محمد المکرم
رکن ختم نبوت فورم
سائنس اور الحادی مغالطہ
تحریر از قلم :محمّد مکرّم
الحادی و دیسی لبرلز نام نہاد روشن خیال حضرات اکثر یہ طنعہ دیتے نظر اتے ہیں کہ یہ فیس بک لیپ ٹاپ موبائل اور دیگر جدید مصنوعات مغرب کی ایجاد کردہ ہے کم علم سادہ لوح مسلمان جو تاریخ سے ناواقف ہیں وہ کچھ جواب دینے سے قاصر رہتے ہیں جس کی وجہ سے ان دغا بازوں کو تمسخر کا بھر پور موقع میسر آجاتا ہے مگر حقیقت اس کے الٹ ہے - ان شاءللہ اس تحریر سے ان دغا باز الحادیوں کی نہ صرف نفی ہوگی بلکہ ان کی کم علمی اور جہالت کا اندازہ ایک سادہ سا انسان بھی بخوبی لگا لے گا- عصر حاضر میں جتنی بھی سائنسی ریسرچ ہورہی ہیں یہ سب الله کے حکم سے اسلامی گولڈن ایج کے مسلمان سائنسدانوں کی مرحون منت ہیں اگر مسلمان سائنسداں سائنسی علوم کی بنیاد نہ رکھتے تو یوروپ کی بد ترین ڈارک ایج کی طرح آج بھی یہ دنیا ڈارک ایج کی تاریکیوں میں ڈوبی نظر اتی آج جو یہ دیسی لبرلز نام نہاد روشن خیال الحادی لیپ ٹاپ موبائل فیس بک اور دیگر سائنسی مصنوعات سے مستفید ہوتے نظر آرہے ہیں یہ بھی انہیں میسر نہ آتیں -تاریخ کا باغور مطالعہ کر کے یہ کہنا بلکل درست ہوگا کہ جدید سائنس جو آج ہے یہ مسلمانوں کی علمی جدوجہد کا نتیجہ ہے-مسلمانوں کی اہم ایجادات بطور حوالہ پیش خدمت ہیں -
حوالہ جات اس ویب سائٹ سے جاصل کئے گئے ہیں - https://www.dawnnews.tv/news/1011386
سرجیکل آلات
جدید عہد کے متعدد سرجیکل آلات کی بنیاد دسیویں صدی کے مسلم سرجن الظواہری نے رکھی، ان کے نشتر، قینیاں اور دیگر دو سو آلات کی اہمیت کو آج کے عہد کے سرجن بھی مانتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے زخموں کو ٹانکے لگانے والا ایسا دھاگا بھی تیار کیا جو قدرتی طور پر جسم سے الگ ہو جاتا تھا جبکہ انہوں نے کیپسول بھی ایجاد کیا، اسی طرح تیرہویں صدی میں ایک اور مسلم طبی ماہر ابن نفیس نے دوران خون کی وضاحت کی جبکہ مسلم ڈاکٹروں نے افیون اور الکحل کے امتزاج سے ایسی سوئیاں تیار کیں جس سے کسی کو بھی بے ہوش کیا جاسکتا تھا اور یہ تیکنیک اب بھی استعمال ہو رہی ہے۔
فاﺅنٹین پین
پہلا فاﺅنٹین پین 953 میں ایک مصری سلطان نے ایجاد کیا کیونکہ وہ ایسا قلم چاہتا تھا جس کے داغ اس کے ہاتھوں یا کپڑوں پر نہ لگ سکیں، اس قلم میں موجود قلموں کی طرح سیاہی اندر ذخیرہ ہوتی تھی اور نب کے ذریعے اس سے لکھا جاتا تھا۔
کیمرہ
قدیم یونانیوں کا خیال تھا کہ ہماری آنکھیں کسی لیزر کی طرح شعاعیں خارج کرتی ہیں جس کے باعث ہم دیکھ پاتے ہیں تاہم جس شخص نے سب سے پہلے یہ جانا کہ روشنی آنکھوں سے نکلتی نہیں بلکہ داخل ہوتی ہے وہ دسویں صدی کے مسلم سائنسدان ابن الہیثم تھے اور اسی کو دیکھتے ہوئے انہوں نے پہلا پن ہول کیمرہ ایجاد کیا اور پہلی لیب کو تشکیل دیا۔
