14۔فنافی الرسول ہونے کا معیار اتباع کامل ہے ۔اور قادیانی کی ہر بات اس کے برعکس ہے۔
15۔حضرت نبی اکرم ﷺ چٹائی پر استراحت فرماتے تھے۔
16۔اگر فنافی الرسول ہونے سے کوئی نبی کہلا سکتا ہےتوحضرات خلفاء اربعہ اور حسنین کریمین تمام کمالات ،اعلی صفات اور بشارات طیبات کے اور سیدنا غوث اعظم ساری عظمتوں کے باوجود نبی ورسول کیوں نہ پکارگئے ۔
17۔قاعدہ کلیہ ہےکہ کوئی ولی درجہ نبی کو نہیں پہنچتا ۔
18۔قادیانی صاحب نے آسمان پیدا کرنے کا دعویٰ کیا وہ آسمان کہاں ہےاگر نہیں ہے تو پھر یہی ثابت ہوتا ہے کہ ان کا کشف غیر واقعی اورایک شیطانی خواب ہے۔
19۔ولی کے منکر کافر نہیں کہا جاتا۔
20۔حضرت نبی اکرمﷺ کے بعد نبی اور رسول کا لقب ظلی طور پر بھی کسی کا استحقاق نہیں۔
21۔انبیاء ورسل علیہم السلام کی وحی والہام قطعی ہے اور دوسروں پر ماننا لازم جبکہ غیر انبیاء ورسل علیہم السلام کی اطلاع ظنی اور دوسروں کے لیے ماننا لازم نہیں ۔
22۔قادیانی صاحب وامروہی صاحب احادیث متواترہ کی غلط تاویل کرتے ہوئے بعینہ علیہ السلام کے نزول کو نہیں مانتے جبکہ مسیح علیہ السلام کا بعینہ نزول فرمانا ثابت ہے۔یعنی حضرت مسیح علیہ السلام ہی خود نزول فرمائیں گےان کی شکل میں کوئی اور نازل نہ ہوگا۔
23۔آیات قرآنیہ کا وہی معنی صحیح ہوگاجو سنت اور اجماع کے مخالف نہ ہو۔
24۔حضرت عیسیٰؑ کوئی نئی شریعت اپنے ساتھ نہ لائیں گےبلکہ شرع محمدی ﷺکے مطابق حکم کریں گے اور اس شرع شریف پر عمل پیرا ہوں گے۔
25۔اگر موسیٰ ؑ زندہ ہوتے تو ان کےلیے بھی حضرت محمدﷺ
15۔حضرت نبی اکرم ﷺ چٹائی پر استراحت فرماتے تھے۔
16۔اگر فنافی الرسول ہونے سے کوئی نبی کہلا سکتا ہےتوحضرات خلفاء اربعہ اور حسنین کریمین تمام کمالات ،اعلی صفات اور بشارات طیبات کے اور سیدنا غوث اعظم ساری عظمتوں کے باوجود نبی ورسول کیوں نہ پکارگئے ۔
17۔قاعدہ کلیہ ہےکہ کوئی ولی درجہ نبی کو نہیں پہنچتا ۔
18۔قادیانی صاحب نے آسمان پیدا کرنے کا دعویٰ کیا وہ آسمان کہاں ہےاگر نہیں ہے تو پھر یہی ثابت ہوتا ہے کہ ان کا کشف غیر واقعی اورایک شیطانی خواب ہے۔
19۔ولی کے منکر کافر نہیں کہا جاتا۔
20۔حضرت نبی اکرمﷺ کے بعد نبی اور رسول کا لقب ظلی طور پر بھی کسی کا استحقاق نہیں۔
21۔انبیاء ورسل علیہم السلام کی وحی والہام قطعی ہے اور دوسروں پر ماننا لازم جبکہ غیر انبیاء ورسل علیہم السلام کی اطلاع ظنی اور دوسروں کے لیے ماننا لازم نہیں ۔
22۔قادیانی صاحب وامروہی صاحب احادیث متواترہ کی غلط تاویل کرتے ہوئے بعینہ علیہ السلام کے نزول کو نہیں مانتے جبکہ مسیح علیہ السلام کا بعینہ نزول فرمانا ثابت ہے۔یعنی حضرت مسیح علیہ السلام ہی خود نزول فرمائیں گےان کی شکل میں کوئی اور نازل نہ ہوگا۔
23۔آیات قرآنیہ کا وہی معنی صحیح ہوگاجو سنت اور اجماع کے مخالف نہ ہو۔
24۔حضرت عیسیٰؑ کوئی نئی شریعت اپنے ساتھ نہ لائیں گےبلکہ شرع محمدی ﷺکے مطابق حکم کریں گے اور اس شرع شریف پر عمل پیرا ہوں گے۔
25۔اگر موسیٰ ؑ زندہ ہوتے تو ان کےلیے بھی حضرت محمدﷺ