• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

امام مہدی علیہ السلام روئے زمین پر بارھویں امام اور آخری خلیفۃ اللہ ہوں گے

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
فصل دوازدہم


امام مہدی علیہ السلام روئے زمین پر بارھویں امام اور آخری خلیفۃ اللہ ہوں گے

1. عن جابر بن سمرة رضی الله عنه قال : سمعت رسول اﷲ یقول : لایزال هذا الدین قائماً حتی یکون علیکم اثنا عشر خلیفة کلهم تجتمع علیه الامة. فسمعت کلاماً من النبی صلی الله علیه و آله و سلم لم افهمه، قلتُ لأبی : ما یقول؟ قال : کلهم من قریش.
ابو داؤد، السنن، 4 : 106، رقم : 4289

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ’’یہ دین قائم رہے گا یہاں تک کہ تم پر بارہ خلفاء ہونگے۔ ان تمام پر امت مجتمع ہوگی پھر میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے (کچھ) گفتگو سنی جسے میں سمجھ نہ سکا۔ تو میں نے اپنے باپ سے عرض کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کیا ارشاد فرما رہے ہیں میرے باپ نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا ہے ’’وہ تمام (بارہ خلفاء) قریش سے ہونگے۔‘‘

2. عن جابر بن سمرة رضی الله عنه قال : سمعت رسول اﷲ یقول : لایزال هذا الدین عزیزا الی اثنی عشر خلیفة قال : فکبر الناس و ضجوا، ثم قال کلمة خفیة قلت لابی : یا ابت ما قال؟ قال : کلهم من قریش.
ابوداؤد، السنن، 4 : 106، رقم : 4280 / 4281

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ’’یہ دین بارہ خلفاء کے آنے تک غالب رہے گا‘‘ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ (اس پر) لوگوں نے (بلند آواز) سے ’’اللہ اکبر‘‘ کہا اور شور برپا ہو گیا پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے آہستہ آواز میں ایک کلمہ ارشاد فرمایا۔ میں نے اپنے باپ سے عرض کیا۔ ابا جان! آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے کیا ارشاد فرمایا ہے؟ (انہوں نے بتایا) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا ہے ’’وہ سب (بارہ خلفاء) قریش میں سے ہونگے‘‘۔

امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ الحاوی للفتاویٰ میں ابوداؤد کی مذکورہ بالا روایات پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں :

تنبیه : عقد أبو داود فی سننه بابا فی المهدی و أورد فی صدره حدیث جابر بن سمرة عن رسول اﷲ صلی الله علیه و آله و سلم : ’’لا یزال هذا الدین قائماً حتی یکون اثنا عشر خلیفة کلهم تجتمع علیه الأمة‘‘ و فی روایة ’’لا یزال هذا الدین عزیزًا إلی اثنی عشر خلیفة کلهم من قریش‘‘، فأشار بذلک إلی ماقاله العلماء إن المهدی أحد الاثنی عشر.
i. سیوطی، الحاوی للفتاوی، 2 : 85
ii. ابو داؤد، السنن، 4 : 106، رقم : 4279

امام ابو داؤد نے اپنی کتاب سنن ابی داؤد میں امام مہدی پر ایک باب باندھا ہے جس کے شروع میں رسول اللہ اسے حضرت جابر بن سمرہ کی روایت درج فرمائی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا یہ دین قائم رہے گا یہاں تک کہ بارہ خلفاء ہونگے جن پر یہ امت مجتمع ہوگی‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے ’’یہ دین بارہ خلفاء تک غالب رہے گا۔ اور وہ تمام خلفاء قریش سے ہونگے‘‘

امام ابو داؤد نے گویا یہ باب باندھ کر علماء کے اس قول کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ امام مہدی ان بارہ خلفاء میں سے ایک ہیں۔

امام سیوطی نے اس سے واضح طور پر یہ استنباط فرمایا ہے کہ امام مہدی روئے زمین پر بارھویں اور آخری امام ہوں گے کیونکہ ابو داؤد، امام مہدی کے بارے باب کا آغاز ان دو احادیث سے کرکے پھر حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی یہ حدیث لائے ہیں

