• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

رفع و نزول عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
قرآن میں اللہ تعالیٰ سورہ ال عمران میں فرماتا ہے کہ " یا عیسیٰ انی متوفیک و رافعک الی " اے عیسیٰ میں تجھے لعنتی موت سے بچاؤں گا اور اپنی طرف اٹھا لوں گا ، کیونکہ یہود کی تدبیر یہ تھی کہ وہ عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پر لٹکا کر لعنتی موت دیں گے لیکن اللہ نے ان کی تدبیر کے مقابلے میں اپنی تدبیر کی کہ میں تجھے اس لعنتی موت سے بچاؤں اور اپنی طرف اٹھاؤں گا اس کے بعد اس واقعہ کا ذکر ہمیں سورہ النساء میں ملتا ہے جہاں اللہ تعالیٰ یہود کا قول نقل کرتا ہے کہ " وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللَّهِ " کہ انہوں (یہود) نے کہا کہ ہم نے مسیح عیسیٰ ابن مریم رسول اللہ کو قتل کر دیا ، اس قول کو نقل کرنے کے بعد اللہ ان کا رد کرتا ہے کہ " وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ " کہ وہ نہ انہیں قتل کرسکے اور نہ صلیب پر چڑھا سکے ،اور اس کا ذکر اللہ نے سورہ المائدہ میں بھی کیا جہاں اپنی نعمتیں گنواتے ہوئے اللہ روز قیامت عیسیٰ علیہ اسلام کو کہیں گے " وَإِذْ كَفَفْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَنْكَ " اور جب ہم نے روک دیا بنی اسرائیل کو آپ سے (آپ تک پہنچنے سے )۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ ان کے قول کے بارے کہتا ہے کہ " وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا " کہ انہوں نے یقیناََ انہیں قتل نہیں کیا ، اور ہوا کیا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ " بَلْ رَفَعَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا " بلکہ اللہ نے اپنی طرف اٹھا لیا اور اللہ زبردست حکمت والا ہے ۔ اب یہاں المسیح عیسیٰ ابن مریم رسول اللہ کا ذکر ہے جو روح اور جسم کا مرکب تھے یہود صرف روح کے قتل کے مدعی نہ تھے تو اگلی ضمیریں بھی اسی جسم اور روح کے مرکب کی طرف ہیں اور بل رفعہ اللہ الیہ میں بھی انہی جسم اور روح کے مرکب کی طرف ہے جس سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے جسم اور روح کے مرکب عیسیٰ ابن مریم کو اپنی طرف اٹھا لیا اور رفع کا یہ معنی خود مرزائیوں کے خلیفہ سے ثابت شدہ ہے " رفع کا لفظ جب اجسام کے لئے استعمال ہو تو کبھی اس کے معنی ان کو ان کی اصل جگہ سے بلند کرنے کےہوتے ہیں " ( تفسیر کبیر از مرزا محمود ، جلد 3 صفحہ 361 ) اس کے بعد روزقیامت جب اللہ تعالیٰ حضرت مسیح علیہ السلام سے سوال کریں گے کہ " أَأَنْتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُونِي وَأُمِّيَ إِلَٰهَيْنِ مِنْ دُونِ اللَّهِ " کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ خدا کے سوا مجھے اور میری والدہ کو معبود مقرر کرو؟ تو اس کے جواب میں عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کہیں گے کہ " مَا قُلْتُ لَهُمْ إِلَّا مَا أَمَرْتَنِي بِهِ أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ " میں نے ان سے کچھ نہیں کہا بجز اس کے جس کا تو نے مجھے حکم دیا ہے وہ یہ کہ تم خدا کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا سب کا پروردگار ہے ۔ اس کے بعد عیسیٰ علیہ السلام وضاحتی طور پر کہتے ہیں "وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ ۖ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنْتَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ" جب تک میں ان موجود تھا تو ان پر نگران تھا اور جب تم نے مجھے لعنتی موت سے بچا لیا تھا تو تو ان کا نگران تھا اور تو ہر چیز سے خبردار ہے ۔ اب اس آیت میں جو ہے کہ جب تم نے مجھے لعنتی موت سے بچا لیا تھا اس کی وضاحت پہلے اوپر کی آیت میں ہوچکی کہ " انی موفیک و رافعک الی " اور " رفعہ اللہ الیہ " جس سے ثابت ہوا کہ اس آیت میں عیسیٰ اللہ کے نبی کا بتانا یہ مقصود تھا کہ جب تم نے مجھے لعنتی موت سے بچا کر اپنی طرف اٹھا لیا تھا تو پھر تو ہی ان پر نگران تھا ۔

