• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

حیات عیسی علیہ السلام پر احادیث (باب لُد کے مقام پر دجال کا قتل اور عیسی ابن مریم)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام پر احادیث (باب لُد کے مقام پر دجال کا قتل اور عیسی ابن مریم)

حدیث نمبر:۱۴…
’’ عن نواس بن سمعانؓ قال قال رسول اﷲﷺ… فبینہما ھو کذالک اذبعث اﷲ المسیح ابن مریم فینزل عند المنارۃ البیضاء شرقی دمشق بین مہزوذتین واضعا کفیہ علیٰ اجنحۃ ملکین اذطأطا رأسہ قطر واذا رفعہ تحدر منہ مثل جمان کا للؤلؤ فلا یحل لکافر یجد من ریح نفسہ الامات ونفسہ ینتہی حیث ینتہی طرفہ فیطلبہ حتی یدرکہ بباب لد فیقتلہ ‘‘
(صحیح مسلم ج۲ ص۴۰۱، باب ذکر الدجال)
قادیانیوں کی عادت ہے کہ وہ ’’ لا نسلم ‘‘ کا بہانہ ڈھونڈھتے ہیں۔ ہم بھی ان کا ناطقہ بند کرنے میں ماشاء اﷲ ماہر واقع ہوئے ہیں۔ ہم ترجمہ حدیث کا مرزاقادیانی کے اپنے الفاظ میں بیان کرتے ہیں۔
’’دجال اسی قسم کی گمراہ کرنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہوگا کہ ناگہاں مسیح ابن مریم ظاہر ہو جائے گا اور وہ ایک منارہ سفید کے پاس دمشق کے شرقی طرف اترے گا… اور جس وقت وہ اترے گا اس وقت اس کی زرد پوشاک ہوگی۔ یعنی زرد رنگ کے دو کپڑے اس نے پہنے ہوئے ہوں گے اور دونوں ہتھیلی اس کی دو فرشتوں کے بازوؤں پر ہوں گی… جس وقت مسیح اپنا سر جھکائے گا تو اس کے پسینہ کے قطرات مترشح ہوں گے اور جب اوپر کو اٹھائے گا تو بالوں سے قطرے پسینہ کے چاندی کے دانوں کی طرح گریں گے۔ جیسے موتی ہوتے ہیں اور کسی کافر کے لئے ممکن نہیں ہوگا کہ ان کے دم کی ہوا پاکر جیتا رہے۔ بلکہ فی الفور مر جائے گا اور دم ان کا ان کی حد نظر تک نہ ہوگا پھر حضرت ابن مریم دجال کی تلاش میں لگیں گے اور لد کے دروازے پر جو بیت المقدس کے دیہات میں سے ایک گاؤں ہے۔ اس کو جاپکڑیں گے اور اس کو قتل کر ڈالیں گے۔‘‘