عن ام سلمة رضی اﷲ عنها قالت : سمعت رسول اﷲ صلی الله علیه و آله و سلم یقول : المهدی من عترتی من ولد فاطمة.
ابوداؤد، السنن، 4، 106، رقم : 8284


کہ ’’امام مہدی میری عترت اور اولاد فاطمہ سے ہوں گے‘‘ اور اس سے پہلے وہ حدیث بھی لائے ہیں جس میں ارشاد ہے کہ قیامت میں سے خواہ ایک ہی دن کیوں نہ بچ جائے اللہ رب العزت میری اہل بیت میں سے ایک شخص (مہدی) کو بھیجے گا جو زمین کو عدل سے بھر دے گا جیسے وہ ظلم سے بھر دی گئی تھی۔

إ3. عن أبی سعید رضی الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلی الله علیه و آله و سلم : یکون عند انقطاع من الزمان و ظهور من الفتن رجل یقال له المهدی، یکون عطاؤه هنیئا.
سیوطی، الحاوی للفتاویٰ، 2 : 63

حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا آخری زمانے میں جب بہت سے فتنے ظاہر ہونگے تو اس وقت ایک آدمی ہوگا جس کو ’’المھدی‘‘ کہا جائیگا۔ انکی عطائیں (بڑی) خوشگوار ہونگی۔

4. عن الزهری قال : (اذا) التقی السفیانی والمهدی للقتال یومئذ یسمع صوت من السماء : ألا إن أولیاء اﷲ أصحاب فلان. یعنی المهدی. وقالت أسماء بنت عمیس : إن أمارة ذلک الیوم أن کفا من السماء مدلاة ینظر إلیها الناس.
سیوطی، الحاوی للفتاویٰ، 2 : 76

امام الزھری سے روایت ہے آپ نے فرمایا جب سفیان (کا لشکر) اور امام مہدی علیہ السلام کا لشکر قتال کے لئے آمنے سامنے ہونگے۔ تو اس دن آسمان سے ایک آواز سنائی دے گی۔

خبردار! (آگاہ رہو) بیشک (امام) مہدی کے احباب ہی اللہ کے ولی اور دوست ہیں۔ اور اسماء بنت عمیس رضی اﷲ عنہا نے فرمایا اس دن کی علامت یہ ہوگی کہ آسمان سے لٹکا ہوا ہاتھ نظر آئیگا جس کو (تمام) لوگ دیکھیں گے۔

5. عن علی رضی الله عنه قال : قلت : یا رسول اﷲ أمنا آل محمد المهدی أم من غیرنا؟ فقال : لا، بل منا، یختم اﷲ به الدین کما فتح بنا، و بنا ینقذون من الفتنة کما أنقذوا من الشرک، وبنا یؤلف اﷲ بین قلوبهم بعد عداوة الفتنة کما ألف بین قلوبهم بعد عداوة الشرک، و بنا یصبحون بعد عداوة الفتنة إخوانا کما أصبحوا بعد عداوة الشرک إخواناً فی دینهم.
i. سیوطی، الحاوی للفتاویٰ، 2 : 61
ii. طبرانی، المعجم الاوسط، 1 : 56، رقم : 157
iii. نعیم بن حماد، الفتن، 1 : 370، رقم : 1089
iv. نعیم بن حماد، الفتن، 1 : 371، رقم : 1090
v. هیثمی، مجمع الزوائد، 7 : 371

