• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

انجمن صدیق دیندار چن بسویشوار مسلمان نہیں

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
انجمن صدیق دیندار چن بسویشوار مسلمان نہیں


غیرالمغضوب علیھم ولاالضالین۔(القراٰن)(نہ کہ وہ لوگ جن پر غضب نازل کیاگیا اور نہ گمراہ لوگ)
انجمن صدِیق دیندار ُمسلمان نہیں
ایک معلوماتی تحریر
حضرت مولانا ڈاکٹرحکیم محمدادریس حبان رحیمی ، یم ڈی۔پی ہچ ڈی
خلیفہ ومجاز حاذق الامت حضرت مولانا حکیم زکی الدین احمدؒخلیفہ ومجاز حضرت مسیح الامتؒجلال آبادی
بانی ومہتمم دارالعلوم محمدیہ بنگلور
ترتیب وپیش کش
مولوی محمد عثمان حبان دلدارؔ قاسمی
ناشر

ادارہ اشاعت اسلام دیوبند سہارنپور

کتاب کا پی ڈی ایف لنک یہ ہے
کتاب کا اصل لنک ملاحظہ فرمائیں
 
آخری تدوین :

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
انجمن دیندارمسلمان نہیں
قرآن کریم کی سورۂ آل عمران آیت نمبر ۱۷۸ میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ’’اور جولوگ کفر کررہے ہیں وہ یہ خیال ہرگز نہ کریں کہ ہمارا ان کومہلت دینا ان کے لئے بہتر ہے ، ہم ان کوصرف اس لئے مہلت دے رہے ہیں تاکہ جرم میں ان کواور ترقی ہوجائے اور ان کوتوہین آمیز سزا دی جائے گی ۔‘‘
سورۂ انعام کی آیت نمبر۱۵۸ میں اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے ’’سواس شخص سے زیادہ ظالم کون ہوگا جوہماری آیتوں کو جھوٹا بتلائے اوراس سے روکے ہم ان لوگوں کو جو ہماری آیتوں سے روکتے ہیں ان کے اس روکنے کے سبب سخت سزا دیں گے ۔‘‘
ہندوستان ، پاکستان ، بنگلہ دیش اور برصغیر میں ایسے کئی ممالک ہیں جہاں بہت سے مذاہب کے ماننے والے موجودہیں ، مثلاًہندو،مسلم،سکھ ، عیسائی ، پارسی یہ ایسے مذاہب ہیں جواپنی الگ شناخت رکھتے ہیں ، ان کوقرآن کریم نے
 
آخری تدوین :

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
ایک چھوٹی سی مگر نہایت جامع بات کہہ کرباطل قراردیدیا، فرمایا ان الدین عنداللہ الاسلام یعنی اللہ تعالیٰ کے نزدیک اگر کوئی مذہب ہے تووہ اسلام ہے ، گویا قرآن ہی وہ کسوٹی ہے جومذہب کے کھرے کھوٹے کو واضح کرتا ہے ، بہت سے مذاہب اورفرقے ایسے ہیں جواپنے کو مسلمان یا مسلمانوں جیسا بتاتے ہیں ، وہ کلمہ بھی پڑھتے ہیں ، قرآن بھی ان کے پاس ہے ، لیکن اس کے باوجود قرآن کی کسوٹی پر وہ کھرے نہیں اترتے ، گویا قرآن مجید ان کوخارج از اسلام قرار دیتا ہے ، ان کی مکاری اورمنافقت سے عام مسلمان واقف نہیں ہوتے اور ان کی چکنی چپڑی باتوں سے متاثر ہوجاتے ہیں اور اپنی آخرت تباہ کرلیتے ہیں ، ایسے فرقوں میں قادیانی فرقہ ہے جو اپنے آپ کو احمدی کہتے ہیں ، اسی طرح انجمن صدیق دیندار چن بشویشور جس کو پاکستان میں ’’میزان انجمن‘‘ کے نام سے بھی لوگ جانتے ہیں ، ان فرقوں کے لوگ اپنے آپ کو مسلمان ہی ثابت کرتے ہیں ، ان کے نام ، ان کی بول چال ، رہن سہن ، معاشرہ مسلمانوں ہی جیسا ہوتا ہے اس لئے اسلام کوان فرقوں سے شدید نقصان پہونچ رہا ہے ، سیدھے سادے بھولے بھالے مسلمان ان کی ملمع کاریوں میں پھنس جاتے ہیں اوران کے حال سے صرف وہی نکل پاتے ہیں جن پر اللہ رب العزت کاخصوصی انعام ہوتا ہے ۔
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
گویایہ اسلام کانام لے کراسلام کے ماننے والوں ہی کو لوٹتے ہیں اور ان کے ایمان پر ڈاکہ ڈالتے ہیں ، یہ لوگ کفر وشرک میں مبتلا ہیں ، اللہ تعالیٰ کی آیات اور نشانیوں کو جھٹلاتے ہیں اور لوگوں کوراہ حق سے گمراہ کرتے ہیں ، قرآن کریم نے ایسے لوگوں کو ظالم کہا ہے جو خود اپنی ذات پر بھی ظلم کرتے ہیں اور دوسرے لوگوں کوبھی گمراہی کے غار میں دھکیلتے ہیں ، اسی کے پیش نظر درج ذیل سطور میں انجمن صدیق دیندار چن بشویشور (جو قادیانیت کی کوکھ سے پیدا ہوئی ہے ) کااور اس کی سیاہ کاریوں کا خصوصیت سے ذکر کریں گے ۔

