• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

" اللَّهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا وَمِنَ النَّاسِ " ختم نبوت کے خلاف مرزائی دھوکہ

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
اسلام علیکم دوستوں

مرزائی دلیل : قرآن میں ہے " اللَّهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا وَمِنَ النَّاسِ " اللہ فرشتوں اور انسانوں میں سے رسول چنتا ہے ( سورہ الحج : 75 ) اس آیت میں " يَصْطَفِي " فعل مضارع کا صیغہ ہے جو کہ بیک وقت حال اور مستقبل اور استمرار کے لئے آتا ہے ۔ مراد یہ ہے کہ " اللہ تعالیٰ فرشتوں اور انسانوں میں سے رسول چنتا ہے اور چنتا رہے گا " اور یہ آیت آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی ، ثابت ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی نبی آئیں گے ۔

پوسٹ مارٹم
اس آیت کریمہ میں کوئی ایسا لفظ نہیں جس سے ثابت ہو کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبی پیدا ہو سکتے ہیں یا نبی بن سکتے ہیں ۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے آپنا قانون بیان کیا ہے کہ وہ فرشتوں میں سے رسول چنتا ہے جو اللہ کا حکم انبیاء پر لاتے ہیں اور انسانوں میں سے رسول چنتا ہے کہ وہ انسانوں میں کلام الہٰی کی تبلیغ کرتے ہیں ، اس سنت قدیمہ کی رو سے اب بھی یہ رسول بیجھا ہے ، اس آیت سے مبعود باطلہ کی تردید ہے کہ اگر وہ مبعود حقیقی ہوتے تو وہ بھی آپنے رسول مخلوق کی طرف بیجھتے ۔
یہ کس جاہل کا عقیدہ ہے کہ " ہر فعل مضارع استمرار اور مستقبل" کے لئے ہوتا ہے ؟ ہر فعل مضارع کے لئے ضروری نہیں کہ وہ بیک وقت حال اور مستقبل دونوں معنے رکھتا ہو ، کبھی فعل مضارع صرف حال کے لئے آتا ہے ، کبھی صرف مستقبل کے لئے اور کبھی بیک دونوں کے لئے ۔ اس آیت میں صیغہ مضارع فعل کے اثبات کے لئے ہے نہ کہ استمرار کے لئے ۔ جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا " هُوَ الَّذِي يُنَزِّلُ عَلَىٰ عَبْدِهِ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ " وہ ذات جو آُپنے بندے پر واضح آیات نازل کرتی ہے " ( سورہ الحدید : 9 ) یہاں بھی " يُنَزِّلُ " فعل مضارع ہے ، کیا اس سے یہ مطلب لیا جاسکتا ہے کہ قرآن کریم قیامت تک نازل ہوتا رہے گا ؟
اگر ہر مضارع " استمرار اور مستقبل " کے لئے آتا ہے تو ان " آیات " کا ترجمعہ کیسے ہوگا ؟
كَذَٰلِكَ يُوحِي إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكَ اللَّهُ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ( سورہ الشوریٰ : 3 ) اللہ کو عزیز وحکیم ہے اسی طرح تیری طرف اور انکی طرف جو تجھ سے پہلے ہوئے وحی کرتا تھا ۔
اس میں " يُوحِي " فعل مضارع ہے ۔
2 : اللہ نے حضرت موسیٰ علیہ اسلام کو تورات دی تو اسکے بارے میں فرمایا " يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا " اسی کے مطابق جو نبی فرمانبردار تھے فیصلہ کرتے تھے ۔
اس میں " يَحْكُمُ " فعل مضارع ہے لیکن ماضی کے معنی میں یعنی ماضی کی خبر دی گئی ہے ۔

مرزائیوں آؤ میں تمہیں مرزے غلام قادیانی کا ایک الہام سناؤں ۔
مرزا غلام قادیانی کے مطابق اسے بابو الہی بخش کے بارے میں یہ عجیب وغریب الہام ہوا " یریدون ان یروا طمثک " یعنی بابو الہی بخش چاہتا ہے کہ تیرا حیض دیکھ یا کسی پلیدی یا ناپاکی پر اطلاع پائے مگر خدا تعالیٰ تجھے انعامات دکھلائے گا جو متواتر ہونگے اور تجھ میں حیض نہیں بلکہ وہ بچہ ہوگیا ہے ایسا بچہ جو بمنزلہ اطفال اللہ ہے " ( خزائن جلد 22 صفحہ 581 ) اس الہام میں بھی " یریدون ان یروا " فعل مضارع کا صیغہ ہے کیا مرزا کا حیض قیامت تک چلتا رہے گا ؟ اور بابو الہی بخش اسے ہمیشہ کے لئے دیکھتے رہیں گے ؟