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ نے فرمایا۔ میں نے (حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں) عرض کی۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کیا (امام) مہدی ہم آل محمد میں سے ہوں گے یا ہمارے علاوہ کسی اور سے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا : نہیں، بلکہ وہ ہم میں سے ہونگے۔ اللہ رب العزت ان پر (سلطنت) دین اسی طرح ختم فرمائے گا جیسے ہم سے آغاز فرمایا تھا۔ اور ہمارے ذریعے ہی لوگوں کو فتنہ سے بچایا جائیگا جس طرح انہیں شرک (اور کفر) سے نجات عطا فرمائی گئی ہے اور ہمارے ذریعے ہی اللہ انکے دلوں میں فتنہ کی عداوت کے بعد (محبت اور) الفت پیدا فرمائیگا۔ جس طرح اللہ نے شرک کی عداوت کے بعد انکے دلوں میں (ہمارے ذریعے) الفت پیدا فرمائی اور ہمارے ذریعے ہی فتنہ (و فساد) کی عداوت کے بعد لوگ آپس میں بھائی بھائی ہو جائیں گے، جس طرح وہ شرک کی عداوت کے بعد اس دین میں بھائی بھائی بن گئے ہیں۔

6. عن أرطاة قال : ثم یخرج رجل من أهل بیت النبی صلی الله علیه و آله و سلم مهدی حسن السیرة، یغزو مدینة قیصر، وهو آخر أمیر من أمة محمد صلی الله علیه و آله و سلم ، ثم یخرج فی زمانه الدجالُ و ینزل فی زمانه عیسی ابن مریم.
i. نعیم بن حماد، 1 : 402، 408، رقم : 1214، 1234
ii. سیوطی، الحاوی، للتفاوی، 2 : 80

حضرت ارطاۃ سے مروی ہے پھر اہل بیت نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے حسن سیرت کے پیکر ایک شخص (امام) مہدی کا ظہور ہوگا جو قیصر روم کے شہر میں جنگ کریں گے اور وہ امت محمدی علی صاحبھا الصلوٰت کے آخری امیر ہونگے۔ پھر انکے زمانہ میں دجال ظاہر ہوگا اور انکے زمانہ میں ہی حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام (آسمان سے) نازل ہوں گے۔

امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’الحاوی للفتاویٰ‘‘ میں امام منتطر (امام مہدی) کے ظہور کے وقت کے آثار و علامات درج فرمانے کے بعد ارشاد فرمایا ہے کہ :

هذه الآثار کلها لخصتها من کتاب ’’الفتن‘‘ لنعیم بن حماد، وهو أحد الائمة الحفاظ، و أحد شیوخ البخاری.
سیوطی، الحاوی للفتاویٰ، 2 : 80

یہ تمام آثار و علامات ہیں جن کی تلخیص میں نے نعیم بن حماد کی کتاب ’’الفتن‘‘ سے کی ہے اور وہ (نعیم بن حماد) ائمہ حفاظ میں سے ہیں اور (امام) بخاری کے شیوخ (اساتذہ) میں سے ایک ہیں۔

7. عن جابر رضی الله عنه قال قال رسول اﷲ صلی الله علیه و آله و سلم یکون فی آخر امتی خلیفة یحثی المال حثیا ولا یعده عدا.
سیوطی، الحاوی للفتاویٰ، 2 : 60، 61

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا میری امت کے آخری دور میں ایک خلیفہ ہوگا جو مال لبالب بھر بھر کے دے گا اور اسے شمار نہیں کرے گا۔

8. و عن جابر رضی الله عنه عن النبی صلی الله علیه و آله و سلم قال یکون فی امتی خلیفة یحثی المال فی الناس حثیا لا یعده عدا ثم قال والذی نفسی بیده لیعودن.
رواه البزار و رجاله رجال الصحیح
i. حاکم، المستدرک، 4 : 501، رقم : 8400 ii. هیثمی، مجمع الزوائد، 7 : 316 iii. نعیم بن حماد، الفتن، 1 : 362، رقم : 1055

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا۔ میری امت میں ایک خلیفہ ہوگا جو لوگوں کو مال لبالب بھر بھر کے تقسیم کرے گا۔ اور اسے شمار نہیں کرے گا۔ اور قسم ہے اس ذاتِ پاک کی جس کی قدرت میں میری جان ہے، بالتحقیق (غلبہ اسلام کا دور) ضرور لوٹے گا (یعنی امرِ اسلام مضمحل ہو جانے کے بعد ان کے زمانہ میں پھر سے فروغ حاصل کر لے گا۔)

