• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

تردید صداقت مرزاقادیانی ( تحریف نمبر:۶مرزاقادیانی اور مخالفین)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
تردید صداقت مرزاقادیانی ( تحریف نمبر:۶مرزاقادیانی اور مخالفین)
’’وان یک صادقاً یصبکم بعض الذی یعدکم (مؤمن:۲۸)‘‘ مرزا قادیانی جو کچھ دشمنوں کے لئے کہتا رہا وہ بات پوری ہوتی رہی۔
تحقیق… اس آیت کی رو سے تو مرزا قادیانی کا جھوٹا ہونا ثابت ہوتا ہے۔ کیونکہ جتنی وعیدیں مرزا قادیانی نے اپنے مخالفوں کے حق میں کی تھیں وہ اس پر وارد ہوتی رہیں۔
مثلاً: مرزا غلام احمد قادیانی نے مولانا ثناء اﷲ امرتسری رحمۃُ اللہ علیہ سے متعلق کہا: کہ اس عاجز نے آخری فیصلہ کے طور پر ایک اشتہار شائع کیا جس کا متن (مجموعہ اشتہارات ج۳ص۵۷۹) پر ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔
جس میں مرزا قادیانی نے کہا: ’’کہ اگر میں ایسا ہی کذاب اور مفتری ہوں جیسا کہ اکثر اوقات آپ اپنے پرچہ میں مجھے یاد کرتے ہیں تو میں آپ کی زندگی میں ہی ہلاک ہوجائوں گا۔‘‘ چنانچہ مرزا غلام احمد قادیانی ۱۹۰۸ء میں آنجہانی ہوگیا اور مولانا امرتسری رحمۃُ اللہ علیہ اس کے بعد ۹سال تک زندہ سلامت باکرامت رہے۔
اسی طرح عبداﷲ آتھم عیسائی پادری سے متعلق مرزا غلام احمد قادیانی نے الہام جڑا تھا۔ جس کی تفصیل (جنگ مقدس ص۲۰۹تا۲۱۱، خزائن ج۶ص۲۹۱تا۲۹۳) پر دیکھی جاسکتی ہے۔ اس میں لکھا ہے۔
’’وہ فریق جو خدا تعالیٰ کے نزدیک جھوٹا ہے وہ پندرہ ماہ کے عرصہ میں آج کی تاریخ سے بہ سزائے موت ہاویہ میں گرایا جائے گا۔‘‘ لہٰذا مرزا غلام احمد قادیانی اس عیسائی پادری کے مقابلہ میں بھی جھوٹا ہوا اور دشمن اسی مدت کے اندر ہاویہ میں نہ گرا۔ بلکہ مرزاناکامی کے ہاویہ میں گرادیاگیا۔مرزا غلام احمد قادیانی کے مخالفوں میں ایک نام ڈاکٹر عبدالحکیم پٹیالوی صاحب کا بھی
34615aa.png

ہے جو پہلے مرزا غلام احمد قادیانی کے مخلص مرید تھے۔ مگر احقاق حق ہونے کے بعد ابطال باطل میں ایسے لگے کہ مرزا قادیانی کے کفریہ عقائد ونظریات کو طشت از بام کرنے میں لگ گئے اور مرزائیت کے تار پود بکھیردئیے اور کہا کہ مرزا غلام احمد قادیانی اگست ۱۹۰۸ء سے پہلے مرجائے گا۔
(مجموعہ اشتہارات ج۳ص۵۹۱)
چنانچہ مرزا غلام احمد قادیانی مئی ۱۹۰۸ء میں مرگیا ؎
خسکم جہاں پاک شد
اسی طرح مرزا قادیانی اور مشہور عالم دین مولانا عبدالحق غزنوی رحمۃُ اللہ علیہ کے درمیان ۱۰؍ذیقعدہ ۱۳۱۰ھ بمطابق ۱۴؍مئی ۱۸۹۳ء کو امرتسر کی عیدگاہ میں مباہلہ ہوا۔ مباہلہ اس امر پر ہوا کہ مولانا نے کہا: کہ مرزا قادیانی اور اس کے سب متبعین دجال، کافر، ملحد اور بے دین ہیں۔ واضح رہے کہ مرزا قادیانی نے اپنے مرنے سے سات ماہ ۲۴دن قبل ۲؍اکتوبر۱۹۰۷ء کو یہ اصول بیان کیا تھا کہ: ’’مباہلہ کرنے والوں میں سے جو جھوٹا ہو وہ سچے کی زندگی میں ہلاک ہوجاتا ہے۔‘‘
(ملفوظات ج۹ص۴۴۰)
خدا کی مشیت کہ اسی اصول کے مطابق مرزا قادیانی مولانا غزنوی رحمۃُ اللہ علیہ کی زندگی میں ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء بروز منگل بمرض ’’وبائی ہیضہ‘‘ ہلاک ہوگیا اور مولانا غزنوی رحمۃُ اللہ علیہ اس کے بعد پورے نوسال بقید حیات رہے۔ ۱۶؍مئی ۱۹۱۷ء کو راہی ملک بقاء ہوئے(رحمہ اﷲ تعالیٰ رحمۃ واسعۃ) اس اعتبار سے مرزا قادیانی خود اپنے مباہلہ اور بیان کردہ اصول کے مطابق جھوٹااور مفتری قرار پایا۔ اس کے بعد مزید کسی شہادت کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔
 
Top