• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(جناب مولانا نعمت اﷲ کا قومی اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پرخطاب)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(جناب مولانا نعمت اﷲ کا قومی اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پرخطاب)
مولوی نعمت اﷲ: جناب سپیکر صاحب! پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا اور اسلامی نظریے کے ذریعے اس کی ایجاد ہوئی تھی۔ پاکستان کے تمام فرقے اس بات سے متفق ہیں کہ قیام پاکستان کا مطلب کیا۔ لا الہ الا اﷲ! آپ کے سامنے اور اس ایوان میں اس طرف بیٹھے ہوئے بھی اور اس طرف بیٹھے ہوئے بھی علماء پر اعتراضات ہوئے کہ یہ آپس میں مختلف ہیں، اسلام کے معنی صحیح طریقے سے پیش نہیں کرتے۔ خدا کے بندو! کیا کر رہے ہو۔ مسلمان متفق ہیں کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے۔ جن حضرات نے پاکستان بنایا ان کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ علیحدگی پسند ہیں، ان پر مقدمے چلائے جائیں۔ ان کے متعلق کوئی شخص کئے کہ کیا وہ علیحدگی پسند تھے تو لوگ جوش میں آجاتے ہیں۔
2990میں یہ پوچھتا ہوں اور معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ جن حضرات نے اسلام کے نام پر پاکستان بنایا انہوں نے پاکستان کے کیا یہ معنی لئے تھے یا نہیں۔ اسلام کے کیامعنی ہیں۔ اسلام کی تفسیر وہ کیا کر رہے ہیں۔ وہ تو سرکردہ لوگ تھے، وہ تو ایم۔اے اور قانون دان تھے۔ ان سرکردہ لوگوں نے اس کا کیا مطلب کیا تھا۔ بات یہ ہے کہ علماء عاجز ہیں، اس لئے ہر شخص اس پر اعتراض کرتا ہے۔ غلام رسول تارڑ صاحب نے کہا ہے کہ علماء تو پہلے سے کہہ رہے ہیں کہ یہ چور ہیں، ڈاکو ہیں، یہ مرتد ہیں، پاکستان کو خراب کرنے والے یہی ہیں، پاکستان کو تباہ کرنے والے یہی ہیں۔ لیکن یہ علماء کی بات نہیں سنتے تھے۔ اس ایوان میں صرف حاجی صاحب نے یہ بات کہی ہے اور حق کی بات کہی۔ اﷲتعالیٰ انہیں جزا دے۔ انہوں نے کہا ہے کہ علماء تو پہلے سے خلاف تھے اور کہتے تھے کہ یہ ڈاکو ہیں، یہ چور ہیں، یہ مرتد ہیں، یہ پاکستان کو تباہ کرنے والے ہیں۔ مشرقی پاکستان کو حقیقت میں انہوں نے تباہ کیا ہے۔ ان کی وجہ سے جنگ میں مغربی پاکستان کا پانچ ہزار مربع میل حصہ لیاگیا تھا۔ ہم تمام دنیا میں بدنام ہوگئے اور یہ کہا گیا کہ پاکستان نے شکست کھائی۔ ہم قادیانیوں کی وجہ سے بدنام کئے گئے۔ اگر ہم قادیانی افسروں کو نہیں ہٹائیں گے، جرنیلوں کو نہیں ہٹائیں گے، قادیانی بڑے جاسوس ہیں، تو میں بڑے وثوق سے کہتا ہوں، اگر آپ چاہیں تو میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ہندو پاکستان کو کبھی شکست نہیں دے سکتا تھا۔ اگر یہ لوگ نہ ہوتے تو ہم بدنام نہ ہوتے۔ ہم افغان لوگ بدنام ہوگئے ہیں۔ مسلمان کو ڈرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ ڈرنے کی کیا بات ہے۔ یہاں بعض لوگ کہہ رہے ہیں کہ اگر ہم نے قادیانی لوگوں کو کافر بنادیا یا اقلیت قرار دے دیا تو جناب عالی! یہ مشکلات پیش آئیں گی، بہت سی تکالیف پیش آئیں گی۔ مسلمان کو ڈرنے کی کوئی بات نہیں۔ (فارسی اشعار پڑھے گئے)
