ختم نبوت کے عنوان پر مرزائی جماعت سے ایک سوال
مرزا قادیانی کی ان تمام عبارات سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ دعوائے نبوت سے پہلے مرزا قادیانی بھی خاتم النبیین کے معنے وہی سمجھتا تھا جو تیرہ سو برس سے تمام دنیا کے مسلمان سمجھتے چلے آئے اور کسی نئے اور پرانے نبی کا آنا ختم نبوت کے منافی سمجھتے تھے اور ختم نبوت کا انکار اور خاتم الانبیاء کے بعد دعوائے نبوت کو کفر بتلاتے تھے۔ مرزا قادیانی کا یہ پہلا عقیدہ تھا اور اب دعوائے نبوت کے بعد مرزا قادیانی خاتم النبیین کے دوسرے معنی بیان کرتا ہے۔ جس کی بناپرنبوت کا جاری ہونا ضروری ہوگیا۔ اور جس مذہب میں وحی نبوت نہ وہ شیطانی اور لعنتی مذہب کہلانے کا مستحق ہے۔ (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص ۱۳۹‘ ۱۳۸ خزائن ص۳۰۶ ج۲۱)
اور یہ کہتے ہیں کہ جو شخص یہ کہے کہ رسول اﷲ ﷺکے بعد کوئی نبی نہ ہوگا وہ دین دین نہیں اور نہ وہ نبی نبی ہے۔ (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص ۱۳۸ خزائن ص ۳۰۶ ج ۲۱)
اب سوال یہ ہے
کہ خاتم النبیین کے کون سے معنے صحیح ہیں۔پس اگر خاتم النبیین کے جدید معنے صحیح ہوں (کہ جو مرزا قادیانی نے دعوائے نبوت کے بعد بیان کئے اور جس کی بنا پر نبوت کا جاری رہنا ضروری ہوا) تو یہ لازم آئے گا کہ تیرہ سوسال میں جس قدر بھی مسلمان اس عقیدہ پر گزرے وہ سب کافر اور بے ایمان مرے۔ گویا کہ عہد صحابہ کرام ؓ سے لے کر اس وقت تک تمام امت کفرپر گزری اور دعوائے نبوت سے پہلے خود مرزا صاحب بھی جب تک اسی سابقہ عقیدہ پر رہے کافر رہے۔ دعوائے نبوت کے بعد مرزا قادیانی کا ایمان صحیح اور درست ثابت ہوا۔ اور پچاس برس تک مرزا صاحب کفر اور شرک کی گندگی میں آلود ہ اور ملوث رہے۔ اور غباوت اور بدعقلی کے داغ سے داغی رہے کہ پچاس برس تک آیات اور احادیث کا مطلب غلط سمجھتے رہے اور تمام امت کا اس پر اجماع ہے کہ کافراور غبی نبی نہیں ہوسکتا۔ اور جوشخص تمام امت کی تکفیر وتضلیل اور تحمیق اور تجہیل کرتا ہو وہ بالا جماع کافر اور گمراہ ہے اور اگر خاتم النبیین کے پہلے معنی صحیح ہوں جو تمام امت نے سمجھے اور مرزا صاحب بھی دعوائے نبوت سے پہلے وہی سمجھتے تھے تو لازم آئے گا کہ پہلے لوگ تو سب مسلمان ہوں اور مرزا صاحب دعوائے نبوت کیبعد سابق عقیدہ کے بدل جانے کی وجہ سے خود اپنے اقرار سے کافر اور مرتد ہوجائیں۔ غرض یہ کہ خاتم النبیین کے جونسے بھی معنی لئے جائیں۔ مرزا صاحب ہر صورت میں کافر ہیں۔