انجمن دیندار کاپرفریب حلیہ

اس انجمن کے پیروکار مسلم صوفیوں جیساسبزرنگ کاعمامہ، ہندو سوامیوں جیسا زعفرانی رنگ کالباس پہنتے اورسکھوں کے انداز میں داڑھی رکھتے تھے ، کئی لوگ آج بھی ایسا ہی لباس استعمال کرتے ہیں اوران کے نام مسلمانوں ہی کی طرح ہوتے ہیں ، یہ وہ منافق ہیں جومسلم معاشرہ اورمسلم کلچر وتہذیب میں رہ رہے ہیں ، ان کوپہچاننا اور ان کو اپنے سے علیحدہ کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔
 
آخری تدوین :

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
صدیق دیندار پکا قادیانی اور منکر رسالت ہے

صدیق دیندار چن بشویشور انجمن کابانی جس کواس کے معتقدین اور مریدین حضرت مولانا صوفی صدیق دیندار چن بشویشور قبلہ کے نام سے پکارتے ہیں ، مرزا غلام احمد قادیانی کا خاص معتقد تھا اور مرزا غلام احمد کواپنا روحانی پیشوا مانتا تھا اورطویل عرصہ قادیان میں قیام کرکے قادیانیت کے باطل عقائد کی تعلیم حاصل کی اور مرزا غلام احمدکو ’’وشنو اوتار‘‘ ماننے لگا۔
صدیق دیندار نے قادیانی مولوی محمدعلی لاہوری سے تفسیر پڑھی ، پھر ہندؤں کی کتابوں پر عبور حاصل کیا اورمرزا صاحب کے بیٹے مرزا بشیر الدین محمود کے ناپاک ہاتھوں پر بیعت کی اور ان کو اپنا گرو مانتے ہوئے ’’ویر بسنت‘‘ کے خطاب سے سرفراز کیا، اس سے ثابت ہوگیا ہے کہ صدیق دیندار پکا قادیانی اورمنکر نبوت ورسالت ہے ۔

٭٭٭٭٭

صدیق چن بشویشور کے نزدیک
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
صدیق کادرجہ مہدی اور مسیح سے بڑھا ہواہے