9. عن ابن مسعود رضی الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلی الله علیه و آله و سلم : لو لم یبق من الدنیا إلا لیلة لطول اﷲ تلک لیلة حتی یملک رجل من أهل بیتی یواطی، اسمه اسمی وا سم أبیه اسم أبی، یملؤها قسطا وعدلا کما ملئت ظلماً و جوراً، ویقسم المال بالسویة، ویجعل اﷲ الغنی فی قلوب هذه الأمة، فیمکث سبعا أو تسعا، ثم لا خیر فی عیش الحیاة بعد المهدی.
i. سیوطی، الحاوی للفتاوی، 2 : 64
ii. طبرانی، المعجم الکبیر، 10 : 133، رقم : 10216
iii. طبرانی، المعجم الکبیر، 10 : 135، رقم : 10224
iv. ابو عمرو الدانی، السنن الوارده فی الفتن، 5 : 1055، رقم : 572

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا ’’اگر دنیا (کے زمانہ) میں صرف ایک رات ہی باقی رہ گئی تو بھی اللہ رب العزت اس رات کو لمبا فرما دے گا یہاں تک کہ میری اہل بیت میں سے ایک شخص بادشاہ بنے گا جس کا نام میرے نام اور جس کے والد کا نام میرے والد کے نام جیسا ہوگا۔ وہ زمین کو انصاف اور عدل سے لبریز کر دیں گے جس طرح وہ ظلم و زیادتی سے بھری ہوئی تھی اور وہ مال کو برابر تقسیم کریں گے اور اللہ رب العزت اس امت کے دلوں میں غنا پیدا فرما دے گا۔ وہ سات یا نو سال رہیں گے۔ پھر (امام) مہدی کے (زمانے کے) بعد زندگی میں کوئی خیر (یعنی لطف زندگی باقی) نہیں (رہے گا)۔
 
مدیر کی آخری تدوین :

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
1. عن جابر بن سمرة رضی الله عنه قال : سمعت رسول اﷲ یقول : لایزال هذا الدین قائماً حتی یکون علیکم اثنا عشر خلیفة کلهم تجتمع علیه الامة. فسمعت کلاماً من النبی صلی الله علیه و آله و سلم لم افهمه، قلتُ لأبی : ما یقول؟ قال : کلهم من قریش.
ابو داؤد، السنن، 4 : 106، رقم : 4289
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ’’یہ دین قائم رہے گا یہاں تک کہ تم پر بارہ خلفاء ہونگے۔ ان تمام پر امت مجتمع ہوگی پھر میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے (کچھ) گفتگو سنی جسے میں سمجھ نہ سکا۔ تو میں نے اپنے باپ سے عرض کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کیا ارشاد فرما رہے ہیں میرے باپ نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا ہے ’’وہ تمام (بارہ خلفاء) قریش سے ہونگے۔‘‘
Slide1.JPG
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
2. عن جابر بن سمرة رضی الله عنه قال : سمعت رسول اﷲ یقول : لایزال هذا الدین عزیزا الی اثنی عشر خلیفة قال : فکبر الناس و ضجوا، ثم قال کلمة خفیة قلت لابی : یا ابت ما قال؟ قال : کلهم من قریش.
ابوداؤد، السنن، 4 : 106، رقم : 4280 / 4281
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ’’یہ دین بارہ خلفاء کے آنے تک غالب رہے گا‘‘ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ (اس پر) لوگوں نے (بلند آواز) سے ’’اللہ اکبر‘‘ کہا اور شور برپا ہو گیا پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے آہستہ آواز میں ایک کلمہ ارشاد فرمایا۔ میں نے اپنے باپ سے عرض کیا۔ ابا جان! آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے کیا ارشاد فرمایا ہے؟ (انہوں نے بتایا) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا ہے ’’وہ سب (بارہ خلفاء) قریش میں سے ہونگے‘‘۔

امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ الحاوی للفتاویٰ میں ابوداؤد کی مذکورہ بالا روایات پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
تنبیه : عقد أبو داود فی سننه بابا فی المهدی و أورد فی صدره حدیث جابر بن سمرة عن رسول اﷲ صلی الله علیه و آله و سلم : ’’لا یزال هذا الدین قائماً حتی یکون اثنا عشر خلیفة کلهم تجتمع علیه الأمة‘‘ و فی روایة ’’لا یزال هذا الدین عزیزًا إلی اثنی عشر خلیفة کلهم من قریش‘‘، فأشار بذلک إلی ماقاله العلماء إن المهدی أحد الاثنی عشر.
i. سیوطی، الحاوی للفتاوی، 2 : 85
ii. ابو داؤد، السنن، 4 : 106، رقم : 4279

امام ابو داؤد نے اپنی کتاب سنن ابی داؤد میں امام مہدی پر ایک باب باندھا ہے جس کے شروع میں رسول اللہ اسے حضرت جابر بن سمرہ کی روایت درج فرمائی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا یہ دین قائم رہے گا یہاں تک کہ بارہ خلفاء ہونگے جن پر یہ امت مجتمع ہوگی‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے ’’یہ دین بارہ خلفاء تک غالب رہے گا۔ اور وہ تمام خلفاء قریش سے ہونگے‘‘

امام ابو داؤد نے گویا یہ باب باندھ کر علماء کے اس قول کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ امام مہدی ان بارہ خلفاء میں سے ایک ہیں۔

امام سیوطی نے اس سے واضح طور پر یہ استنباط فرمایا ہے کہ امام مہدی روئے زمین پر بارھویں اور آخری امام ہوں گے کیونکہ ابو داؤد، امام مہدی کے بارے باب کا آغاز ان دو احادیث سے کرکے پھر حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی یہ حدیث لائے ہیں
عن ام سلمة رضی اﷲ عنها قالت : سمعت رسول اﷲ صلی الله علیه و آله و سلم یقول : المهدی من عترتی من ولد فاطمة.
ابوداؤد، السنن، 4، 106، رقم : 8284


کہ ’’امام مہدی میری عترت اور اولاد فاطمہ سے ہوں گے‘‘ اور اس سے پہلے وہ حدیث بھی لائے ہیں جس میں ارشاد ہے کہ قیامت میں سے خواہ ایک ہی دن کیوں نہ بچ جائے اللہ رب العزت میری اہل بیت میں سے ایک شخص (مہدی) کو بھیجے گا جو زمین کو عدل سے بھر دے گا جیسے وہ ظلم سے بھر دی گئی تھی۔
Slide2.JPG
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
3. عن أبی سعید رضی الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلی الله علیه و آله و سلم : یکون عند انقطاع من الزمان و ظهور من الفتن رجل یقال له المهدی، یکون عطاؤه هنیئا.
سیوطی، الحاوی للفتاویٰ، 2 : 63
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا آخری زمانے میں جب بہت سے فتنے ظاہر ہونگے تو اس وقت ایک آدمی ہوگا جس کو ’’ المھدی ‘‘ کہا جائیگا۔ انکی عطائیں (بڑی) خوشگوار ہونگی۔
Slide3.JPG
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
4. عن الزهری قال : (اذا) التقی السفیانی والمهدی للقتال یومئذ یسمع صوت من السماء : ألا إن أولیاء اﷲ أصحاب فلان. یعنی المهدی. وقالت أسماء بنت عمیس : إن أمارة ذلک الیوم أن کفا من السماء مدلاة ینظر إلیها الناس.
سیوطی، الحاوی للفتاویٰ، 2 : 76
امام الزھری سے روایت ہے آپ نے فرمایا جب سفیان (کا لشکر) اور امام مہدی علیہ السلام کا لشکر قتال کے لئے آمنے سامنے ہونگے۔ تو اس دن آسمان سے ایک آواز سنائی دے گی۔

