• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

حضرت عیسیٰ علیہ اسلام اور اسلام کے حلام و حرام ؟

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
سوال : کیا حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے حلام اور حرام کی پرواہ کریں گے یا نہیں ؟

جواب
مرزا غلام قادیانی کے مطابق :
" یہ بات بلکل غیر معقول ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی ایسا نبی آنیوالا ہے کہ جب لوگ نماز کے لئے مسجدوں کی طرف دوڑیں گے تو وہ کلیسا کی طرف بھاگے گا ،اور جب لوگ قرآن شریف پڑھیں گے تو وہ انجیل کھول بیٹھے گا اور جب لوگ عبادت کے لئے بیت اللہ کی طرف منہ کریں گے تو وہ بیت المقدس کی طرف متوجہ ہوگا اور شراب پیئے گا اور سور کھائے گا ( معاذاللہ ثم معاذاللہ ) اور اسلام کے حلام و حرام کی کچھ پروا نہیں رکھیگا ، کیا کوئی عقل تجویز کرسکتی ہے کہ اسلام کے لئے یہ مصیبت کا دن بھی باقی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی ایسا نبی آئے گا " ( خزائن جلد 22 صفحہ 31 )


یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ۔۔
کیا 14 صدیوں سے مسلمانوں کے یہی عقائد ہیں حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے بارے میں جو مرزا غلام قادیانی نے بتائے ہیں ؟
مرزا غلام قادیانی تو کیا اس کی پوری امت قیامت تک نہیں ثابت کرسکتی کہ مسلمانوں کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے بارے میں ایسے عقائد کبھی رہے ہیں ؟
بلکہ ثابت شدہ یہی بات ہے کہ 14 صدیوں سے مسلمانوں کا یہی عقیدہ رہا ہے حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے بارے میں جو خود مرزا غلام قادیانی نے براہین احمدیہ میں آیت " ھو الذی ارسل رسولہ " اور آپنے الہام " عسی ربکم ان یرحکم " کی تفسیر میں لکھا ۔
مرزا غلام قادیانی کہتا ہے کہ :
" اور جس غلبہ کاملہ دین اسلام کا وعدہ دیا گیا ہے وہ غلبہ مسیح کے زریعے ظہور میں آئے گا اور جب حضرت مسیح علیہ اسلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے تو ان کے ھاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق واقطار میں پھیل جائے گا "
( خزائن جلد 1 صفحہ 593 )

" عسی ربکم ان یرحم علیکم وان عدتم عدنا وجعلنا جھنم للکافرین حصیرا خدا تعالیٰ کا ارادہ اس بات کی طرف متوجہ ہے جو تم پر رحم کرے اور اگر تم نے گناہ اور سرکشی کی طرف رجوع کیا تو ھم بھی سزا اور عقوبت کی طرف رجوع کریں گے اور ہم نے جہنم کو کافروں کے لئے قید خانہ بنا رکھا ہے ۔ یہ آیت اس مقام میں حضرت مسیح کے جلالی طور ہر ظاہر ہونے کا اشارہ ہے یعنی اگر طریق رفق اور نرمی اور لطف احسان کو قبول نہیں کریں گے اور حق جو مخض دلائل واضح اور آیات بینہ سے کھل گیا ہے اس سے سرکش رہیں گے تو وہ بھی زمانہ آنے والا ہے کہ جب خدائے تعالیٰ مجرمین کے لئے شدت اور عنف اور قہر اور سختی کو استعمال میں لائے گا اور حضرت مسیح علیہ اسلام نہایت جلالیت کے ساتھ زمین پر اتریں گے اور تمام راہوں اور سڑکوں کو خس وخاشاک سے صاف کردیں گے اور کج اور ناراست کا نام ونشان نہ رہے گا ۔ اور جلال الہی گمراہی کے تخم کو آپنی تجلی قہری سے نیست ونابود کردے گا "
( خزائن جلد 1 صفحہ 601 ، 602 )

اب ہمارا قادیانی حضرات سے سوال ہے کہ بقول مرزا غلام قادیانی کہ
حضرت عیسیٰ علیہ اسلام بجائے مسجد کے کلیسا جائیں گے
قرآن کی بجائے انجیل پڑھیں گے
بیت اللہ کی بجائے بیت المقدس کی طرف منہ کریں گے
نعوذباللہ شراب پیئں گے ، سور کھائیں گے اور اسلام کے حلال و حرام کی پروا نہیں کرینگے
تو پھر کس طرح غلبہ کاملہ دین اسلام کا وعدہ ان کے ھاتھ سے ظہور پذیر ہوگا جس کی وضاحت مرزا غلام قادیانی نے مندرجہ بالا آیت اور آپنے الہام کی تفسیرمیں لکھی ؟

