• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(جناب ملک محمد جعفر کا قومی اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پر خطاب)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(جناب ملک محمد جعفر کا قومی اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پر خطاب)
جناب عالی! اس وقت جب کہ آج پانچ تاریخ ہوگئی ہے اور اس مہینے کی سات تاریخ کو ہماری طرف سے عوام کے سامنے عہد ہے Commitment (کمٹمنٹ) ہے کہ اس مسئلے کا فیصلہ اس تاریخ تک ہو جائے گا، میں نہایت ادب سے گزارش اپنے معزز اراکین سے کرتا ہوں کہ مجھے تو بہت احساس ہے۔ لیکن جس طریقے پر جو ممبر صاحب تقریر کر رہے تھے، ہم 2645اس کو سن رہے تھے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بہت کو وہ احساس نہیں ہے کہ عوام اس ہاؤس کے باہر کس بے چینی اور اضطراب سے آپ کے اس فیصلہ کا انتظار کر رہے ہیں اور آپ اس مرحلے پر پہنچے ہوئے ہیں کہ آپ نے ایک دو دن میں فیصلہ کرنا ہے۔ اس حالت میں یہ طریقہ کم ازکم نہیں ہونا چاہئے کہ اتنا سنجیدہ مسئلہ ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ کئی پہلوؤں سے شاید یہ آئین سے بھی زیادہ سنگین مسئلہ ہے۔ ہمارے سامنے ایک بڑا اہم مسئلہ ہے۔ کیونکہ آئین میں تو ردوبدل ہوسکتا تھا لیکن اس وقت پاکستان میں میرے نزدیک سب سے اہم مسئلہ جس کا آپ نے فیصلہ کرنا ہے اور جو آپ نے دو دن کے اندر فیصلہ کرنا ہے۔ اس ذمہ داری کو سامنے رکھتے ہوئے گزارش کروں گا کہ آپ کے سامنے جو قراردادیں ہیں ان پر نہایت سنجیدگی سے غور کیجئے۔ ہمیں جو انفارمیشن، شہادت جرح میں پیش ہوئی ہے، حاصل ہوئی ہے، اس پر غور کریں اور جو مسائل اس مسئلے سے متعلق ہیں اوراس سے پیدا ہوسکتے ہیں ان پر غور کیجئے۔ میں چند معروضات کروں گا اس خیال سے شاید اس سے فیصلہ کرنے میں امداد ہو جائے۔ مجھ سے بہت بڑے بڑے عالم اس دینی مسئلے کے متعلق زیادہ جانتے ہیں۔ لیکن اس میں سیاسی اور قانونی پہلو بھی ہیں۔ اس لئے میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں۔
سب سے پہلے تمہید کے طور پر میں یہ گزارش کروں گا کہ جب یہاں بحث چل رہی تھی، بیان ہورہے تھے، جرح ہورہی تھی، تو ہم ممبر صاحبان میں بھی اور باہر بھی بڑا پروپیگنڈہ ہورہا تھا اور مختلف پروپیگنڈے کے طریقے ہیں۔ میں اپنے دوستوں سے اور وکلاء سے لاہور میں ملتا رہا ہوں۔ اس کے متعلق میں عرض کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ اس نوعیت کے پروپیگنڈے سے آئین کو اور پاکستان کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس کے متعلق بہت سے خطوط باہر سے آئے ہیں جن میں یہ باتیں لکھی ہوئی ہیں۔
