اجرائے نبوت پر ایک مرزائی دلیل کا حال
دیکھا گیا ہے کہ اکثر مرزئی مربی مختلف کتب کے حوالے سے ایک روایت پیش کرتے ہیں جسکا ترجمہ یوں کرتے ہیں کہ " ابوبکر تمام لوگوں سے افضل ہیں سوائے اس کے کہ انکے بعد کوئی نبی ہو " اور مرزائی اس سے یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ اس امت میں نبی آسکتے ہیں ۔۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ اس روایت کے بارے میں ائمہ حدیث کیا تبصرے کرتے ہیں ۔
یہ روایت امام ابوبکر ہیثمی رحمتہ اللہ علیہ کی کتاب " مجمع الزوائد ومنبع الفوائد " میں ہے ۔
وَعَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: " «أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ خَيْرُ النَّاسِ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ نَبِيًّا» ".
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ، وَفِيهِ إِسْمَاعِيلُ بْنُ زِيَادٍ، وَهُوَ ضَعِيفٌ.
( مجمع الزوائد جلد 9 صفحہ 44 ، روایت نمبر 14315 )
امام بوبکر ہیثمی یہ روایت نقل کرنے کے بعد طبرانی کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ " وَفِيهِ إِسْمَاعِيلُ بْنُ زِيَادٍ، وَهُوَ ضَعِيفٌ " اسکی سند میں ایک راوی اسماعیل بن زیاد ہے جو ضعیف ہے ۔
کنزالعمال کے مصنف علامہ علی متقی رحمتہ اللہ علیہ کی کتاب " كنز العمال " میں یہ روایت ہے ۔
أبو بكر خير الناس بعدي إلا أن يكون نبي. "عد، طب والديلمي والخطيب في المتفق والمفترق - عن اياس بن سلمة بن الأكوع عن أبيه ... قال عد: هذا الحديث أحد ما أنكر".
( کنزالعمال جلد 11 صفحہ 549 ، روایت نمبر 32578 )
اس روایت کو نقل کرنے کے بعد علامہ علی متقی رحمتہ اللہ علیہ اسی جگہ لکھتے ہیں کہ " هذا الحديث أحد ما أنكر" یہ حدیث منکر حدیثوں میں سے ایک حدیث ہے ۔
تو یہ ہے حال قادیانی دلیل کا ، کبھی کبھی تو میں سوچتا ہوں کہ یہ قادیانی اتنی جاہل قوم ہے کہ تمام صحیح روایات کو چھوڑ کر انہوں نے آپنے تمام عقائد کی بنیاد ضعیف روایات کو بنا رکھا ہے ، اور یہی حقیقت ہے ۔