خبردار! (آگاہ رہو) بیشک (امام) مہدی کے احباب ہی اللہ کے ولی اور دوست ہیں۔ اور اسماء بنت عمیس رضی اﷲ عنہا نے فرمایا اس دن کی علامت یہ ہوگی کہ آسمان سے لٹکا ہوا ہاتھ نظر آئیگا جس کو (تمام) لوگ دیکھیں گے۔
Slide4.JPG
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
5. عن علی رضی الله عنه قال : قلت : یا رسول اﷲ أمنا آل محمد المهدی أم من غیرنا؟ فقال : لا، بل منا، یختم اﷲ به الدین کما فتح بنا، و بنا ینقذون من الفتنة کما أنقذوا من الشرک، وبنا یؤلف اﷲ بین قلوبهم بعد عداوة الفتنة کما ألف بین قلوبهم بعد عداوة الشرک، و بنا یصبحون بعد عداوة الفتنة إخوانا کما أصبحوا بعد عداوة الشرک إخواناً فی دینهم.
i. سیوطی، الحاوی للفتاویٰ، 2 : 61
ii. طبرانی، المعجم الاوسط، 1 : 56، رقم : 157
iii. نعیم بن حماد، الفتن، 1 : 370، رقم : 1089
iv. نعیم بن حماد، الفتن، 1 : 371، رقم : 1090
v. هیثمی، مجمع الزوائد، 7 : 371
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ نے فرمایا۔ میں نے (حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں) عرض کی۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کیا (امام) مہدی ہم آل محمد میں سے ہوں گے یا ہمارے علاوہ کسی اور سے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا : نہیں، بلکہ وہ ہم میں سے ہونگے۔ اللہ رب العزت ان پر (سلطنت) دین اسی طرح ختم فرمائے گا جیسے ہم سے آغاز فرمایا تھا۔ اور ہمارے ذریعے ہی لوگوں کو فتنہ سے بچایا جائیگا جس طرح انہیں شرک (اور کفر) سے نجات عطا فرمائی گئی ہے اور ہمارے ذریعے ہی اللہ انکے دلوں میں فتنہ کی عداوت کے بعد (محبت اور) الفت پیدا فرمائیگا۔ جس طرح اللہ نے شرک کی عداوت کے بعد انکے دلوں میں (ہمارے ذریعے) الفت پیدا فرمائی اور ہمارے ذریعے ہی فتنہ (و فساد) کی عداوت کے بعد لوگ آپس میں بھائی بھائی ہو جائیں گے، جس طرح وہ شرک کی عداوت کے بعد اس دین میں بھائی بھائی بن گئے ہیں۔
Slide5.JPG
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
6. عن أرطاة قال : ثم یخرج رجل من أهل بیت النبی صلی الله علیه و آله و سلم مهدی حسن السیرة، یغزو مدینة قیصر، وهو آخر أمیر من أمة محمد صلی الله علیه و آله و سلم ، ثم یخرج فی زمانه الدجالُ و ینزل فی زمانه عیسی ابن مریم.
i. نعیم بن حماد، 1 : 402، 408، رقم : 1214، 1234
ii. سیوطی، الحاوی، للتفاوی، 2 : 80

حضرت ارطاۃ سے مروی ہے پھر اہل بیت نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے حسن سیرت کے پیکر ایک شخص (امام) مہدی کا ظہور ہوگا جو قیصر روم کے شہر میں جنگ کریں گے اور وہ امت محمدی علی صاحبھا الصلوٰت کے آخری امیر ہونگے۔ پھر انکے زمانہ میں دجال ظاہر ہوگا اور انکے زمانہ میں ہی حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام (آسمان سے) نازل ہوں گے۔

امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’الحاوی للفتاویٰ‘‘ میں امام منتطر (امام مہدی) کے ظہور کے وقت کے آثار و علامات درج فرمانے کے بعد ارشاد فرمایا ہے کہ :
هذه الآثار کلها لخصتها من کتاب ’’الفتن‘‘ لنعیم بن حماد، وهو أحد الائمة الحفاظ، و أحد شیوخ البخاری.
سیوطی، الحاوی للفتاویٰ، 2 : 80

