جویائے حق
رکن ختم نبوت فورم
تحفظ ختم نبوت اندھیری قبر کا چراغ ہےجو اسے اپناتا ہے وہ قبر کو روشن کرتا ہے، اپنی عاقبت سنوارتا ہےاور اپنا ٹھکانہ جنت میں بناتا ہے- تحفظ ختم نبوت اور جنت الفردوس لازم و ملزوم ہے- اس حقیقت میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے کام کرنے والا ہر شخص جنتی ہے- دلیل اس کی یہ ہے کہ جب مرزا قادیانی اور اس کے پیرو کار جہنم میں ہوں گے اور فرض کریں کہ وہاں تحفظ ختم نبوت کا کام کرنے والا کوئی شخص بھی موجود ہو تو مرزا قادیانی اس شخص کو طعنہ دے گاکہ " میں تو جھوٹےدعویٰ نبوت کے جرم میں یہاں آیا ہوں - تم دنیا میں میرے دعویٰ کی تکذیب اور سرکوبی میں پیش پیش تھے، تمہیں کیا ملا؟ میں دعویٰ نبوت کے جرم میں جہنمی اور تم تحفظ ختم نبوت کا کام کرنے پر جہنمی، تو فرق کیا ہوا؟ " اللہ کی قسم ! ایسا ممکن ہی نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو یہ گوارا ہی نہیں کہ کوئی شخص تحفظ ختم نبوت کا کام کرے اور وہ جہنم میں جائے-
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ایک ارشاد پاک کا مفہوم ہے کہ اگر کسی نے ہم پر کوئی احسان کیا ہے تو ہم نے اس کا بدلہ دے دیا ہے سوائے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے- ان کے احسانات کا بدلہ قیامت کے دن اسے اللہ تعالیٰ دے گا"
یہ قاعدہ و قانون اب بھی موجود ہے- آج بھی کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ختم نبوت اور عزت و ناموس کے تحفظ کے لئے کام کرتا ہے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کے اس فعل سے نہ صرف بے حد خوش ہوتے ہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس شخص کے اس احسان کا بدلہ قیامت کے دن اپنی شفاعت کے ذریعے ادا فرمائیں گے-
ایک گناہ گار امتی کو اس سے بڑھ کر اور کیا انعام چاہیے!
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ایک ارشاد پاک کا مفہوم ہے کہ اگر کسی نے ہم پر کوئی احسان کیا ہے تو ہم نے اس کا بدلہ دے دیا ہے سوائے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے- ان کے احسانات کا بدلہ قیامت کے دن اسے اللہ تعالیٰ دے گا"
یہ قاعدہ و قانون اب بھی موجود ہے- آج بھی کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ختم نبوت اور عزت و ناموس کے تحفظ کے لئے کام کرتا ہے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کے اس فعل سے نہ صرف بے حد خوش ہوتے ہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس شخص کے اس احسان کا بدلہ قیامت کے دن اپنی شفاعت کے ذریعے ادا فرمائیں گے-
ایک گناہ گار امتی کو اس سے بڑھ کر اور کیا انعام چاہیے!