(ازالہ اوہام ص۲۱۹،۲۲۰، خزائن ج۳ ص۲۰۹)
تصدیق صحت حدیث
از مرزاقادیانی: ۱… اس حدیث کو مرزاقادیانی نے (ازالہ اوہام ص۲۰۲تا ۲۰۶، خزائن ج۳ ص۱۹۹تا۲۰۱) پر درج کیا ہے اور اس سے اپنی صداقت میں استدلال بھی کیا ہے۔ لیکن حدیث کے الفاظ کی طاقت مرزاقادیانی کو آرام نہیں کرنے دیتی۔ کبھی کہتے ہیں یہ کشف تھا۔ کبھی کہتے ہیں امام بخاریؒ نے اس حدیث کو ضعیف سمجھ کر چھوڑ دیا ہے۔ ’’لعنۃ اﷲ علی الکاذبین‘‘
خیال فرمائیے! حدیث کو ضعیف بھی سمجھتے ہیں۔ ساتھ ہی اس کو اپنی صداقت میں بطور دلیل بھی پیش کرتے ہیں۔ (ازالہ اوہام ص۲۰۲تا۲۲۰، خزائن ج۳ ص۱۹۹تا۲۰۹) تک مرزاقادیانی کی دماغی پریشانی کا عجیب مظاہرہ ہورہا ہے۔ جو شخص ساری حدیث کو پڑھے گا وہ تو اس حدیث کو کشف نبوی کہنا پرلے درجہ کا کذب وافتراء تصور کرے گا۔ باقی رہا حدیث کا ضعیف ہونا اور اس کی دلیل یہ بیان کرنا کہ ’’یہ وہ حدیث ہے جو صحیح مسلم میں امام مسلم صاحب نے لکھی ہے۔ جس کو ضعیف سمجھ کر رئیس المحدثین امام محمد اسماعیل بخاری نے چھوڑ دیا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲۲۰، خزائن ج۳ ص۲۰۹) اگر کوئی قادیانی امام بخاریؒ کا قول ان کی کتاب سے دکھادے کہ انہوں نے اس حدیث کو ضعیف سمجھ کر چھوڑ دیا ہے تو ہم مبلغ یک صدروپیہ مزید انعام کا اعلان کرتے ہیں۔
پس اگر قادیانیوں کو حق کے ساتھ ذرا بھی انس ہے تو مرزاقادیانی کا دعویٰ سچا ثابت کریں۔ ورنہ ایسے مفتری سے برأت کا اعلان کر دیں۔ اگر قادیانی یوں کہیں کہ امام بخاریؒ کا اس حدیث کو نقل نہ کرنا خود اس دعویٰ کی صداقت کا ثبوت ہے تو پھر قادیانی مجیب کیا فرمائیں گے۔ ان احادیث کے بارہ میں جن کے سہارے مرزاقادیانی کی مسیحیت ومجددیت کا ڈھانچہ کھڑا کیاگیا ہے۔ حالانکہ ان احادیث کا بخاری شریف میں نام ونشان بھی نہیں۔ مثال کے طور پر ہم صرف چند مثالیں عرض کرتے ہیں۔
۱… ’’حدیث مجدد ’’ ان اﷲ یبعث لہٰذا الامۃ‘‘ الحدیث ‘‘
۲… ’’حدیث کسوف وخسوف‘‘ ’’ ان لمہدینا اٰیتین لم تکونا منذ‘‘ الحدیث !
۳… ’’حدیث ابن ماجہ لا مہدی الا عیسیٰ ‘‘ کہ عیسیٰ کے سوائے کوئی مہدی نہیں۔
تصدیق صحت حدیث
از مرزاقادیانی: ۲… مرزاقادیانی نے اس حدیث کو صحیح تسلیم کر کے اپنی صداقت میں مندرجہ ذیل کتابوں میں پیش کیا ہے۔

(حقیقت الوحی ص۳۰۷، خزائن ج۲۲ ص۳۲۰، ازالہ خورد ص۶۹۷تا۶۹۹، خزائن ج۳ ص۴۷۶،۴۷۷، شہادۃ القرآن ص۲، خزائن ج۶ ص۲۹۸، انجام آتھم ص۱۲۹، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)
تصدیق صحت حدیث
از مرزاقادیانی: ۳… مرزاقادیانی نے اس حدیث کی صحت کو اس حد تک تسلیم کر لیا ہے کہ آخر تنگ آکر خود بدولت کو اس حدیث کا مصداق ثابت کرنے کے لئے قادیان کو دمشق ثابت کرنا پڑا اور قادیان میں ایک منارہ بنام منارۃ المسیح تعمیر کر کے اس پر چڑھ کر اترنے کا فیصلہ کر لیا۔ چنانچہ آپ نے منارۃ المسیح کی تعمیر کے اخراجات کے لئے اپنی امت سے چندہ کی اپیل کی۔ اشتہار کا نام ہی اشتہار چندہ منارۃ المسیح ہے اور پورا اشتہار (تبلیغ رسالت ج۹ ص۳۳تا۴۹، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۸۲) پر درج ہے۔ مرزاقادیانی نے حدیث کو صحیح تسلیم کر لیا ہے۔ صرف تاویلات رکیکہ کو کام میں لارہے ہیں اور پریشانی کا یہ عالم ہے کہ مغرب اور مشرق میں فرق کرنا بھول گئے۔ جنوب کو شمال سے تمیز نہیں کر سکتے۔
مرزاقادیانی کی حواس باختگی

اپنے گھر کی سمت اور پتہ تک یاد نہیں رہا اور قوت متخیلہ مدرکہ نے مل ملا کر عجیب کھچڑ پکایا ہے۔ لکھتے ہیں:
’’یہ بات صحیح بھی ہے کیونکہ قادیان جو ضلع گورداسپور پنجاب میں ہے۔ جو لاہور سے گوشہ مغرب جنوب میں واقع ہے۔ وہ دمشق سے ٹھیک شرقی جانب پڑی ہے۔‘‘

(تبلیغ رسالت ج۹ ص۴۰، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۸۸)
حضرات غور کیجئے! جناب مرزاقادیانی کو عیسیٰ ابن مریم کی مسند چھیننے کا کس قدر شوق ہے؟ مگر عقل اور تمیز کا یہ حال ہے کہ شمال کی بجائے جنوب اور مشرق کی بجائے مغرب کہہ رہے ہیں۔ قادیانی لوگوں سے تعجب درتعجب ہے کہ وہ ایسے حواس باختہ انسان کو کس نفع اور غرض سے نبی، مسیح موعود اور مجدد مان رہے ہیں۔ کیا مرزاقادیانی سے زیادہ عقل وخرد سے عاری اور کوئی نہیں مل سکتا تھا؟
تصدیق صحت حدیث