2991اﷲتعالیٰ نے مسلمان کو زبردست طاقت دی ہے۔ وہ کسی سے نہیں ڈرتے سوائے اﷲتعالیٰ کے۔ برطانیہ ہمارے خلاف ہو جائے گا، روس خلاف ہو جائے گا۔ اس میں ڈرنے سے کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔ اس ڈرنے نے تمہیں تباہ کر دیا۔ اس ڈرنے نے ہلاک کر دیا۔ خدا کے لئے یہ آخری موقع ہے۔
جناب والا! چوہدری فضل الٰہی جو سپیکر تھے انہوں نے کہا تھا کہ یہ آخری وارننگ ہے جو مسلمان کو دی ہے۔ اس کرسی پر ہمارے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ دیکھو، ہم اﷲتعالیٰ کے سامنے پیش ہوں گے، اﷲ کو منہ دکھانا ہے۔ یہ قانون الٰہی کی مخالفت ہے۔ کس طریقے سے خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ آج ہم اس اسمبلی میں دیکھ لیں چوہدری محمد اقبال نہیں ہیں، امیر محمد خان نہیں ہیں۔ وہ اﷲ کے پاس چلے گئے ہیں۔ اﷲتعالیٰ کے سامنے پیش ہوں گے۔ وہ وہاں جواب دہ ہوں گے کہ تم نے اپنی نمائندگی میں کیا کیا۔ آپ برانہ مانئے، آپ سے بھی پوچھا جائے گا کہ آپ نے اسلام کی کیا خدمت کی ہے۔
جناب والا! قادیانی کافر ہیں۔ اس نے خود کہا ہے، انہوں نے باقاعدہ غلام احمد کو بالکل رسول اور نبی کہا ہے اور غلام احمد کو باقاعدہ طور پر نبی مانتے ہیں۔ جو اس کی رسالت کے منکر ہیں۔ وہ ولد الحرام ہیں، حرامزادے ہیں۔
جناب چیئرمین: اسی واسطے ہم بیٹھے ہوئے ہیں۔ آپ ۹۰سال میں اس مسئلے کو حل نہ کر سکے، اب اسمبلی حل کرے گی۔
مولوی نعمت اﷲ: جناب والا! میرا مطلب یہ ہے کہ ۵۵ہزار کی آبادی اتنی بڑی بہادر ہے، اتنی طاقتور ہے، اتنی قوت والے ہیں کہ وہ چھ کروڑ والی آبادی پر فتویٰ لگا سکتے ہیں۔ ہم چھ کروڑ کی آبادی والے ان پر فتویٰ نہیں لگا سکتے کہ وہ اقلیت ہیں، وہ کافر ہیں اور پاکستان میں جو ان کے پاس اسامیاں ہیں ان کو ان اسامیوں پر سے ختم کیا 2992جائے۔ کیا ہم یہ نہیں کر سکتے۔ ان کو بڑی بڑی اسامیوں پر سے ختم کر دیں۔ ان کو بڑی بڑی اسامیوں پر سے ہٹا دیں۔ جناب عالیٰ! ایک بات عرض کروں گا۔ ہمارے وزیراعظم اور ہماری حکومت نے ۲۲سو افسران کو جن میں جرنیل اور کرنل اور بڑے بڑے افسران بھی تھے ان کو ہٹایا۔ انہوںنے پاکستان کا کیا بگاڑا ہے۔ کچھ بھی نہیں بگاڑا۔ اس طریقے سے سرکردہ لوگوں کو ہم ہٹادیں تو یہ ہمارا کیا بگاڑ سکتے ہیں۔ جب اﷲتعالیٰ ہمارے ساتھ ہو اور جناب نبی کریم ﷺ کی رحمت کاملہ ہمارے ساتھ ہو۔
میں یہ تجویز کرتا ہوں کہ میں اس قرارداد کی تائید کرتا ہوں۔ خدا کے لئے، رسول کے لئے، دین کے لئے، اسلام کے لئے، آخرت کے لئے، یہ آخری باری ہے، یہ آخری موقع ہے۔ اس کو مرتد قرار دو، اس کو اقلیت قرار دو، اور اس سے گھبراؤ نہیں کہ قادیانی کا نام ہم کس طریقے سے لائیں۔ جناب والا! جب سکھ کا نام آئین میں لے سکتے ہو، جب عیسائی کا نام آئین میں لے سکتے ہو، جب بدھ کا نام آئین میں لے سکتے ہو، اگر اس کے ساتھ چھوٹا سا قادیانی لکھ دیا جائے تو کیا حرج ہے؟ اس لئے میں اس قرارداد کی تائید کرتا ہوں اور میں جناب عالی! پرزور سفارش کرتا ہوں کہ اس قرارداد کو منظور کر لیا جائے اور ان کو اقلیت قرار دے دیا جائے۔
جناب چیئرمین: شکریہ، ملک محمد صادق!
 
Top