امام حافظ ابوبکر احمد بن عمروالبزار رحمتہ اللہ علیہ ( وفات 292ھ ) نے اپنی مسند " البحر الذخار " جو کہ " مسند البزار " کے نام سے معروف ہے اپنی سند کے ساتھ یہ روایت نقل کی ہے :۔
" حَدَّثَنا علي بن المنذر , حَدَّثَنا مُحَمَّد بن فضيل , عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ , قال: سمعت من أبي القاسم الصادق المصدوق يقول يخرج الأعور الدجال مسيح الضلالة قبل المشرق في زمن اختلاف من الناس وفرقة فيبلغ ما شاء الله أن يبلغ من الأرض في أربعين يوما الله أعلم ما مقدارها؟ فيلقى المؤمنون شدة شديدة، ثم ينزل عيسى بن مريم صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ من السماء۔۔ الخ "
حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے صادق ومصدوق صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کانا دجال یعنی گمراہ مسیح مشرق کی طرف سے نکلے گا اس وقت لوگوں میں افتراق و اختلاف ہوگا تو وہ چالیس دونوں میں جہاں اللہ چاہے گا پہنچے گا ، اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کہاں پہنچے گا ، اس وقت مؤمن سخت حالات کا سامنا کریں گے ، پھر مریم کے بیٹے عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں گے ۔ ( مسند البزار ، جلد 17 صفحہ 96 ، حدیث نمبر 9642 )
یہ روایت صحیح مرفوع متصل ہے اور اس میں صاف طور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مریم کے بیٹے عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں گے ۔
 

ٍٰفیضان اکبر

رکن ختم نبوت فورم
السلام علیکم! اگر خالص قرآن مجید سے فیصلہ لیں عیسیٰ علیہ السلام وفات پا چکے ہیں۔
اگر اس لاریب کتاب کا ترجمہ کسی ایسی کتاب رکھ کر کریں جس کی آپ خود گواہی نہ دے سکیں کہ وہ فلاں کتاب بھی قرآن مجید کی طرح لاریب ہے ۔ ۔ ۔ کیا اس کو سامنے رکھ کر مفہوم اور ترجمہ کیا جا سکتا ہے ؟
 

ٍٰفیضان اکبر

رکن ختم نبوت فورم
سورۃ الزخرف 43 آیت نمبر 61تا 59۔
یقینا عیسیٰ علیہ السلام قیامت کی نشانی ہے پس تم قیامت کے بارے میں شک نہ کرو۔

٭عیسیٰ علیہ السلام لوگوں کو تبلیغ کرتے تھے کہ قیامت پر ایمان لائو تم لوگوں نے دوبارہ زندہ ہو کر اپنے رب کے پاس جانا ہے اور وہ کیا کہتے تھے سنیں قرآن مجید میں۔

سورۃ بنی اسرائیل 17آیت نمبر 98۔
یہ سب ہماری آیتوں سے کفر کرنے اور اس کے کہنے کا بدلہ ہے کہ کیا جب ہم ہڈیاں اور ریزے ریزے ہو جائیں گے پھر ہم نئی پیدائش میں اٹھ کھڑے کئے جائیں گے؟

سورۃ النازعات 79 آیت نمبر 11 تا 10۔
کہتے ہیں کہ کیا پہلی کی سی حالت کی طرف لوٹائے جائیں گے ۔ کیا اس وقت جب کہ ہم بوسیدہ ہڈیاں ہو جائیں گے۔

سورۃ القیامہ 75 آیت نمبر 3۔
کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع کریں گے ہی نہیں۔

٭٭اللہ کا فرمان ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھو، یہ کیا کر رہا ہے اس پر غور کرو اور آیت نازل فرمائی۔

