جنگ خندق میں فرشتے بھی شامل تھے۔
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب خندق کے دن (جنگ سے) لوٹے اور اپنے ہتھیار رکھ دیئے اور غسل فرمایا تو حضرت جبرائیل علیہ السلام آپ ﷺ کے پاس آئے اور وہ اپنے سر سے غبار چھاڑ رہے تھے فرمانے لگے آپ ﷺ نے تو ہتھیار رکھ دیئے حالانکہ میں نے ابھی تک ہتھیار نہیں رکھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اب کدھر (جانا ہے؟) جبرائیل علیہ السلام نے بنی قریظہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اس طرف ۔ ام المؤمنین فرماتی ہیں کہ پھر (اسی وقت) رسول اللہ ﷺ بنو قریظہ کی طرف چل دیئے۔ (جب ان کا محاصرہ کیا گیا تو) انھوں نے حضرت سعد کے فیصلے پر رضامندی کا اظہار کر دیا پھر آپ ﷺ نے ان کا فیصلہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کے سپرد کر دیا حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے ان کے بارے میں یہ فیصلہ دیا کہ ان کے متعلق میرافیصلہ یہ ہے کہ ان کے لڑائی کے قابل جوانوں کو قتل اور ان کی عورتوں اور بچوں کو غلام بنالیا جائے اور ان کے مال مسلمانوں میں تقسیم کر دیئے جائیں۔
(بخاری ، المغازی ۔ باب مرجع النبی ﷺ ۔ رقم- 4122)