پیراشوٹ
رائٹ برادرز سے لگ بھگ ایک سال پہلے مسلم موسیقار، انجینئر، شاعر عباس ابن فرانز نے ایک اڑن مشین کی تیاری کی متعدد کوششیں کیں، 852 عیسوی میں اس نے قرطبہ کی عظیم مسجد کے مینار سے ایک ڈھیلے لباد اور لکڑی کے پروں کے ساتھ چھلانگ لگائی اسے توقع تھی کہ وہ ایک پرندے کی طرح ہوا میں تیر سکے گا مگر وہ ناکام رہا، مگر اس لبادے نے نیچے گرنے کی رفتار کم کردی اور اس طرح دنیا کا پہلا پیراشوٹ وجود میں آگیا۔
بعد میں ستر سال کی عمر میں اس نے ریشم اور عقاب کے پروں سے ایک مشین تیار کرکے پھر پہاڑ سے چھلانگ لگلائی اور دس منٹ تک کامیابی سے ہوا میں تیرتا رہا تاہم اترتے ہی کریش ہوگیا اور اس نے نتیجہ نکالا جو کہ درست تھا کہ اپنی ڈیوائس میں دم نہ لگانے کی وجہ سے لینڈنگ خراب ہوئی۔
صابن
نہانا دھونا مسلمانوں کی مذہبی ضرورت ہے اور یہی وجہ ہے انہوں نے آج کے دور میں استعمال ہونے والا صابن اپنے دور عروج میں ایجاد کیا، قدیم مصر اور روم میں صابن جیسی کوئی چیز استعمال ہوتی تھی مگر یہ عرب تھے جنھوں نے سبزیوں کے تیل اور سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ کے امتزاج میں مختلف خوشبویات کا استعمال کیا، یہاں تک کہ شیمپو بھی انگلینڈ میں ایک مسلم نے 1759 میں متعارف کرایا۔
مشینیں
شافٹ ایک ایسی ڈیوائس ہے جس کو جدید عہد کی مشینری میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے اور انسانی تاریخ کی اہم ترین مکینیکل ایجادات میں سے ایک مسلم انجینئر الجرازی نے کی جس کے ذریعے پانی کو کنویں کی تہہ سے اوپر لا کر آبپاشی کا استعمال کیا جاسکتا ہے، 1206 میں ان کی کتاب سے ثابت ہوتا ہے والوز اور پسٹن کو بھی انہوں نے ایجاد کیا جبکہ انہیں روبوٹکس کا بانی بھی قرار دیا جاتا ہے۔
لباس
کپڑوں کی دو تہوں کے درمیان کسی مٹیریل کی تہہ بچھانے یا زرہ بکتر کو نئی شکل دینے کے بارے میں واضح نہیں کہ یہ مسلم دنیا نے کب ایجاد کی یا اسے ہندوستان یا چین درآمد کیا مگر یہ واضح ہے کہ یہ مغرب میں صلیبی جنگوں کے بعد اس میں حصہ لینے والے جنگجوﺅں کے ذریعے مغرب میں پہنچا۔
نمبر اور الجبرا
دنیا بھر میں نمبروں کا سسٹم ممکنہ طور پر ہندوستان میں سامنے آیا مگر نمبروں کا یہ انداز عربی کا ہے اور یہ پہلی بار کاغذ پر ایک مسلم ریاضی دان الخوارزمی اور ال کیندی نے 825 میں استعمال کیا، الجبرا کا نام بھی الخوارزمی کی کتاب الجبر کے نام پر رکھا گیا جو تاحال استعمال ہو رہا ہے۔ مسلم ریاضی دانوں کا کام تین سو سال بعد اطالوی ماہر فیبونسی کے ذریعے یورپ پہنچا، اسی طرح تکون اور الگورتھم کی تھیوری بھی مسلم دنیا سے ہی سامنے آئی۔