سورة آلِ عمران3آیت نمبر 49۔

”اور وہ بنی اسرائیل کی طرف سے رسول ہوگا، کہ میں تمہارے پاس تمہارے رب کی نشانی لایا ہوں، میں تمہارے لئے پرندے کی شکل کی طرح مٹی کا پرندہ بناتا ہوں۔پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے میں مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کو اچھا کر لیتا اور مردے کو جگا دیتا ہوں۔اور جو کچھ تم کھاﺅ اور جو اپنے گھروں میں ذخیرہ کرو میں تمہیں بتا دیتا ہوں،اس میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے۔ اگر تم ایمان لانے والے ہو۔

پھر ایک اور آیت میں اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کو غور سے دیکھو یہ قیامت کی نشانی ہے تم کہتے ہو مرنے کے بعد تم زندہ نہیں کئے جائو گے عیسیٰ ؑ کو دیکھو اسی مٹی کو اکٹھا کرتا ہے اور اس سے یہ کالب بناتا ہے اور سچ مچ زندہ پرندہ بن جاتا ہے ۔ اسی طرح تم قیامت کے دن اکٹھے کئے جائو گے اس لئے تم قیامت میں شک نہ کرو۔۔۔۔

سورة المائدہ 5آیت نمبر 110۔

”جب کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم ! میرا انعام یاد کرو جو تم پر اور تمہاری والدہ پر ہوا جب میں نے تم کو روح القدس سے تائید دی۔تم لوگوں سے کلام کرتے تھے گود میں بھی اور بڑی عمر میں بھی جب کہ میں نے تم کو کتاب اور حکمت کی باتیں اور تورات اور انجیل کی تعلیم دی، اور جب کہ تم میرے حکم سے گارے سے ایک شکل بناتے تھے جیسے پرندے کی شکل ہوتی ہے پھر تم اس کے اندر پھونک مار دیتے تھے جس سے وہ پرندہ بن جاتا تھا میرے حکم سے اور تم اچھا کر ددیتے تھے مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کو میرے حکم سے جب کہ تم مردوں کو نکال کر کھڑا کر لیتے تھے میرے حکم سے اور جب کہ میں نے بنی اسرائیل کو تم سے باز رکھا جب تم ان کے پاس دلیلیں لے کر آئے تھے، پھران میں جو کافر تھے انہوں نے کہا کہ بجز کھلے جادو کے یہ اور کچھ بھی نہیں۔

یہ ہے عیسیٰ علیہ السلام قیامت کی نشانی ہے ۔۔۔۔۔قرآن مجید لاریب کتاب سے فیصلہ وہ کتاب جو اللہ کی اپنی نازل کی گئی کتاب کی تصدیق کرتی ہے اور ان تمام کتابوں کو جو احادیث کی شکل میں ہمارے پاس موجود ہیں۔
بے شک قرآن ، احادیث و سنت کے بغیر دین مکمل نہیں لیکن قرآن مجید جن کا جواب واضح دے ہمیں اس کو تسلیم کرنا چاہئے۔ لایب کتاب کا مفہوم و ترجمہ ہم کیسے ایسی کتاب سے لیں جس کا کوئی بھی گواہ نہیں کہ فلاں کتاب قرآن کے علاوہ لاریب ہے ۔
اگر کوئی گواہ ہے تو یہاں دلیل دیں ۔ شکریہ۔
 

ٍٰفیضان اکبر

رکن ختم نبوت فورم
سورة النساء4آیت نمبر159۔

(تفسیر ترجمان القرآن جلد اول صفہ نمبر 442 )(امام الہند مولانا ابوالکلام احمد آزاد صاحب)

"اہل کتاب میں سے(یعنی یہودیوں میں سے جنہوں نے مسیح سے انکار کیا)کوئی نہ ہوگا جو اپنی موت سے پہلے (حقیقت حال پر مطلع نہ ہو جائے اور)اس پر (یعنی مسیح کی صداقت پر) یقین نہ لے آئے ۔ ایسا ہونا ضروری ہے(کیونکہ مرنے کے وقت غفلت و شرارت کے تمام پردے ہٹ جاتے ہیں، اور حقیقت نمودار ہوتی ہے) اور قیامت کے دن وہ (اللہ کے حضور یعنی عیسیٰ ؑ) ان پر شہادت دینے والا ہوگا۔"

