• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(افغانستان میں دو قادیانیوں کا قتل)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(افغانستان میں دو قادیانیوں کا قتل)
ہمیں اس بات کا ذکر ملتا ہے کہ ۱۹۲۵ء میں افغانستان میں دو مرزائیوں/ احمدیوں کو قتل کر دیا گیا نہ محض اس وجہ سے کہ وہ مرتد ہوگئے تھے۔ بلکہ ان کے قبضہ سے ایسی دستاویزات برآمد ہوئی تھیں جن سے پتہ چلا کہ وہ انگریز حکومت کے جاسوس تھے اور وہ افغان حکومت کا تختہ الٹنا چاہتے تھے۔ ایوان کے نوٹس میں میں یہ حقائق لانا چاہتا ہوں۔ میں یہ نہیں کہتا کہ یہ درست یا سچ ہیں۔
جہاں تک مرزاصاحب کی قرآن کے فہم یا سوچ کا تعلق ہے۔ میں سمجھتا ہوں وہ کم وبیش سرسید احمد خان جیسی ہی ہے۔ ماسوائے چند آیات کے جن کا تعلق حضرت مسیح علیہ السلام سے ہے یا جن کا تعلق مرزاصاحب کی اپنی نبوت کے بارے میں ہے۔ وہ قرآن کے فہم کا ادراک رکھتا تھا۔ اپنے مخالفین کو ڈرانے دھمکانے کے لئے اس کا نمایاں ہتھیار اس کی وہ پیش گوئیاں تھیں جن کے ذریعہ وہ محدود مدت کے اندر اندر مخالفین کی موت یا تذلیل کا دعویٰ کیا کرتا تھا۔
محترم! ۱۸۹۱ء میں مرزاصاحب نے پہلے مسیح موعود ہونے کا اعلان اور بعد میں نبی ہونے کا اعلان کیا۔ اس نے کس قسم کی نبوت کا اعلان کیا۔ اس کا ذکر میں بعد میں کروں گا۔ مرزاغلام احمد کے بیٹے مرزابشیرالدین محمود احمد اپنی کتاب ’’احمدی یا سچا اسلام‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’اس کا کام ان غلطیوں اور غلط توجیہات کا ازالہ کرنا تھا جو کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دین کے اندر سرایت کر گئی تھیں۔ بلکہ اس کو اس سے بھی اعلیٰ مقصد کی تکمیل کرنا تھی۔ اس ضمن میں اس کو لامحدود خزانے، اٹل سچائیاں اور پوشیدہ قوتیں تلاش کرنا تھیں۔ قرآن کے اس معجزے کا اعلان کرتے ہوئے مسیح موعود نے ایک روحانی انقلاب برپا کر دیا۔ مسلمانوں کا یہ تو پختہ ایمان تھا کہ قرآن کریم ایک مکمل کتاب ہے۔ لیکن گذشتہ پندرہ سو سالوں میں کسی نے یہ خیال نہیں کیا تھا کہ قرآن کریم نہ صرف مکمل کتاب ہے۔ بلکہ اس میں مستقبل کی ضروریات کے لئے ایک کبھی نہ ختم ہونے والا ذخیرہ موجود ہے جس کی تفتیش اور تحقیق سے روحانیت کے انمول خزانے رونما ہوں گے۔ دنیا کے سامنے قرآن کے اس اعجاز کو نمایاں کر کے بانی سلسلہ احمدیہ نے روحانیت کی تفتیش اور تحقیق کے راستے کھول دئیے۔ یہ دنیاوی سائنس کے مقابلہ میں بہت ہی اعلیٰ اقدام ہے۔ مرزاغلام احمد نے نہ صرف اسلام کو تمام غلطیوں سے پاک کر دیا۔ بلکہ قرآن کریم پر ایسی روشنی ڈالی جس سے دنیا اور انسانیت کے سامنے عقل ودانش کی تسکین کا سامان بہم پہنچایا۔ گویا مستقبل کی تمام مشکلات کو حل کرنے کی کلید پیش کر دی۔‘‘
 
Top