• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

حیات عیسیٰ علیہ السلام پر قرآنی دلیل ( ما المسیح ابن مریم الا رسول (مائدہ:۷۵))

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسیٰ علیہ السلام پر قرآنی دلیل نمبر : 10 ( ما المسیح ابن مریم الا رسول (مائدہ:۷۵))
قرآنی دلیل نمبر:۱۰
’’ ما المسیح ابن مریم الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل (مائدہ:۷۵)‘‘
حضرات! اس آیت کو مرزاقادیانی نے وفات مسیح علیہ السلام کی دلیل کے طور پر بیان کیا ہے۔ نہ صرف اسی آیت کو بلکہ جس قدر آیات سے حیات عیسیٰ علیہ السلام ثابت ہے ان سب میں تحریف کر کے مرزاقادیانی نے وفات مسیح علیہ السلام ثابت کرنے کی سعی لاحاصل کی ہے۔ اسی کو کہتے ہیں: ’’ چہ دلاور است دزدے کہ بکف چراغ دارد ‘‘
اس آیت کی تفسیر میں ہم بہت طوالت اختیار نہیں کریں گے۔ صرف اجمالی بحث پر اکتفا کریں گے۔
۱… قادیانیوں کے مسلم مجدد صدی نہم امام جلال الدین سیوطیؒ اپنی تفسیر جلالین ص۱۰۴ میں زیر آیت فرماتے ہیں:
’’ ما المسیح ابن مریم الا رسول قد خلت مضت من قبلہ الرسل فہو یمضی مثلہم ولیس بالہ کما زعموا ولوکان الہ ما مضی ‘‘
نہیں ہے مسیح علیہ السلام ابن مریم مگر ایک رسول اس سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے ہیں۔ پس وہ بھی ان کی طرح گزر جائے گا اور وہ اﷲ نہیں ہے۔ جیسا کہ نصاریٰ خیال کرتے ہیں اور اگر وہ خدا ہوتا تو نہ گزر جاتا (چونکہ وہ بھی دور سے نبیوں کی طرح گزر جائے گا۔ اس لئے خدا نہ ہوا)
۲… قادیانیوں کے مسلم مجدد صدی ششم امام فخرالدین رازیؒ اپنی شہرہ آفاق تفسیر میں ارقام فرماتے ہیں۔
’’ ای ماھو الا رسول من جنس الرسل الذین خلوا من قبلہ جاء بایات من اﷲ کما أتوا بامثالہا فان کان اﷲ ابرأ الا کمہ والابرص واحیا الموتیٰ علی یدہ فقد احیاء العصا وجعلہا حیۃ تسعی وفلق البحر علی ید موسیٰ وان کان خلق من غیر ذکر فقد خلق اٰدم من غیر ذکر ولا انثی ‘‘

(تفسیر کبیر ج۶، جز۱۱ ص۶۱)
’’یعنی نہیں عیسیٰ علیہ السلام مگر ایک رسول ایسے ہی جیسے کہ ان سے پہلے گزر چکے ہیں۔ عیسیٰ علیہ السلام اﷲ کی طرف سے ایسے ہی معجزات لے کر آئے تھے کہ جن کی مثل وہ پہلے رسول بھی لائے تھے۔ پس اگر اﷲتعالیٰ نے مادر زاد اندھوں اور برص والوں کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھ پر اچھا کیا اور مردوں کو ان کے ہاتھ پر زندہ کر دیا تو موسیٰ علیہ السلام کے ہاتھ پر عصا کو زندہ کر کے اژدھا بنادیا اور سمندر کو پھاڑ دیا تھا اور اگر وہ بغیر باپ کے پیدا کئے گئے تو آدم علیہ السلام ماں باپ دونوں کے بغیر پیدا کئے گئے تھے۔‘‘
اس عبارت سے صاف عیاں ہے کہ اﷲتعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی الوہیت (خدائی) کے خلاف ان کے صرف رسول ہونے کا اعلان کر رہے ہیں۔ اگر قادیانی عقیدہ درست تسلیم کر لیا جائے تو پھر اﷲتعالیٰ ضرور عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کو پیش کر کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی الوہیت کے خلاف دلیل پکڑتے۔ کسی شخص کے مر جانے کا ثبوت اس کے مخلوق ہونے کا بہترین ثبوت ہے۔ مگر ظاہر ہے کہ یہاں اﷲتعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ مانتے ہوئے ان کی رسالت اور معجزات کو گذشتہ نبیوں اور ان کے معجزات کا نمونہ قرار دے رہے ہیں اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوچکے ہوتے تو اﷲتعالیٰ ضرور یوں استدلال کرتے کہ: ’’تم جانتے ہو کہ عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوچکے ہیں اور ظاہر ہے کہ خدا فوت نہیں ہوسکتا۔ پس حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی خدا نہیں بن سکتے۔‘‘
مگر اﷲ تعالیٰ یوں دلیل بیان کرتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے پہلے بھی ان کی طرح رسول گزر چکے ہیں۔ یہ کوئی انوکھے رسول نہیں ہیں۔ ذیل میں ہم اپنے بیان کی تصدیق مرزاقادیانی کی زبان سے کراتے ہیں۔ مرزاقادیانی کا ترجمہ ملاحظہ فرمائیں۔ ’’یعنی مسیح صرف ایک رسول ہے۔ اس سے پہلے نبی فوت ہوچکے ہیں۔‘‘

