• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

امام بیہقی کی روایت من السما،کی سند پر پاکٹ بک والے کا دھوکہ

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
مرزائی مربی نے اس روایت کی سند پر اعتراض کرتے ہوئے لکھا کہ:۔
’’اس روایت کا ایک راوی ابوبکر محمد بن اسحاق بن محمد الناقد ہے جس کے متعلق لکھا ہے کان یدعی الحفظ وفیہ بعض التساہل (لسان المیزان ، حرف المیم ، جلد 5ص 59) کہ اس روای میں تساہل پایا جاتا ہے پس من السماء کے الفاظ کا اضافہ بھی اس راوی کا تساہل ہے اصل حدیث کے الفاظ نہیں ہیں ‘‘ ۔
(مرزائی پاکٹ بک ، صفحہ 228)
دوستو! اس روایت کی سند میں کوئی بھی راوی نہیں جس کا نام ’’ابوبکر محمد بن اسحا ق الناقد‘‘ ہو ، بلکہ یہاں جو ’’ابوبکر بن اسحاق‘‘ ہیں ، ان کا نام شیخ الاسلام امام احمد بن اسحاق بن ایوب النیشابوری الصبغی الشافعی ہے (جو امام حاکم نیشاپوری مصنف المستدرک علی الصحیحین کے استاد ہیں اور امام بیہقی کی اس سند میں پہلے راوی ابوعبداللہ الحافظ سے مراد امام حاکم ہی ہیں) یہ امام احمد بن اسحاق اپنے زمانے کے امام ،فقیہ ، عالم اور عابد تھے ، سنہ 258ھ میں پیدا ہوے اور 342ھ میں ان کی وفات ہوئی، امام ذہبی نے ’’سیر اعلامالنبلائ‘‘ میں انکا مفصل ترجمہ ذکر کیا ہے (سیر اعلام النبلاء ، ج15صفحات 483 تا 489 طبع مؤسسۃ الرسالہ بیروت) ، لیکن پاکٹ بُک کے مصنف نے انہیں ’’ابوبکر محمد بن اسحاق بن محمد الناقد‘‘ بنادیا اور اس پر یہ پنکچر بھی لگادیا کہ اس روایت میں من السماء کا لفظ اس راوی کا تساہل ہے جوکہ سراسر علمی خیانت اور دھوکہ ہے جس میں مرزائی مربی شہرت رکھتے ہیں ۔
اسی طرح پاکٹ بُک میں آگے لکھا ہے:۔
’’اسی طرح اس روایت کا ایک اور راوی احمد بن ابراہیم بھی ضعیف ہے دیکھو لسان المیزان ج1۔ پس من السماء حجت نہیں‘‘۔
(مرزائی پاکٹ بک، صفحہ 228)
یہاں بھی انتہائی دجل وفریب کا مظاہرہ کیا گیا ہے ، اس روایت میں جو احمد بن ابراہیم ہیں وہ {الشیخ المحدث المتقن ابوعبداللہ احمد بن ابراہیم ابن ملحان البلخی ثم البغدادی} ہیں ، یہ امام یحییٰ بن بکیر کے ساتھی تھے ان کی وفات سنہ 290ہجری میں ہوئی ۔ (دیکھیں سیر اعلام النبلائ، جلد 13صفحہ 533 ) ، نہ جانے مرزائی مربی نے کس احمد بن ابراہیم کا ذکر کرکے ضعیف ہونے کا فتوی لگادیا ہے ؟، لسان المیزان میں تواحمد بن ابراہیم نام کے تقریباً 20راویوں کا ذکر ہے ، پاکٹ بک والے ’’مرزائی محقق‘‘ نے کس کا ذکر کیا ہے اسے بھی نہیں پتہ۔ پھر اسی صفحے پر لکھتا ہے ’’علاوہ ازیں اس روایت کا راوی یحییٰ بن عبداللہ ہے اس کے متعلق لکھا ہے قال ابوحاتم لا یحتج بہ، وقال النسائی ضعیف لیس بثقۃ ، قال یحییٰ لیس بشيئ، تہذییب التہذیب ومیزان الاعتدال‘‘ ۔
