• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

حیات عیسی علیہ السلام پر احادیث ( اہل کتاب حضرت عیسیؑ کی موت سے پہلےان پہ ایمان لائیں گے)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام پر احادیث ( اہل کتاب حضرت عیسیؑ کی موت سے پہلے ان پہ ایمان لائیں گے)

حدیث نمبر:۱… ’’ عن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲﷺ والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکما عدلاً ‘‘
(مشکوٰۃ ص۴۷۹، باب نزول عیسیٰ علیہ السلام)
یہاں ہم اس حدیث کی تشریح قادیانیوں کے مسلم امام ومجدد صدی ہشتم حضرت حافظ ابن حجر عسقلانیؒ کے الفاظ میں پیش کرتے ہیں۔
۱… ’’ وہذا مصیر من ابی ہریرۃؓ الی ان الضمیر فی قولہ لیؤمنن بہ وکذالک فی قولہ قبل موتہ یعود علی عیسیٰ اے لیؤمنن بعیسیٰ قبل موت عیسیٰ وبہذا جزم ابن عباسؓ فیما رواہ ابن جریر من طریق سعید بن جبیر عنہ باسناد صحیح ومن طریق ابی رجاء عن الحسن قال قبل موت عیسیٰ واﷲ انہ الان لحی ولکن اذا نزل آمنوا بہ اجمعون ‘‘

(فتح الباری ج۶ ص۳۵۷، مطبوعہ بیروت)
’’(اس سے ظاہر ہے کہ) حضرت ابوہریرہؓ کا مذہب یہ ہے کہ قول الٰہی قبل موتہ میں ضمیر ’’ ہ ‘‘ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف پھرتی ہے۔ پس معنی اس آیت کے یہ ہوئے کہ (اہل کتاب) حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت سے پہلے ایمان لے آئیں گے اور اسی بات پر حضرت عبداﷲ بن عباسؓ نے جزم کیا ہے۔ مطابق اس کے جو امام ابن جریر نے آپ سے بطریق سعید بن جبیر باسناد صحیح روایت کیا ہے اور نیز بطریق ابی رجاء حضرت امام حسن بصریؒ سے روایت کیا کہ انہوں نے (اس آیت کے متعلق) کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت سے پہلے (ایمان لے آئیں گے) خدا کی قسم آپ یقینا اس وقت زندہ ہیں۔ جب آپ نازل ہوں گے تو سب (اہل کتاب) آپ پر ایمان لے آئیں گے۔‘‘
۱… حضرات غور کیجئے! ہم نے اسلامی عقیدہ کی تصدیق میں رسول کریمﷺ کی حدیث صحیح پیش کی ہے۔
حدیث بھی بخاری شریف کی جس کی صحت پر مرزاقادیانی کا ایمان ہے اور اس کی روایت کو سب پر ترجیح دیتے ہیں۔

(ازالہ اوہام ص۸۸۴، خزائن ج۳ ص۵۸۲، تبلیغ رسالت ج۲ ص۲۵، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۵)
۲… پھر حدیثوں میں سے ہم نے وہ حدیث لی ہے۔ جس کی صحت پر خود رسول کریمﷺ نے قسم اٹھائی ہے۔ قسم والی حدیث میں تاویل حرام ہے۔ (قول مرزا)
۳… پھر یہ حدیث مروی ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ سے جو حافظ حدیث رسولﷺ تھے اور وہی صاحب اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حسب قرآنی وعدہ وپیش گوئی
’’ وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ ‘‘
حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمانوں سے نازل ہوں گے اور ان کے فوت ہونے سے پہلے سب اہل کتاب کا ایمان لانا ضروری ہے۔
(بخاری ج۱ ص۴۹۰، باب نزول عیسیٰ علیہ السلام)
۴… صحابی کی مذکورہ بالا تفسیر پر حضرت حافظ ابن حجر عسقلانیؒ مجدد وامام صدی ہشتم نے مہر توثیق ثبوت کر دی ہے اور دلیل میں امام ابن جریرؒ قادیانیوں کے مسلم محدث ومفسر کی روایت سے قادیانیوں کے مسلم مفسر اعظم حضرت ابن عباسؓ سے تصدیق کرادی ہے۔ علاوہ ازیں سرتاج اولیاء ومجددین امت محمدیہ حضرت امام حسن بصریؒ کا قول پیش کر دیا ہے اور قول بھی حلفیہ کہ حضرت مسیح علیہ السلام زندہ ہیں۔ چونکہ قول حلفیہ ہے۔ لہٰذا مطابق اصول قادیانی اس میں کوئی تاویل نہیں چل سکتی۔
۵… سب سے بڑھ کر یہ کہ حضرت ابوہریرہؓ ’’ ان شئتم ‘‘ کا چیلنج تمام صحابہؓ کو دیتے ہوئے حیات عیسیٰ علیہ السلام کے ثبوت میں ’’ وان من اہل الکتاب ‘‘ پڑھنے کی تلقین کرتے ہیں اور ایک لاکھ سے زیادہ صحابہؓ جو قادیانیوں کے نزدیک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت پر اجماع کر چکے ہیں۔

(تحفہ گولڑویہ ص۴، خزائن ج۱۷ ص۹۱)
حضرت ابوہریرہؓ کا چیلنج سن کر چپ ہو جاتے ہیں۔ کیونکہ تمام کتب حدیث کو پڑھ جائیے۔ کہیں کوئی ایسی روایت نہ ملے گی۔ جہاں صحابہ کرامؓ میں سے کسی ایک نے بھی حضرت ابوہریرہؓ کے اس قول کی تردید کی ہو۔ حضرات! اس کا نام ہے استدلال صحیح اور برہان اسلامی۔ ذرا قادیانی سے بھی وفات عیسیٰ علیہ السلام کے ثبوت میں ہماری طرح بیسیوں نہیں صرف ایک ہی ایسی دلیل طلب کر کے اسلامی دلائل کے ساتھ مقابلہ کیجئے اور حق اور باطل کے درمیان ایک فیصلہ کن فرق ملاحظہ کیجئے
 
Top