یہ تمام آثار و علامات ہیں جن کی تلخیص میں نے نعیم بن حماد کی کتاب ’’الفتن‘‘ سے کی ہے اور وہ (نعیم بن حماد) ائمہ حفاظ میں سے ہیں اور (امام) بخاری کے شیوخ (اساتذہ) میں سے ایک ہیں۔
Slide6.JPG
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
7. عن جابر رضی الله عنه قال قال رسول اﷲ صلی الله علیه و آله و سلم یکون فی آخر امتی خلیفة یحثی المال حثیا ولا یعده عدا.
سیوطی، الحاوی للفتاویٰ، 2 : 60، 61
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا میری امت کے آخری دور میں ایک خلیفہ ہوگا جو مال لبالب بھر بھر کے دے گا اور اسے شمار نہیں کرے گا۔
Slide7.JPG
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
8. و عن جابر رضی الله عنه عن النبی صلی الله علیه و آله و سلم قال یکون فی امتی خلیفة یحثی المال فی الناس حثیا لا یعده عدا ثم قال والذی نفسی بیده لیعودن.

رواه البزار و رجاله رجال الصحیح
i. حاکم، المستدرک، 4 : 501، رقم : 8400

ii. هیثمی، مجمع الزوائد، 7 : 316
iii. نعیم بن حماد، الفتن، 1 : 362، رقم : 1055

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا۔ میری امت میں ایک خلیفہ ہوگا جو لوگوں کو مال لبالب بھر بھر کے تقسیم کرے گا۔ اور اسے شمار نہیں کرے گا۔ اور قسم ہے اس ذاتِ پاک کی جس کی قدرت میں میری جان ہے، بالتحقیق (غلبہ اسلام کا دور) ضرور لوٹے گا (یعنی امرِ اسلام مضمحل ہو جانے کے بعد ان کے زمانہ میں پھر سے فروغ حاصل کر لے گا۔)

Slide8.JPG
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
9. عن ابن مسعود رضی الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلی الله علیه و آله و سلم : لو لم یبق من الدنیا إلا لیلة لطول اﷲ تلک لیلة حتی یملک رجل من أهل بیتی یواطی، اسمه اسمی وا سم أبیه اسم أبی، یملؤها قسطا وعدلا کما ملئت ظلماً و جوراً، ویقسم المال بالسویة، ویجعل اﷲ الغنی فی قلوب هذه الأمة، فیمکث سبعا أو تسعا، ثم لا خیر فی عیش الحیاة بعد المهدی.
i. سیوطی، الحاوی للفتاوی، 2 : 64
ii. طبرانی، المعجم الکبیر، 10 : 133، رقم : 10216
iii. طبرانی، المعجم الکبیر، 10 : 135، رقم : 10224
iv. ابو عمرو الدانی، السنن الوارده فی الفتن، 5 : 1055، رقم : 572

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا ’’اگر دنیا (کے زمانہ) میں صرف ایک رات ہی باقی رہ گئی تو بھی اللہ رب العزت اس رات کو لمبا فرما دے گا یہاں تک کہ میری اہل بیت میں سے ایک شخص بادشاہ بنے گا جس کا نام میرے نام اور جس کے والد کا نام میرے والد کے نام جیسا ہوگا۔ وہ زمین کو انصاف اور عدل سے لبریز کر دیں گے جس طرح وہ ظلم و زیادتی سے بھری ہوئی تھی اور وہ مال کو برابر تقسیم کریں گے اور اللہ رب العزت اس امت کے دلوں میں غنا پیدا فرما دے گا۔ وہ سات یا نو سال رہیں گے۔ پھر (امام) مہدی کے (زمانے کے) بعد زندگی میں کوئی خیر (یعنی لطف زندگی باقی) نہیں (رہے گا)۔
Slide9.JPG
 
Top