درحقیقت اس آیت میں " يَصْطَفِي " زمانہ استقبال کے لئے نہیں بلکہ حکایت حال ہے ماضی کی ، جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے " فَفَرِيقًا كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقًا تَقْتُلُونَ " ( اے یہود ) تم نے بعض نبیوں کی تکذیب کی اور بعض کو قتل کر ڈالا ۔ ( سورہ البقرہ : 87 ) اس آیت میں " تَقْتُلُونَ " فعل مضارع کا صیغہ ہے ، اسکا یہ معنی نہیں ہوسکتا کہ " اے یہودیو ! حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو نبی آئیں گے تم ان کو قتل کروگے " بلکہ اس میں ماضی کی ایک بات بیان ہوئی ہے ۔
اسی طرح ایک اور آیت ہے کہ " وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ " اور جب ابراہیم علیہ اسلام بیت اللہ کی بنیادیں آٹھا رہے تھے ۔ ( سورہ البقرہ : 127 ) یہاں بھی " يَرْفَعُ " فعل مضارع ہے لیکن یہ ماضی کی خبر دی جا رہی ہے اسکا یہ مطلب نہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ اسلام قیامت تک کعبہ کی تعمیر کرتے رہیں گے ۔
اس آیت میں " رُسُلًا " جمع ہے تو " الْمَلَائِكَةِ " بھی جمع ہے ۔ یعنی " بہت سے فرشتے " کیا بہت سے فرشتے انبیاء پر وحی لایا کرتے ہیں ؟ نہیں وحی نبوت صرف حضرت جبرائیل علیہ اسلام لاتے تھے ۔ مرزا نے لکھا ہے کہ :
" کیونکہ حسب تصریح قرآن رسول اسی کو کہتے ہیں جس نے احکام و عقائد دین جبرائیل کے زریعہ حاصل کیے ہوں " ( خزائن جلد 3 صفحہ 387 ) پس جب پیغام رساں فرشتے کا باوجود واحد ہونے کے جمع کے صیغے سے ذکر کیا گیا ہے تو پھر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ( واحد ) پر " رسل " کا اطلاق کیوں جائز نہیں ؟ اور مرزا نے خود لکھا ہے کہ " کلام اللہ میں رسل کا لفظ واحد پر بھی اطلاق پاتا ہے اور غیر رسول پر بھی اطلاق پاتا ہے " ( خزائن جلد 6 صفحہ 319 )
اس آیت میں " رُسُلًا " جمع ہے ۔ اور مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ " رسولوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو خدا تعالیٰ کی طرف سے بیجھے جاتے ہیں خواہ وہ نبی ہوں ، یا رسول یا محدث اور مجدد ہوں " ( خزائن جلد 14 صفحہ 419 ) جب مرزا کے مطابق اس لفظ میں عموم ہے تو اس سے مراد صرف " انبیاء اور رسل " لینا صریح شرارت ہے ۔ کیونکہ خود مرزا نے لکھا ہے کہ " ایک عام لفظ کو کسی خاص معنی میں محدود کرنا صریح شرارت ہے " ( خزائن جلد 9 صفحہ 444 )
سو ظاہر ہے کہ مرزائیوں کا دعویٰ فرد خاص کا ہے اور دلیل میں عموم ہے ، لہٰذا تقریب تام نہ ہونے کی وجہ سے اس آیت سے استدلال باطل ہے ۔
نبیوں کے چننے والے اللہ تعالیٰ ہیں ، اور اللہ کا چنا ہوا " مستقل اور حقیقی " نبی ہوتا ہے اللہ کبھی کسی کو " ظلی بروزی ناقص غیر مستقل اور غیر حقیقی " قسم کا نبی نہیں چنتا ۔
اور مرزا غلام قادیانی خود کہتا ہے کہ " وحی رسالت بجہت عدم ضرورت منقطع ہے " ( خزائن جلد 1 صفحہ 238 ) یعنی وحی رسالت کی ضرورت نہیں ۔ جب وحی رسالت کی ضرورت نہیں تو رسول بھی باقی نہیں ۔ اور اسی طرح لکھا ہے کہ " وحی رسالت تابقیامت منقطع ہے " ( خزائن جلد 3 صفحہ 432 ) ۔۔۔

پکڑ لایا ہوں میں شیرِ تحقیق
تم اپنے فیل معنی کو نکالو


آپ کا آپنا خادم اعلٰی
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
ماشااللہ بہت علمی پوسٹ شیئر کی ہے آپ نے ۔ اللہ آپ کے علم و عمل میں مزید اضافہ فرمائے آمین
 
Top