تحریر از قلم :محمّد مکرّم
الحادی و دیسی لبرلز نام نہاد روشن خیال حضرات اکثر یہ طنعہ دیتے نظر اتے ہیں کہ یہ فیس بک لیپ ٹاپ موبائل اور دیگر جدید مصنوعات مغرب کی ایجاد کردہ ہے کم علم سادہ لوح مسلمان جو تاریخ سے ناواقف ہیں وہ کچھ جواب دینے سے قاصر رہتے ہیں جس کی وجہ سے ان دغا بازوں کو تمسخر کا بھر پور موقع میسر آجاتا ہے مگر حقیقت اس کے الٹ ہے - ان شاءللہ اس تحریر سے ان دغا باز الحادیوں کی نہ صرف نفی ہوگی بلکہ ان کی کم علمی اور جہالت کا اندازہ ایک سادہ سا انسان بھی بخوبی لگا لے گا- عصر حاضر میں جتنی بھی سائنسی ریسرچ ہورہی ہیں یہ سب الله کے حکم سے اسلامی گولڈن ایج کے مسلمان سائنسدانوں کی مرحون منت ہیں اگر مسلمان سائنسداں سائنسی علوم کی بنیاد نہ رکھتے تو یوروپ کی بد ترین ڈارک ایج کی طرح آج بھی یہ دنیا ڈارک ایج کی تاریکیوں میں ڈوبی نظر اتی آج جو یہ دیسی لبرلز نام نہاد روشن خیال الحادی لیپ ٹاپ موبائل فیس بک اور دیگر سائنسی مصنوعات سے مستفید ہوتے نظر آرہے ہیں یہ بھی انہیں میسر نہ آتیں -تاریخ کا باغور مطالعہ کر کے یہ کہنا بلکل درست ہوگا کہ جدید سائنس جو آج ہے یہ مسلمانوں کی علمی جدوجہد کا نتیجہ ہے-مسلمانوں کی اہم ایجادات بطور حوالہ پیش خدمت ہیں -
حوالہ جات اس ویب سائٹ سے جاصل کئے گئے ہیں - https://www.dawnnews.tv/news/1011386
سرجیکل آلات
جدید عہد کے متعدد سرجیکل آلات کی بنیاد دسیویں صدی کے مسلم سرجن الظواہری نے رکھی، ان کے نشتر، قینیاں اور دیگر دو سو آلات کی اہمیت کو آج کے عہد کے سرجن بھی مانتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے زخموں کو ٹانکے لگانے والا ایسا دھاگا بھی تیار کیا جو قدرتی طور پر جسم سے الگ ہو جاتا تھا جبکہ انہوں نے کیپسول بھی ایجاد کیا، اسی طرح تیرہویں صدی میں ایک اور مسلم طبی ماہر ابن نفیس نے دوران خون کی وضاحت کی جبکہ مسلم ڈاکٹروں نے افیون اور الکحل کے امتزاج سے ایسی سوئیاں تیار کیں جس سے کسی کو بھی بے ہوش کیا جاسکتا تھا اور یہ تیکنیک اب بھی استعمال ہو رہی ہے۔
فاﺅنٹین پین
پہلا فاﺅنٹین پین 953 میں ایک مصری سلطان نے ایجاد کیا کیونکہ وہ ایسا قلم چاہتا تھا جس کے داغ اس کے ہاتھوں یا کپڑوں پر نہ لگ سکیں، اس قلم میں موجود قلموں کی طرح سیاہی اندر ذخیرہ ہوتی تھی اور نب کے ذریعے اس سے لکھا جاتا تھا۔
کیمرہ
قدیم یونانیوں کا خیال تھا کہ ہماری آنکھیں کسی لیزر کی طرح شعاعیں خارج کرتی ہیں جس کے باعث ہم دیکھ پاتے ہیں تاہم جس شخص نے سب سے پہلے یہ جانا کہ روشنی آنکھوں سے نکلتی نہیں بلکہ داخل ہوتی ہے وہ دسویں صدی کے مسلم سائنسدان ابن الہیثم تھے اور اسی کو دیکھتے ہوئے انہوں نے پہلا پن ہول کیمرہ ایجاد کیا اور پہلی لیب کو تشکیل دیا۔
