خلاصہ کلام
خلاصہ کلام یہ کہ اسلام اور مرزائیت کا اختلاف اصولی ہے فروعی نہیں۔ مرزائی مذہب نے اسلام کے اصول اور قطعیات ہی کو تبدیل کر دیا ہے اب کوئی چیز ان کے اور اہل اسلام کے درمیان مشترک باقی نہیں رہی۔ یہ جماعت بہ نسبت یہود اور نصاریٰ اور ہنود کے اہل اسلام سے زیادہ عداوت رکھتی ہے جو مسلمان مرزائے قادیان کو نبی نہ مانے وہ ان کے نزدیک کافر ہے اور اولاد زنا ہے اس کے ساتھ کوئی تعلق جائز نہیں مثلاً مسلمانوں کی عورتوں سے نکاح جائز نہیں اور اس کی نماز جنازہ نہیں۔
دین کی بنیادی دو چیزوں پر ہے، قرآن اور حدیث۔ قرآن کے متعلق مرزا یہ کہتا ہے کہ قرآن کی تفسیر وہی صحیح ہو گی جو میں بیان کروں اگرچہ وہ تفسیر کل علماء امت کی تفسیر کے خلاف ہو۔ اور حدیث نبوی کے متعلق یہ کہتا ہے کہ جو حدیث میری وحی کے مطابق ہو وہ قبول کی جائے گی اور جو میری وحی کے خلاف ہو گی وہ ردی کی ٹوکری میں پھینک دی جائے گی۔ اس طرح اسلام کے ان دو بنیادی اصول کو مرزا نے ختم کیا اور اپنی من مانی تاویلات اور تحریفات کو اسلام کے سر لگایا۔ الفاظ تو شریعت کے رہے مگر معنی بالکل بدل دیے اور آیات اور احادیث میں وہ تحریف کی کہ یہود اور نصاریٰ بھی پیچھے رہ گے۔ تعلیم یافتہ طبقہ اکثر چونکہ دین اور اصول دین سے بےخبر اور عربی زبان سے ناواقف ہے اس لیے یہ طبقہ زیادہ تر اس گمراہی کا شکار ہوا۔ اللہ تعالیٰ ہدایت دے۔ آمین