صدیق دیندار نے یہ بھی دعویٰ کیاتھا کہ ہندولوگ جس شنمکھ اوتار کا آٹھ سو سال سے بڑی بے چینی سے انتظار کررہے ہیں اس کی علامت مجھ پر صادق آتی ہے اورمیں ہی ’’چن بسویشور‘‘ہوں ، میری پیٹھ پر سانپ کے منہ کانشان ، ہاتھ پر سنکھ بیل چکر بناہوا ہے اور حضور ﷺ کے بعدمجھے صدیق کادرجہ ملا ہے اور صدیق کادرجہ مہدی اور مسیح سے بڑھا ہوا ہے ، ایک جگہ صدیق دیندار نے لکھا ہے کہ ۱۸؍ اپریل ۱۸۸۶؁ء کومرزا نے جس پسر موعود کی پیشین گوئی کی تھی وہ میں ہی ’’یوسف موعود‘‘ ہوں اور اس لئے بھیجا گیا ہوں کہ اہل ِ قادیان کی اصلاح کروں ، محمودیوں اور پیغامیوں (قادیانوں کے دو فرقوں ) میں جھگڑا تھا اس لئے میں حَکم بن کرآیاہوں ، میرے کئی نشانات ہیں ، صرف اخلاقی نشان ۵۴ ہیں ، میری بعثت کے بغیر قادیانیت کی اصلاح ناممکن تھی ۔

صدیق چن بسویشور کی خرافات

خادم خاتم النبیین ، صدیق چن بسویشور نامی کتاب کے صفحہ ۲۵ پر لکھتے ہیں ’’اخیر میں اللہ تعالیٰ نے فقیر کی دعا کوسنا اوراُن (قادیانیوں ) کی جماعت
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
کامنتظر’’ موعود‘‘ بنادیا، اس سے وہی کام محض اپنے روحانی تقاضہ کے تحت لے رہاہے جواس سے بیشتر بزرگان دین (مرزا غلام احمدقادیانی اورہندو سادھوؤں ) سے لیاتھا اورکثرت سے نشان عطا کئے اور قدرت کوکمال درجہ پرہمارے ساتھ کردیا‘‘
اس سے پہلے اپنی کتاب ’’دعوۃ الی اللہ از دیندار چن بسویشورا صفحہ ۲۸‘‘ میں یوسف موعود کادعویٰ پیش کرتے ہوئے اپنی خرافات اس طرح لکھتا ہے ’’میں یوں تو جلال کے لحاظ سے موسیٰ بھی ہوں اورداؤد بھی ، مسیح موعود (مرزا غلام احمد قادیانی) کی عبارت میں ان دونوں کانام کیوں نہیں آیا؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ یوسف مصرکے بادشاہ تھے ، وہ جس قوم پر حکومت کرتے تھے وہ عربی النسل قوم تھی ، قبل ظہور اسلام دوہزار سال کے اندر وہ تمام قوم ہندوستان کے جنوبی علاقہ میں پہنچ گئی تھی ، یہ بچھڑے کے پجاری اور شرک پر قائم رہے ، ان میں ایک رسول کی بشارت چلی آرہی تھی جس کوشنکھ اوتار کئے تھے ، شنمکھ کے اصلی معنیٰ نفس امارہ کا مقابلہ کرنے والے کے ہیں ، در حقیقت یہ یوسف کاتعریفی نام ہے ، قوم لنگایت میں شنمکھ کا مجھ سے پیشتر ۲۷ دفعہ آنا جانا مانا جاتا ہے اور یہ آخری ظہور ہے ، آج سے آٹھ سو سال قبل اولیاء اللہ (ہندو سادھوں ) نے اس کودیندار چن بسویشورا
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
کے نام سے موسوم کیا تھا۔‘‘
مندرجہ بالا عبارت کو ذرا غور سے ملاحظہ فرمائیں ، بقول صدیق دیندار چن بسویشورا حضرت یوسف ؑ مصرمیں ہی نہیں بلکہ اس سے قبل ۲۷ مرتبہ ہندوستان کی قوم لنگایت میں تشریف لاچکے تھے ، اب اٹھائیسویں مرتبہ نام نہاد مسلمان صدیق دیندار چن بسویشورا کے روپ میں آئے ، گویا اہل ہنود میں آواگوں کاجو عقیدہ ہے اس کی بھی تشہیر کی جارہی ہے اور اپنی ناپاک ذات کو یوسفؑ سے نسبت دے کر کھلی گمراہی اور ضلالت کا ثبوت پیش کررہا ہے ، حسن یوسفؑ کی مثال دنیا پیش کرنے سے قاصر ہے لیکن یہ خود یوسف بن بیٹھا، ذرّہ کو آفتاب سے کیانسبت؟ کتب، رسائل اور اخبارات میں آپ نے صدیق دیندار کی مکروہ شکل دیکھی ہوگی اور بخوبی اندازہ کرسکتے ہیں کہ وہ کتنا بدنصیب انسان ہے 1934ء میں دھار واڑ کے ایک اجلاس میں صدیق یعنی بسویشورا نے اعلان کیاتھا کہ صرف ایک ہی شیو مندر ہے جومکہ میں ہے ، لنگایت فرقہ والوں نے برہم ہوکر صدیق بسونا کے خلاف پولیس میں رپورٹ درج کرائی تھی ، لیکن دھار واڑ کی عدالت نے اسے وارننگ دے کر چھوڑ دیا تھا۔
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
دیندار انجمن میں شامل ہونے والے نوجوان