دوستو! امام بیہقی کی سند میں کوئی بھی راوی یحییٰ بن عبداللہ نام کا نہیں ہے یہ پاکٹ بُک کے مصنف کا صریح جھوٹ ہے ، اب آگے دیکھیے کیا لکھتا ہے:۔
’’اس روایت کا ایک راوی یونس بن یزید بھی ضعیف ہے، یہ روایت یونس بن یزید نے ابن شہاب زہری سے لی ہے اور اس کے متعلق لکھا ہے کہ امام احمد بن حنبل نے فرمایا ہے کہ یونس کی ان روایات میں جو اس نے زہری سے روایت کی ہیں منکرات ہیں، ابن سعد کہتے ہیں کہ یونس حجت نہیں ہے ، اور وکیع کہتے ہیں کہ اس کا حافظہ خراب تھا، اس کے متعلق میزان الاعتدال میں لکھا ہے کہ یہ کبھی کبھی تدلیس سے کام لیا کرتا تھا۔ بحوالہ تہذیب والتہذیب ومیزان الاعتدال، پس اس روایت میں من السماء کے الفاظ کی ایزاد بھی اس کے حافظے کی غلطی یا تدلیس کا نتیجہ ہوسکتی ہے‘‘۔
(مرزائی پاکٹ بک، صفحہ 228)
دوستو! یہ یونس بن یزید صحیح بخاری کے راوی ہیں اور امام بخاری نے جو مشہور حدیث روایت کی ہے{کیف انتم اذا نزل ابن مریم فیکم وامامکم منکم} (صحیح البخاری: حدیث نمبر 3449) جس سے مرزا غلام احمد اور اس کے امتی یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ آنے والے ابن مریم نے اسی امت میں پیدا ہونا تھا اور بیہقی کی روایت میں من السماء کے لفظ کو غلط ثابت کرنے کے لئے بخاری کی اسی روایت کا سہارا لیا جاتا ہے وہ روایت بھی انہی یونس بن یزید نے انہی ابن شہاب زہری سے روایت کی ہے، لیکن یہاں بیہقی کی روایت کو ضعیف ثابت کرنے کی ناکام کوشش میں مرزائی مربی نے بخاری کی اس روایت کو بھی ناقابل اعتبار ثابت کردیا جووہ اپنی دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں ، بخاری کی اسی روایت کو لے کر مرزائی یہ بھی کہتے ہیں کہ دیکھو امام بخاری نے اپنی روایت میں ’’من السمائ‘‘ کے الفاظ روایت نہیں کیے لہذا ثابت ہوا کہ بیہقی کی روایت میںیہ الفاظ بعد میں اضافہ کردے گئے ۔ اب اگر میں کہوںکہ بخاری کی روایت میں یونس بن یزید حافظے کی خرابی کی وجہ سے ’’من السمائ‘‘ کے لفظ بھول گئے جو انہوں نے بیہقی کی روایت میں یاد آنے پر بیان کردیے تو مرزائی مربیوں کو کوئی اعتراض تو نہ ہوگا؟ (واضح رہے کہ یونس بن یزید صحیح بخاری وصحیح مسلم کے راوی ہیں ان کی توثیق بیان کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ) ۔
قارئین محترم! آپ نے دیکھا کہ ملک عبدالرحمن خادم نے لکھا کہ ’’بعض جاہل امام بیہقی کی کتاب الاسماء والصفات سے یہ حدیث پیش کردیا کرتے ہیں‘‘ ، جبکہ درحقیقت وہ خود نہ صرف جاہل ثابت ہوا بلکہ نہایت بے شرمی کے ساتھ جھوٹ بھی بولتا ہے ۔
حق بات جانتے ہیں مگر مانتے نہیں … یہ ضد ہے جناب شیخ تقدس مآب میں
بشکریہ : مطالعہ قادیانیت از حافظ عبیداللہ
 
Top