(ازالہ اوہام ص۶۰۳، خزائن ج۳ ص۴۲۵)
اس ترجمہ میں مرزاقادیانی کی زبان سے خود اﷲتعالیٰ نے معجزانہ طور پر ایسے الفاظ نکلوا دیے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات جسمانی کا ببانگ دہل اعلان کر رہے ہیں۔ ایک رسول ہے کہ بندش الفاظ کا خیال فرمائیے۔ پھر مرزاقادیانی دوسرے رسولوں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام میں فرق یہ بیان کر رہے ہیں کہ دوسرے رسول تو فوت ہوچکے ہیں۔ جس سے لازمی نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ مسیح فوت نہیں ہوئے۔ ہاں دوسرے نبیوں کی طرح فوت ہو جانا ان کے لئے بھی مقدر ہے جو اپنے وقت پر پورا ہوکر رہے گا۔
اب قرآنی تفسیر ملاحظہ ہو۔ سورۂ آل عمران ۱۴۴میں اﷲتعالیٰ مسلمانوں کو مخاطب کر کے فرماتے ہیں۔ ’’ ما محمد الا رسول۰ قد خلت من قبلہ الرسل ‘‘ اس کے معنی مرزاقادیانی یوں کرتے ہیں۔ محمدﷺ صرف ایک نبی ہیں۔ ان سے پہلے سب نبی فوت ہوگئے ہیں۔

(ازالہ اوہام ص۶۰۶، خزائن ج۳ ص۴۲۷)
اب غور طلب بات یہ ہے کہ دونوں آیتیں حضرت رسول کریمﷺ پر نازل ہوئی تھیں۔ دونوں کا طرز بیان ایک ہے۔ دونوں کا مقصد ایک ہے۔ دونوں کے الفاظ ایک ہیں۔ فرق اگر ہے تو یہ کہ ایک آیت میں ’’ المسیح ابن مریم ‘‘ مذکور ہے۔ تو دوسری میں محمدﷺ مرقوم ہیں۔ اندریں حالات جو معنی اور تفسیر دوسری آیت میں رسول کریمﷺ کے متعلق کریں گے۔ وہی پہلی آیت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق سمجھیں گے۔ چنانچہ مرزاقادیانی بھی (ازالہ اوہام ص۳۲۹، خزائن ج۳ ص۲۶۷) پر ہمارے اصول کو صحیح تسلیم کر چکے ہیں۔ ناظرین! مفصل وہاں دیکھ سکتے ہیں۔ پس اگر کلام اﷲ کی آیت ’’ ما محمد الا رسول ‘‘ کے نازل ہونے کے وقت رسول کریمﷺ فوت ہوچکے تھے تو ’’ ما المسیح ابن مریم الا رسول ‘‘ کے نزول کے وقت ہمیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات تسلیم کرنے سے ہرگز ہرگز انکار نہیں۔ لیکن اگر ’’ ما محمد الا رسول ‘‘ کے نزول کے وقت رسول کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام زندہ بجسدہ العنصری موجود تھے تو بعینہ اسی دلیل سے ’’ ما المسیح ابن مریم الا رسول ‘‘ کی آیت سے حضرت مسیح علیہ السلام کی حیات جسمانی ثابت ہو جائے گی۔ کون نہیں جانتا کہ رسول کریمﷺ نزول آیت کے وقت زندہ تھے۔ پس جس دلیل سے رسول کریمﷺ کی زندگی کا ثبوت ملتا ہے۔ اسی دلیل سے حضرت مسیح علیہ السلام کا زندہ ہونا بھی تسلیم کرنا پڑے گا۔ ناظرین! میں نے دس آیات قرآنیہ سے روز روشن کی طرح حیات عیسیٰ علیہ السلام کا ثبوت بہم پہنچا دیا ہے۔ کوئی دلیل نقلی قادیانی مسلمات کے خلاف بیان نہیں کی۔ اگر پھر بھی قبول نہ کریں تو سوائے ختم اﷲ علیٰ قلوبہم کی تلاوت کے اور کیا کیا جائے۔ ’’ تلک عشرۃ کاملۃ ‘‘
 
Top