شمالی کرناٹک کے علاقہ میں لنگایت برادری کے لوگ اپنے گلے میں ’’جولنگ‘‘ ڈالتے ہیں وہ اس لنگ کو اورکعبۃ اللہ شریف میں حجر اسود کوبرابر کادرجہ دیتے ہیں اور دونوں چیزوں کو خدا کاروپ مانتے ہیں ، ان میں سے کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ چنا بسونا ہی اللہ کا حقیقی روپ ہے (نعوذباللہ ) یہی وہ نظریات اور باطل عقیدہ تھا جس کی بنیاد پر حیدر آباد اور کرناٹک کے مسلمانوں میں اس انجمن کے لئے نفرت پیدا ہوئی اور مسلمانوں نے ان کو اپنے سے الگ کردیا، گلبرگہ کے علاقہ میں دیندار انجمن میں شامل ہونے والے زیادہ تر نوجوان ہی تھے جن کواسلام کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں تھی وہ صدیق انجمن کوایک انقلابی جماعت تصور کرتے تھے لیکن مسلمان علماء اوربزرگوں نے ان کی شدید مخالفت کی اور ان کو بسویشوری جماعت کہنے لگے ۔

صدیق انجمن نہ ہندو نہ مسلمان

ہفتہ وارکنڑا اخبار ’’اگنی بنگلور‘‘ کے اداریہ کے مطابق بارہویں صدی کا چن بسونا ایک انقلابی شخص تھا وہ کرناٹک میں ہی پلابڑھا، بعدمیں آندھرا پردیش
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
شری سلیم ، حیدر آباد اور ورنگل میں اس نے اپنی تنظیم کو مضبوط بنایا، بعض مقامات پر چن بسونا کے نام پر انقلابی تنظیمیں بن گئیں اور پھر برسوں بعد چن بسونا ہی کو اوتار سمجھ کرانجمن دیندار نے اس تنظیم کو پروان چڑھانے کی کوشش کی ، صدیق انجمن کانہ ہندو دھرم سے کوئی تعلق ہے اور نہ مذہب اسلام سے کوئی واسطہ ۔
انجمن دیندار کی آرایس ایس کی گودمیں پرورش

چونکہ یہ جماعت رکابیہ مذہب رکھتی ہے اس لئے ہندو مسلمان اس کے مخالف ہوگئے 64سال قبل ہی مسلمانوں نے بائیکاٹ کردیا اوران کومساجد، عیدگاہ سے الگ کردیا یہاں تک کہ قبرستان میں بھی صدیق دیندار انجمن کے لوگوں کو دفنانے کے لئے منع کردیا گیا، اس زمانے میں شیعہ، سنی جھگڑوں سے زیادہ جنوبی ہندمیں خصوصاً مدراس، کرناٹک، حیدر آباد میں چن بسویشوری لوگوں اور دکنی مسلمانوں میں جھگڑے اور فساد عام سی بات ہوگئی تھی ، آر ایس ایس کے لوگوں نے جب دیکھا کہ یہ لوگ چن بسویشورکو مانتے ہیں اور ان کے عقائد مسلمانوں سے بالکل مختلف ہیں توان کے افراد کو سنگھ پریوار میں لایا جانے لگا، آر ایس ایس شاخوں میں اس جماعت کے لوگوں کی تربیت ہونے لگی ، ظاہر ہے سنگھ
 
Top