از مرزاقادیانی: ۴… ’’شاید ہمارے بعض مخلصوں کو معلوم نہیں ہوگا کہ یہ منارۃ المسیح کیا چیز ہے اور اس کی کیا ضرورت ہے۔ سو واضح ہو کہ ہمارے سید ومولیٰ خیرالاصفیاء خاتم الانبیاء سیدنا محمد مصطفیﷺ کی یہ پیش گوئی ہے کہ مسیح موعود جو خدا کی طرف سے اسلام کے ضعف اور عیسائیت کے غلبہ کے وقت میں نازل ہوگا۔ اس کا نزول ایک سفید منارہ کے قریب ہوگا۔ جو دمشق سے شرقی طرف واقع ہے۔‘‘

(تبلیغ رسالت ج۹ ص۵۴، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۳۱۵)
تصدیق صحت حدیث
از مرزاقادیانی: ۵…
مفصل دیکھیں

(تحفہ گولڑویہ ص۴۴،۴۵، خزائن ج۱۷ ص۱۶۱تا۱۶۳)
تصدیق صحت حدیث
از مرزاقادیانی:۶…

(تبلیغ رسالت ج۶ ص۹۸، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۴۰۱)
تصدیق صحت حدیث
از مرزاقادیانی:۷…

(ازالہ اوہام ص۸۱، خزائن ج۳ ص۱۴۲،۷۷،۶۶)
تصدیق صحت حدیث
از مرزاقادیانی:۸…

(فتح اسلام ص۱۵ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۰)
تصدیق حدیث از مرزامحمود احمد خلیفہ مرزاقادیانی

چھوٹے مرزا نے بڑے مرزا کی نبوت ثابت کرنے کو یہ حدیث بڑے زور شور سے پیش کی ہے۔

(حقیقت النبوۃ ص۱۹۲)
تصدیق از شیخ محی الدین ابن عربیؒ

یہ وہ شخص ہیں جن کے متعلق مرزاقادیانی کا عقیدہ ہے کہ شیخ قدس سرہ صحیح اور ضعیف حدیث کے متعلق خود رسول کریمﷺ سے بالمشافہ ملاقات کر کے پوچھ لیا کرتے تھے۔

(ازالہ اوہام ص۱۵۲، خزائن ج۳ ص۱۷۷)
یہ بزرگ ہستی اس حدیث کو فتوحات مکیہ باب ۳۶۰ میں ذکر کر کے اس کو صحیح قرار دے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول جسمانی تسلیم کرتے ہیں۔ چنانچہ مفصل ہم آگے بیان کریں گے۔
ناظرین! اس قدر بحث ہم نے اس حدیث کے صحیح ثابت کرنے میں اس واسطے کی ہے کہ مرزاقادیانی نے سب سے زیادہ اسی حدیث کو ضعیف کہا ہے اور لطف یہ کہ اسی حدیث کو سب سے زیادہ اپنی تصدیق میں پیش بھی کرتا ہے۔ اب ہم اس کی تشریح کرتے ہیں۔
۱… اس کا ترجمہ تو وہی ہے جو مرزاقادیانی نے کیا ہے۔
۲… اس ترجمہ کا تمام مجددین امت محمدیہ نے جن کو مرزائی جماعت سچے مجدد تسلیم کر چکی ہے۔ بلاتاویل حقیقی معنوں میں تسلیم کرتے ہیں۔ پس گویا اس حدیث کے حقیقی معنوں پر تمام امت کا اجماع ہوچکا ہے۔ اگر قادیانی اپنی تاویلات رکیکہ کا ثبوت تیرہ سو سال کے قریباً ۸۶مجددین میں سے کسی ایک سے بھی تصدیق کرادیں تو ہم ان کو منہ مانگا انعام دیں گے۔
۳… مرزاقادیانی اس کو صحیح تسلیم کر کے کہتے ہیں کہ یہ رسول کریمﷺ کا کشف تھا۔ اس کی تردید خود نواس بن سمعان صحابیؓ ان الفاظ سے کرتے ہیں۔
’’ ذکر رسول اﷲﷺ الدجال فقال ان یخرج وانا فیکم ‘‘ یعنی ذکر کیا (صحابہ سے) رسول کریمﷺ نے دجال کا اور فرمایا اگر وہ نکلے درآنحالیکہ میں تم میں موجود ہوں۔ اس کو کون عقل کا اندھا کشفی بیان کہہ سکتا ہے؟ ہاں صاحب الغرض مجنون کا مصداق کہہ سکتا ہے۔ کیونکہ ایسے ہی لوگ کہا کرتے ہیں۔ دو دونے چار روٹیاں۔
۴… خود مرزاقادیانی نے حدیث کو حقیقی معنوں کے لحاظ سے بھی صحیح تسلیم کر لیا ہے۔
’’میرے نزدیک ممکن ہے کہ کسی آئندہ زمانہ میں خاص کر دمشق میں بھی کوئی مثیل مسیح پیدا ہو جائے۔‘‘

