رجولیت کے مزے لیتا تھا اور ٹانک وائن بھی پیتا تھا
مرزائی اسکی مانتے نہ ہیں بک بک کرتا رہتا تھا
انگریزوں کی دلالی کرکے روزی روٹی چلتی تھی
چندے پہ چندہ لیتا تھا اور ہر دم مانگتا رہتا تھا
آتھم سے جب کیا مباہلہ ،منہ ہوا پھر اس کا کالا
پھر ٹٹی والے مٹی کے ڈھیلے گڑ سمجھ کے کھاتا تھا
آسمان پہ جس سے نکاح ہوا کہیں اور اسکا بیاہ ہوا
میری ہے وہ میری ہے پھر بھی کہتا رہتا تھا
سو میں سے ایک بھی پیش گوئی جھوٹی نکلے تو
مجھے جھوٹا سمجھنا پھر کھل کے وہ یہ کہتا تھا
سلطان احمد نہ مرا تو پھر بھی جھوٹا ہوجاوں گا
اپنی سچائی کے معیار وہ مریدوں کو بتلاتا تھا
جس دن روز قیامت مین مرزائیں آئیں گے شامت میں
روئے گا دھوکے باز مرزے کو جو جو سچا کہتا تھا
مرزا کہے گا مرزائیوں سے میری بات تو مانی نہ تھی
پیش گوئیاں بھی جھوٹی نکلیں پھر کیوں سچا مانا تھا
خود ہی کرتے تاویلیں خود ہی بناتے تھے دلیلیں
میرے صاف جھوٹوں پہ کیوں پردہ تم نے ڈالا تھا
میری کتابیں پڑھتے تھے تو کیا تم سب اندھے تھے
گستاخیاں بھی میں کرتا تھا قرآن نہ مجھ کو آتا تھا
اپنے جھوٹا ہونے کی شیطان کا چیلا ہونے کی
تاویلیں کیوں تھیں کرڈالیں جو دلیلیں چھوڑ کے آیا تھا
سنا کے اپنی رام کہانی پھر کہے گا مرزا قادیانی
کرواو اپنا بھی منہ اب کالا میرا تو پہلے ہی کالا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ضیاء رسول
مرزائی اسکی مانتے نہ ہیں بک بک کرتا رہتا تھا
انگریزوں کی دلالی کرکے روزی روٹی چلتی تھی
چندے پہ چندہ لیتا تھا اور ہر دم مانگتا رہتا تھا
آتھم سے جب کیا مباہلہ ،منہ ہوا پھر اس کا کالا
پھر ٹٹی والے مٹی کے ڈھیلے گڑ سمجھ کے کھاتا تھا
آسمان پہ جس سے نکاح ہوا کہیں اور اسکا بیاہ ہوا
میری ہے وہ میری ہے پھر بھی کہتا رہتا تھا
سو میں سے ایک بھی پیش گوئی جھوٹی نکلے تو
مجھے جھوٹا سمجھنا پھر کھل کے وہ یہ کہتا تھا
سلطان احمد نہ مرا تو پھر بھی جھوٹا ہوجاوں گا
اپنی سچائی کے معیار وہ مریدوں کو بتلاتا تھا
جس دن روز قیامت مین مرزائیں آئیں گے شامت میں
روئے گا دھوکے باز مرزے کو جو جو سچا کہتا تھا
مرزا کہے گا مرزائیوں سے میری بات تو مانی نہ تھی
پیش گوئیاں بھی جھوٹی نکلیں پھر کیوں سچا مانا تھا
خود ہی کرتے تاویلیں خود ہی بناتے تھے دلیلیں
میرے صاف جھوٹوں پہ کیوں پردہ تم نے ڈالا تھا
میری کتابیں پڑھتے تھے تو کیا تم سب اندھے تھے
گستاخیاں بھی میں کرتا تھا قرآن نہ مجھ کو آتا تھا
اپنے جھوٹا ہونے کی شیطان کا چیلا ہونے کی
تاویلیں کیوں تھیں کرڈالیں جو دلیلیں چھوڑ کے آیا تھا
سنا کے اپنی رام کہانی پھر کہے گا مرزا قادیانی
کرواو اپنا بھی منہ اب کالا میرا تو پہلے ہی کالا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ضیاء رسول