• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات مبارکہ کے بارے میں اسلام، یہودیت، مسیحیت اور مرزائیت کا نقطہ نظر

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
سوال … سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات مبارکہ کے بارے میں اسلام، یہودیت، مسیحیت اور مرزائیت کا نقطہ نظر واضح کریں؟
جواب …
اسلام کا نقطہ نظر، دربارہ حیات عیسیٰ علیہ السلام
عقیدئہ ختم نبوت کی طرح حیات عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے رفع و نزول کا عقیدہ بھی اسلام کے بنیادی عقائد اور ضروریات دین میں شامل ہے۔ جو قرآن کریم کی نصوص قطعیہ، احادیث متواترہ اور اجماع امت سے ثابت ہے اور جس کو علمائے امت نے کتب تفسیر، شروح احادیث اور کتب علم کلام میں مکمل توضیحات و تشریحات کے ساتھ منقح فرمادیا ہے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں اسلامی عقیدہ
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق اسلامی عقیدہ یہ ہے کہ وہ حضرت مریم کے بطن مبارک سے محض نفخہ جبرائیل سے پیدا ہوئے۔ پھر بنی اسرائیل کے آخری نبی بن کر مبعوث ہوئے۔ یہود نے ان سے بغض و عداوت کا معاملہ کیا۔ آخر کار جب ایک موقع پر ان کے قتل کی مذموم کوشش کی۔ تو بحکم خداوندی، فرشتے ان کو اٹھاکر زندہ سلامت آسمان پر لے گئے اور اﷲتعالیٰ نے ان کو طویل عمر عطا فرمادی اور قرب قیامت میں جب دجال کا ظہور ہوگا اور وہ دنیا میں فتنہ وفساد پھیلائے گا۔ تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ قیامت کی ایک بڑی علامت کے طور پر نازل ہوںگے اور دجال کو قتل کریں گے۔ دنیا میں آپ کا نزول ایک امام عادل کی حیثیت سے ہوگا اور اس امت میں آپ جناب رسول اﷲﷺ کے خلیفہ ہوں گے، اور قرآن و حدیث (اسلامی شریعت) پر خود بھی عمل کریں گے اور لوگوں کو بھی اس پر چلائیں گے۔ ان کے زمانہ میں (جو اس امت کا آخری دور ہوگا) اسلام کے سوا دنیا کے تمام مذاہب مٹ جائیں گے اور دنیا میں کوئی کافر نہیں رہے گا۔ اس لئے جہاد کا حکم موقوف ہوجائے گا۔ نہ خراج وصول کیا جائے گا اور نہ جزیہ، مال وزر اتنا عام ہوگا کہ کوئی دوسرے سے قبول نہیں کرے گا۔ نزول کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام نکاح بھی فرمائیں گے اور ان کی اولاد بھی ہوگی۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات ہوجائے گی اور مسلمان آپ کی نماز جنازہ پڑھ کر حضور اقد سﷺ کے روضہ اقدس میں دفن کردیں گے۔ یہ تمام امور احادیث صحیحہ متواترہ میں پوری وضاحت کے ساتھ بیان کئے گئے ہیں۔ جن کی تعداد ایک سو سے متجاوز ہے ۔
(تفصیل کے لئے دیکھئے التصریح بما تواتر فی نزول المسیح)

اسلامی عقیدہ کے اہم اجزاء یہ ہیں

  1. حضرت عیسیٰ علیہ السلام اﷲتعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور وہی مسیح ہدایت ہیں۔ جن کی بشارت کتب سابقہ میں دی گئی ہے۔ وہ سچے نبی کی حیثیت سے ایک مرتبہ دنیا میں مبعوث ہوچکے ہیں۔
  2. یہود بے بہبود کے ناپاک اور گندے ہاتھوں سے ہر طرح محفوظ رہے۔
  3. زندہ بجسد عنصری آسمان پر اٹھالئے گئے۔
  4. وہاں بقید حیات موجود ہیں۔
  5. قیامت سے پہلے اس کی ایک بڑی علامت کے طور پر بعینہٖ وہی مسیح ہدایت (حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام) نزول فرماکر مسیح ضلالت (دجال) کو قتل کریں گے۔ ان سے الگ کوئی اور شخص ان کی جگہ مسیح کے نام سے دنیا میں نہیں آئے گا۔
سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کا نقطہ نظر

یہودیوں کا عقیدہ یہ ہے کہ مسیح ہدایت ابھی نہیں آیا اور عیسیٰ بن مریم علیہما السلام نامی جس شخص نے اپنے آپ کو مسیح اور رسول اﷲ کہا ہے۔ (نعوذباﷲ) وہ جادو گر اور جھوٹا دعویٰ نبوت کرنے والا تھا۔ اسی لئے یہودیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے بغض و عداوت کا معاملہ کیا اور ان کو قتل کرنے اور سولی پر چڑھانے کا منصوبہ بنایا۔ بلکہ ان کے بقول یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچادیا۔ جیسا کہ ارشاد ہے: ’’ وقولھم انا قتلنا المسیح عیسیٰ بن مریم رسول اﷲ (نسائ:۱۵۷) ‘‘
’’اور ان کے اس کہنے پر کہ ہم نے قتل کیا مسیح عیسیٰ مریم کے بیٹے کو جو رسول تھا اﷲ کا۔‘‘