تفسیر درمنثور جلد دوم صفحہ نمبر 658،657

نوٹ۔امام طیالسی،سعید بن منصور، ابن جریر اور ابن منزر نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ قول نقل کیا ہے کہ ابی کی قرات میں قَبل موتہ کی جگہ قبل موتھم کے الفاظ ہیں، فرمایا کوئی یہودی نہیں مرے گا یہاں تک کہ وہ عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان نہ لائے ، ابن عباس رضی اللہ عنہما سے عرض کی گئی اگر وہ مکان سے گرے تو پھر آپ کی کہتے ہیں؟ فرمایا وہ ہوا ہی میں اس بارے میں زبان سے اظہار کرے گا(1)۔ پوچھا گیا اگر ان میں سے کسی کی گردن اڑائی جائے تو انہوں نے فرمایا وہ اپنی زبان سے جلدی جلدی اسے ادا کرئے گا۔امام ابن جریری نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ اگر کسی یہودی کی گردن اڑائی جائے تو اس کی روح اس وقت تک نہیں نکلتی جب تک وہ عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان نہ لائے(2)۔امام عبدبن حمید اور ابن جریر نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ کوئی یہودی اس وقت تک نہیں مرتا جب تک وہ عیسیٰ علیہ السلام پر اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہونے پر ایمان نہ لائے اگرچہ اسلحہ کے ذریعے اسے قتل کیا جائے(3)۔امام ابن جریری اور ابن منذر نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ قول نقل کیا ہے کہ اگر ایک یہودی کو محل کی چھت سے نیچے پھینکا جائے تو وہ زمین تک نہیں پہنچتا یہاں تک کہ وہ عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول مان لیتا ہے۔(4)

امام عبدبن حمید اور ابن جریر نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت کی تفسیر میں یہ قول نقل کیا ہے کوئی یہودی اس وقت تک فوت نہیں ہوتا یہاں تک کہ وہ عیسیٰ علیہ اسلام پر ایمان لائے، عرض کی گئی اگر چہ اسے تلوار کے ساتھ قتل کیا جائے؟ تو فرمایا اس کی گواہی وہ زبان سے دے گا۔ عرض کی گئی اگرچہ وہ بلند جگہ سے گرا ہو؟فرمایا وہ اس کی گواہی دے گا اگر چہ وہ بلند سے پستی کی طرف گر رہا ہو۔(5)

امام ابن منذر نے ابو ہاشم اور عروہ رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے دونوں نے کہا مصحف ابی بن کعب میں ہے کہ کوئی اہل کتاب میں سے ایسا نہیں جو موت سے پہلے عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان نہ لائے۔
 

ٍٰفیضان اکبر

رکن ختم نبوت فورم
سورة الاعراف 7آیت نمبر 37۔
”سو اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیتوں کو جھوٹا بتائے ان لوگوں کے نصیب کا جو کچھ کتاب سے ہے وہ ان کو مل جائے گا، یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے ان کی جان قبض کرنے آئیں گے تو کہیں گے کہ وہ کہاں گئے جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے تھے وہ کہیں گے کہ وہ سب غائب ہوگئے اور اپنے کافر ہونے کا اقرار کریں گے“۔

سورة النحل 16آیت نمبر 28۔وہ جو اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں، فرشتے جب ان کی جان قبض کرنے لگتے ہیں اس وقت وہ جھک جاتے ہیں کہ ہم برائی نہیں کرتے تھے کیوں نہیں؟ اللہ تعالیٰ خوب جاننے والا ہے جو کچھ تم کرتے تھے۔

نوٹ۔ابن عباس رضی اللہ عنہ کا یہی مختار ہے،امام ابن جریر اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں۔علی بن ابی طلحہ بیان کرتے ہیں کہ ابن عباس نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا کوئی یہودی اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان نہ لے آئے۔(جامع البیان جز 6ص27،مطبوعہ دارالفکربیروت)
 
Top