پیراشوٹ
رائٹ برادرز سے لگ بھگ ایک سال پہلے مسلم موسیقار، انجینئر، شاعر عباس ابن فرانز نے ایک اڑن مشین کی تیاری کی متعدد کوششیں کیں، 852 عیسوی میں اس نے قرطبہ کی عظیم مسجد کے مینار سے ایک ڈھیلے لباد اور لکڑی کے پروں کے ساتھ چھلانگ لگائی اسے توقع تھی کہ وہ ایک پرندے کی طرح ہوا میں تیر سکے گا مگر وہ ناکام رہا، مگر اس لبادے نے نیچے گرنے کی رفتار کم کردی اور اس طرح دنیا کا پہلا پیراشوٹ وجود میں آگیا۔
بعد میں ستر سال کی عمر میں اس نے ریشم اور عقاب کے پروں سے ایک مشین تیار کرکے پھر پہاڑ سے چھلانگ لگلائی اور دس منٹ تک کامیابی سے ہوا میں تیرتا رہا تاہم اترتے ہی کریش ہوگیا اور اس نے نتیجہ نکالا جو کہ درست تھا کہ اپنی ڈیوائس میں دم نہ لگانے کی وجہ سے لینڈنگ خراب ہوئی۔
صابن
نہانا دھونا مسلمانوں کی مذہبی ضرورت ہے اور یہی وجہ ہے انہوں نے آج کے دور میں استعمال ہونے والا صابن اپنے دور عروج میں ایجاد کیا، قدیم مصر اور روم میں صابن جیسی کوئی چیز استعمال ہوتی تھی مگر یہ عرب تھے جنھوں نے سبزیوں کے تیل اور سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ کے امتزاج میں مختلف خوشبویات کا استعمال کیا، یہاں تک کہ شیمپو بھی انگلینڈ میں ایک مسلم نے 1759 میں متعارف کرایا۔
مشینیں
شافٹ ایک ایسی ڈیوائس ہے جس کو جدید عہد کی مشینری میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے اور انسانی تاریخ کی اہم ترین مکینیکل ایجادات میں سے ایک مسلم انجینئر الجرازی نے کی جس کے ذریعے پانی کو کنویں کی تہہ سے اوپر لا کر آبپاشی کا استعمال کیا جاسکتا ہے، 1206 میں ان کی کتاب سے ثابت ہوتا ہے والوز اور پسٹن کو بھی انہوں نے ایجاد کیا جبکہ انہیں روبوٹکس کا بانی بھی قرار دیا جاتا ہے۔
لباس
کپڑوں کی دو تہوں کے درمیان کسی مٹیریل کی تہہ بچھانے یا زرہ بکتر کو نئی شکل دینے کے بارے میں واضح نہیں کہ یہ مسلم دنیا نے کب ایجاد کی یا اسے ہندوستان یا چین درآمد کیا مگر یہ واضح ہے کہ یہ مغرب میں صلیبی جنگوں کے بعد اس میں حصہ لینے والے جنگجوﺅں کے ذریعے مغرب میں پہنچا۔
نمبر اور الجبرا
دنیا بھر میں نمبروں کا سسٹم ممکنہ طور پر ہندوستان میں سامنے آیا مگر نمبروں کا یہ انداز عربی کا ہے اور یہ پہلی بار کاغذ پر ایک مسلم ریاضی دان الخوارزمی اور ال کیندی نے 825 میں استعمال کیا، الجبرا کا نام بھی الخوارزمی کی کتاب الجبر کے نام پر رکھا گیا جو تاحال استعمال ہو رہا ہے۔ مسلم ریاضی دانوں کا کام تین سو سال بعد اطالوی ماہر فیبونسی کے ذریعے یورپ پہنچا، اسی طرح تکون اور الگورتھم کی تھیوری بھی مسلم دنیا سے ہی سامنے آئی۔