2646سب سے پہلے ایک سوال اٹھایا گیا اور بیان میں بھی یہ بات آئی ہے، دوسرا پروپیگنڈہ بھی ہورہا ہے۔ کسی ملک کی پارلیمنٹ دینی مسئلہ کے متعلق پہلے تو یہ کہاگیا کہ قانونی طور پر ہم مجاز نہیں کہ فیصلہ کریں۔ اٹارنی جنرل صاحب کے سوال سے صاف واضح تھا کہ قانون ہم بناسکتے ہیں۔ جس آرٹیکل پر ہم انحصار کرتے ہیں اس میں لکھا ہے آزادی مذہب اور مذہب کے پھیلانے کے لئے مذہبی ادارے بنانے کی، وہ قانون کے تابع ہیں۔ قانون پارلیمنٹ بناسکتی ہے۔ یہ محدود قانونی پہلو ہے۔ لیکن جس بات پر زور دیا جارہا ہے وہ یہ ہے اور اخلاقی لحاظ سے اور جو مسلمہ اخلاقی اقدار مہذب دنیا میں ہیں، ان کی موجودگی میں کیا ایک قومی اسمبلی کو جو منتخب ہوئی ہے ملک کا کاروبار چلانے کے لئے، تمام قانون بنانے کے لئے یہ حق اخلاقاً پہنچتا ہے کہ مذہبی معاملات کا فیصلہ کرے؟ اس کے ساتھ اس بات پر بھی بڑا زور دیا جارہا ہے کہ ایسا نہ کیجئے۔ آپ ایسا فیصلہ نہ کریں جس سے آپ مہذب دنیا میں بدنام ہو جائیں اور باقی اقوام کیا کہیں گی، لوگ کیا کہیں گے۔ یہ کتنے Reactionary (رجعت پسند) ہیں اور کتنی صدیاں پہلے کے سوچ والے یہ پاکستانی عوام ہیں، یہ کیا کر رہے ہیں، یہ لوگوں کے مذہب کا فیصلہ کر رہے ہیں۔ میرے نزدیک اس قسم کے پروپیگنڈے کا مقصد یہ ہے کہ ممبران کو اس بات پر آمادہ کیا جائے کہ وہ اس معاملے کا فیصلہ کرنے سے باز رہیں۔ یا فیصلہ اگر کریں تو وہ اس طرح کا ہو جس پر ہمارے عوام تو مطمئن نہیں ہوتے۔ لیکن شاید باہر کی دنیا کے لوگ مطمئن ہو جائیں۔ اس لئے ہمیں خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے۔ اس پروپیگنڈے کی میرے نزدیک اس لئے قطعاً کوئی وقعت نہیں ہے۔ کیونکہ ہر ملک کے اپنے حالات ہوتے ہیں۔ ہماری اپنی ایک تاریخ ہے۔ اس میں بہت سے عوامل ہیں۔ اس لئے ہمیں بہت سے ایسے کام کرنا پڑتے ہیں۔ ہمارا آئین اور قانون درست ہے۔ لیکن مغربی ممالک کے لوگوں کی سمجھ میں شاید نہ آئیں۔ اگر یہ بات 2647اب تک مغربی ممالک کے لوگوں اور مفکروں کی سمجھ میں نہیں آئی کہ کس طرح ملک کی اساس مذہب ہوسکتی ہے۔ لیکن کیا ہم ان کے اس مؤقف کے باعث یا ان کو خوش کرنے کے لئے اپنا مہذب ہونا ان کے سامنے ثابت کرنے کے لئے یہ بات چھوڑ دیں کہ ہمارے ملک کی بنیاد، ہماری ریاست کی بنیاد مذہب ہے۔ وہ تو ہم نے اپنے آئین میں لکھا ہوا ہے اور پھر یہ کہ ہم یہ فیصلہ کر سکتے ہیں یا نہیں۔ یہ تو ہم پہلے کر چکے ہیں۔ ہم نے آئین میں پہلے تو یہ فیصلہ کم ازکم دو عہدوں کے متعلق ایک اصول قائم کیا ہے۔ ان میں سے ایک کم ازکم ایک پہلو سے، دوسرا دوسرے پہلو سے بہت اہم ہیں۔ صدر کا تو اس لئے ہم نے فیصلہ کیا کہ وہ ایک مملکت کا سمبل ہے۔ کیونکہ اسلامی مملکت ہے۔ اس لئے صدر کو مسلمان ہونا چاہئے اور وزیراعظم کا میرے خیال میں اتنا بااختیار عہدہ ہے، پاکستان میں تو کوئی نہیں، اور ممالک کی جمہوریت سے بہت زیادہ بااختیار عہدہ وزیراعظم کا ہوتا ہے اور ان کو اتنے اختیارات دئیے ہوئے ہیں۔ اس لئے وہ بھی مسلمان ہونا چاہئے۔
----------
[At this stage Mr. Chairman vacated the Chair which was occupied by (Dr. Mrs. Ashraf Khatoon Abbasi).]
(اس مرحلے پر جناب چیئرمین نے کرسی صدارت کو چھوڑا جسے ڈاکٹر بیگم اشرف خاتون عباسی نے سنبھالا)
----------

 
Top