مرزا غلام قادیانی مزید لکھتا ہے کہ :
"ان ( عیسیٰ علیہ اسلام ) کی تعلیم میں خنزیر خوری اور تین خدا بنانے کا حکم اب تک انجیلوں میں نہیں پایا جاتا ، بلکہ یہ وہی مشرکانہ تعلیم ہے جس کی نبیوں نے مخالفت کی تھی ، تورایت کے دو 2 ہی بڑے بھاری اور ابدی حکم تھے اول یہ کہ انسان کو خدا نہ بنانا ، دوسرا یہ کہ سور نہ کھانا " ( خزائن جلد 21 صفحہ 58 )

پھرلکھتا ہے کہ :
"وہ ( عیسیٰ علیہ اسلام) بیت المقدس کی طرف متوجہ ہوگا اور شراب پیئے گا اور سور کھائے گا " ( خزائن جلد 22 صفحہ 31 )
اب فرمائیے کہ ایک ایسی چیز مثلاََ خنزیر جو عیسیٰ علیہ اسلام کی انجیل میں بھی بقول مرزا غلام قادیانی منع ہے تو کیا حضرت عیسیٰ علیہ اسلام آکر ایک حرام چیز کو کھانا شروع کردیں گے ؟ یہ وہ قادیانی تعلیمات ہیں جس کی بنیاد پر ہم اس کے کفر کا فتویٰ دیتے ہیں ۔


باقی رہا مرزا غلام قادیانی کا یہ اعتراض کہ جب مسلمان بیت اللہ کی طرف رخ کریں گے تو وہ بیت المقدس کی طرف منہ کرے گا تو اس کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں جواب موجود ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام نزول کے بعد پہلی نماز حضرت مہدی رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں ادا فرمائیں گے ۔
حضرت مہدی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں اور امتی ہونے کے ناطے ان کا روخ بیت اللہ کی طرف ہوگا حضرت عیسیٰ علیہ اسلام ان کے مقتد ی ہیں تو کیا عقلاََ وشرعاََ یہ ممکن ہے کہ امام کا رخ بیت اللہ کی طرف ہو اور مقتدی کا بیت المقدس کی طرف ؟
اس حدیث کی تصدیق خود مرزا غلام قادیانی نے بھی کی ، چناچہ ایک شخص نے مرزا غلام قادیانی سے سوال کیا کہ آپ خود امام بن کر نماز کیوں نہیں پڑھاتے ؟
کہا " حدیث میں آیا ہے کہ مسیح جو آنے والا ہے وہ دوسروں کے پیچھے نماز پڑھے گا " ( ملفوظات جلد 3 صفحہ 444 )

قادیانی حضرات کہتے ہیں کہ جب مرزا صاحب نے صاف لکھ دیا کہ یہ بات غیر معقول ہے ، اب وہ جس بات کو خود غیر معقول کہہ رہے ہیں آپ اسی کو ملزم کیوں ٹھہراتے ہیں یہ تو انصاف کا خون ہوگا ۔


اس کا جواب یہ ہے کہ جب 14 صدیوں سے مسلمانوں کا متفقہ عقیدہ چلا آرہا ہے کہ بعد ازنزول حضرت عیسیٰ علیہ اسلام شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کریں گے ۔۔۔ جب ہمارے عقائد کی کتابوں میں لکھا ہے کہ "یحکم بشرعنا لا بشرعہ " کہ وہ ہماری یعنی امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے مطابق عمل پیرا ہونگے ۔
اور یہ بات خود مرزا غلام قادیانی کے علم میں تھی کیونکہ براہین احمدیہ جو حقیقۃالوحی سے بہت پہلے لکھی جا چکی تھی اس میں مرزا غلام قادیانی یہ تسلیم کرچکا تھا کہ غلبہ کاملہ دین اسلام کا وعدہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے ہاتھوں ہوگا اور ظاہر ہے کہ یہ غلبہ اسی وقت حضرت عیسیٰ علیہ اسلام ہوگا جب وہ خود دین اسلام پر عمل پیرا ہونگے نہ کہ اس وقت جب وہ خود خلاف اسلام کام کریں گے ۔
تو سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ علم ہونے کے باوجود مرزا غلام قادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے بارے میں بے سروپا اور غیر معقول باتیں کیوں گھڑیں ؟ تو اس کا جواب بلکل واضح ہے کہ مرزا غلام قادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی تحقیر اور توہین کرنے کے لئے اپنے عقیدت مندوں میں ایسی غیر معقول باتوں کی اشاعت کی تاکہ اس کی اپنی جھوٹی نبوت قائم رہ سکے ۔

مرزا غلام قادیانی کی امت کو سوچنا چاہیئے کہ کیا انبیاء بے سروپا اور غیر معقول باتیں بھی کیا کرتے ہیں ؟
 
Top