تیرھویں دلیل:ختم نبوت کا قرآنی اعلان،آیت خاتم النبیین کانزول
حضرت زیدؓ بن حارثہ شروع میں اسلام لائے ان کو نبی کریم ﷺ نے نبوت سے پہلے اپنا بیٹا کہہ دیا تھا ۔ غزوہ موتہ میں آپ امیرتھے نبی ﷺ نے فرمایا اگر یہ شہید ہوجائیں تو جعفرؓ بن ابی طالب امیر ہوں گے وہ شہید ہوجائیں تو عبد اللہؓ بن رواحہ۔ یہ تینوں باری باری شہید ہوگئے پھر حضرت خالدؓ بن ولید امیر بنے یہ حضرت زیدان کا نکاح حضرت زینب ؓبنت جحش سے ہوا تھا۔ نباہ نہ ہوا تو طلاق ہوگئی پھرنبی کریمﷺ کاحضرت زینبؓ بنت جحش سے نکاح ہوا مشرکوں نے اعتراض کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری : ’’ مَا کَان مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ ‘‘ (الاحزاب :۴۰) ( محمد ( ﷺ) تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں اورلیکن اللہ کے رسول ہیں اور آخری نبی ہیں)ارشادنبوی ہے { أَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ } (ابو داود طبع دیوبندج ۲ص۲۴۲ابو داودبتحقیق محمدمحی الدین ج۴ ص۹۸ رقم۴۲۵۲) (میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں)الغرض نبی کریم ﷺ کے آخری نبی ہونے کا عقیدہ قرآن وحدیث کی نصوص قطعیہ سے ثابت ہے۔
یَارَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِمًا أَبَدًا
عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ
عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