرف خاتون عباسی نے کرسی صدارت کو چھوڑا جس پر جناب چیئرمین متمکن ہوئے)
----------
2638ملک محمد سلیمان: اس کے بعد آرٹیکل۲۰ میں یہ درج ہے کہ:
"Subject to law, public order and morality:
(a) every citizen shall have the right to profess, practise and propagate his religion; and
(بشرط قانون، امن عامہ اور اخلاقیات:
الف… ہر شہری کو اپنے مذہب کا اعلان کرنے، عمل کرنے اور اشاعت کرنے کا حق حاصل ہوگا: اور)
(b) every religious denomination and every sect thereof shall have the right to establish, maintain and manage its religious institutions."
(ب… ہر مذہب مسلک اور فرقے کو اپنے مذہبی ادارے بنانے، چلانے اور ان کے معاملات سنبھالنے کا حق حاصل ہوگا)
اب اس آرٹیکل کے تحت جہاں ہر شہری کو یہ رائٹ ہے کہ وہ اپنا مذہب اپنائے، Profess کرے اور پریکٹس کرے اور اس کو Propagate کرے، اگر آپ ان کا ایک مذہب تسلیم کرتے ہیں تو پھر ان کے پاس سرمایہ ہے، دولت ہے، وہ ہر آپ کی بڑی مسجد کے سامنے بڑی مسجد بنائیں گے اور وہاں یہ پروپیگنڈہ کریں گے کہ یہ ہمارا نبی ہے اور یہ جو سامنے والے نہیں مانتے یہ سب کافر ہیں۔ کیونکہ ان کا عقیدہ ہے کہ سب مسلمان کافر ہیں۔صرف پاکستان کے مسلمان ہی کافر نہیں۔ بلکہ سارے عالم اسلام کے ۷۵کروڑ مسلمان کافر ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر آپ ان کا مذہب تسلیم کرتے ہیں اور ان کو Separate entity (الگ وجود) یا کوئی اور نام دیتے ہیں تو اس سے آپ ان کو کانسٹیٹیوشنل تحفظ دیں گے۔ جس سے وہ اپنے مذہب کی تبلیغ کر سکیں گے۔ لیکن یہ آرٹیکل ۲ہے، اس میں لکھا ہوا ہے:
"Islam shall be the state religion of Pakistan."
(اسلام پاکستان کا ریاستی مذہب ہوگا)
تو ہمارے پاکستان کا سٹیٹ ریلجن اسلام ہے۔ تو آپ اس میں انٹی اسلامک پروپیگنڈے یاتبلیغ کی کیسے اجازت دے سکتے ہیں؟ اب اس کے بعد آئین کے آرٹیکل۵ ہے، اس میں لکھا ہوا ہے:
"(1) 2639Loyalty to the State is the basic duty of every citizen.
(2) Obedience to the Constitution and law is the basic obligation of every citizen wherever he may be and of every other person for the time being within Pakistan."
(’’۱… ریاست سے وفاداری ہر شہری کا بنیادی فرض ہے۔
۲… آئین اور قانون کی اطاعت ہر شہری کی خواہ وہ کہیں بھی ہو، اور ہر اس شخص کی جوفی الوقت پاکستان میں ہو بنیادی ذمہ داری ہے۔‘‘)
 
Top