(ترجمہ شیخ الہندؒ)
دعویٰ قتل عیسیٰ بن مریم میں تو تمام یہود متفق ہیں۔ البتہ ان میں ایک فرقہ یہ کہتا ہے کہ قتل کئے جانے کے بعد اہانت اور تشہیر کے لئے عیسیٰ علیہ السلام کو سولی پر لٹکایا گیا، اور دوسرا فریق کہتا ہے کہ سولی پر چار میخ کئے جانے کے بعد عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کیا گیا۔
(محاضرہ علمیہ نمبر ۴ ص ۴ از حضرت قاری محمد عثمان صاحب)

سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق مسیحی نقطئہ نظر

اور نصاریٰ کا متفقہ عقیدہ ہے کہ مسیح ہدایت آچکے ہیں اور وہ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام ہیں۔ اس کے بعد ان میں دو فرقے بن گئے:

  1. ایک بڑا فرقہ یہ کہتا ہے کہ ان کو یہود نے قتل کیا۔ سولی پر چڑھایا۔ پھر اﷲتعالیٰ نے زندہ کرکے ان کو آسمان پر اٹھالیا اور سولی پر چڑھایا جانا۔ عیسائیوں کے گناہوں کا کفارہ ہوگیا۔ اسی لئے عیسائی صلیب کی پوجا کرتے ہیں۔
  2. دوسرا فرقہ یہ کہتا ہے کہ بغیر قتل و صلب کے اﷲتعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر اٹھالیا۔
پھر یہ دونوں فرقے بالاتفاق اس بات کے قائل ہیں کہ مسیح ہدایت عین قیامت کے دن جسم ناسوتی یا جسم لاہوتی میں خدا بن کر آئیں گے اور مخلوق کا حساب لیں گے۔
حاصل یہ کہ تمام یہود اور نصاریٰ کی بڑی اکثریت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت الصلیب کی قائل ہے اور یہود وتمام نصاریٰ کو ایک مسیح ہدایت کا انتظار ہے۔ یہود کو تو اس وجہ سے کہ ابھی یہ پیشین گوئی پوری نہیں ہوئی اور نصاریٰ کو اس لئے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے دن برائے فیصلہ خلائق خدا کی شکل میں آنے والے ہیں۔

(محاضرہ علمیہ نمبر ۴ ص ۴)

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق قادیانی عقائد

مرزا قادیانی نے کتب ’’ازالہ اوہام، تحفہ گولڑویہ، نزول مسیح اور حقیقت الوحی‘‘ وغیرہ میں جو کچھ لکھا ہے۔ اس کا خلاصہ مرزا بشیر احمد ایم اے قادیانی نے اپنی کتاب ’’حقیقی اسلام‘‘ میں تحریر کیا ہے۔ چنانچہ وہ لکھتا ہے کہ: ’’اس بحث کے دوران میں (مرزا قادیانی) نے مندرجہ ذیل اہم مسائل پر نہایت زبردست روشنی ڈالی۔


  1. یہ کہ حضرت مسیح ناصری دوسرے انسانوں کی طرح ایک انسان تھے۔ جو دشمنوں کی شرارت سے صلیب پر ضرور چڑھائے گئے۔ مگر اﷲتعالیٰ نے ان کو اس لعنتی موت سے بچالیا اس کے بعد وہ خفیہ خفیہ اپنے ملک سے ہجرت کرگئے۔
  2. اپنے ملک سے نکل کر حضرت مسیح آہستہ آہستہ سفر کرتے ہوئے کشمیر میں پہنچے اور وہیں ان کی وفات ہوئی۔ (۸۷ برس کے بعد) اور وہیں ان کی قبر (سری نگر کے محلہ خانیار میں، ناقل) موجود ہے۔
  3. کوئی فرد بشر اس جسم عنصری کے ساتھ آسمان پر نہیں جاسکتا۔ اس لئے مسیح کے زندہ آسمان پر چلے جانے کا خیال بھی باطل ہے۔
  4. بے شک مسیح کی آمد ثانی کا وعدہ تھا۔ مگر اس سے مراد ایک مثیل مسیح کا آنا تھا نہ کہ خود مسیح کا۔
  5. یہ کہ مثیل مسیح کی بعثت کا وعدہ خود آپ (مرزا قادیانی) کے وجود میںپورا کیا گیا اور آپ ہی وہ مسیح موعود ہیں۔ جس کے ہاتھ پر دنیا میں حق صداقت کی آخری فتح مقدر ہے۔ خود مرزا غلام احمد قادیانی نے قسم کھاکر لکھا ہے: ’’میں وہی مسیح موعود ہوں۔ جس کی رسول اﷲﷺ نے ان احادیث صحیحہ میں خبردی ہے۔ جو صحیح بخاری اور مسلم اور دوسری صحاح میں درج ہیں۔ وکفیٰ باﷲ شھیدا ‘‘(حقیقی اسلام ص:۲۹،۳۰)
 
Top