(ازالہ اوہام ص۷۲، خزائن ج۳ ص۱۳۸ حاشیہ)
۵… مرزاقادیانی نے حدیث نواس بن سمعانؓ میں نزول کے معنی آسمان سے اترنا بھی خود ہی مان لئے ہیں۔ چنانچہ لکھتے ہیں: ’’صحیح مسلم کی حدیث میں جو یہ لفظ موجود ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام جب آسمان سے اتریں گے تو ان کا لباس زرد رنگ کا ہوگا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۸۱، خزائن ج۳ ص۱۴۲)
اور ایسا ماننے سے وہ انکار بھی کیوں کر سکتے ہیں۔ کیونکہ حدیث معراج سے ثابت ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ میں قرب قیامت میں نازل ہوں گا اور دجال کو قتل کروں گا اور اس حدیث میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھ سے دجال کا قتل کیا جانا ثابت ہے اور نزول کا لفظ بھی وہی مستعمل ہے۔ جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے رسول مقبولﷺ کے سامنے ارشاد فرمایا تھا۔ وہی الفاظ رسول پاکﷺ نے اس حدیث میں اپنی امت کو فرماکر اعلان کر دیا کہ نازل ہونے والا وہی ابن مریم ہے۔
۶… ایک اور جگہ مرزاقادیانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اس نزول کو ’’ نزول من السمائ ‘‘ قرار دیتے ہیں۔ لکھتے ہیں:
’’ والنزول ایضاً حق نظراً علیٰ تواتر الاثار وقد ثبت من طرق فی الاخبار ‘‘
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول تواتر احادیث سے مختلف طریقوں سے ثابت ہے۔ (انجام آتھم ص۱۵۸، خزائن ج۱۱ ص ایضاً) اب جب کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ثابت ہوگیا تو آپ کا صعود یعنی رفع جسمانی خود بخود ثابت ہوگیا۔
کیونکہ مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’ تعلمون ان النزول فرع للصعود ‘‘ تم جانتے ہو کہ نزول رفع کا نتیجہ ہے۔

(انجام آتھم ص۱۶۸، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)
پھر لکھتے ہیں: ’’اس جگہ یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ مسیح کا جسم کے ساتھ آسمان سے اترنا اس کے جسم کے ساتھ چڑھنے کی فرع ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲۶۹، خزائن ج۳ ص۲۳۶)
پھر لکھتے ہیں: ’’نزول عیسیٰ کو ’’ نزول من السمائ ‘‘ یعنی آسمان سے اترنا تسلیم کرتے ہیں۔‘‘ چنانچہ لکھتے ہیں: ’’ وانی انا المسیح النازل من السمائ ‘‘
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۳۱، خزائن ج۱۷ ص۸۳)
’’اور تحقیق میں ہی وہ مسیح ہوں جو آسمان سے نازل ہونے والا ہے۔‘‘
حضرات غور کیجئے! آخر شرم وحیا بھی کوئی چیز ہے۔ خود ہی تسلیم کرتے ہیں کہ نزول سے مراد جسمانی نزول ہے۔ خود ہی مانتے ہیں کہ مسیح نے آسمان سے نازل ہونا ہے۔ پھر کس قدر دیدہ دلیری سے مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ آسمان سے میں ہی نازل ہوا ہوں۔ مرزاقادیانی! آپ نے اس دنیا میں اپنا آنا ان الفاظ میں لکھ چکے ہیں۔
’’میرے ساتھ ایک لڑکی پیدا ہوئی تھی۔ جس کا نام جنت تھا۔ پہلے وہ لڑکی پیٹ میں سے نکلی تھی۔ بعد میں میں نکلا تھا۔‘‘

(تریاق القلوب ص۱۵۷، خزائن ج۱۵ ص۴۷۹)
فرمائیے! جناب آپ کے خیال میں آسمان کے معنی ماں کا پیٹ بھی ہے۔ نزول کے معنی پیٹ میں سے نکلنا بھی ہے۔ اگر آپ یا آپ کی جماعت آسمان کے معنی ماں کا پیٹ یا نزول کے معنی ماں کے پیٹ سے باہر نکلنا دکھائیں تو یک صد روپیہ نقد قادیانی خزانہ عامرہ میں جمع کرانے کے لئے تیار ہوں۔
 
Top