میری داستان حیات
میری زندگی کی شروعات اور میرا پہلا سبق
میرا نام محمد نذیر ہے ۔ میں 1973ءمیں جھنگ کے ایک قادیانی گھرانے میں پیدا ہوا۔ میرے والد کا نام غلام حسین ہے ۔ میرے والد غلام حسین جماعت احمدیہ جھنگ کے سرکردہ ارکان میں سے تھے۔ انہوں نے پچاس کی دہائی میں اوائل میں قادیانی مذہب اختیار کیا۔ وہ بائیس سال تک جماعت احمدیہ جھنگ کے صدر رہے۔ والدہ 6 سال تک قادیانی خواتین کی تنظیم "لجنہ اماءاللہ" کی ضلعی صدررہیں۔بڑے بھائی محمدرفیع 6 سال تک انجمن خدام الاحمدیہ جھنگ کے صدر رہے۔ مشہور قادیانی ڈاکٹر عبدالسلام ہمارے قریبی عزیز تھے۔ میری شادی بھی انہی کی فیملی سےہوئی۔ میری سابقہ قادیانی بیوی ان کی بھانجی ہے۔ میرے والد نے میری پیدائش کے وقت ہی مجھے اس خدمت کے لیے وقت کرنے کا اعلان کر دیا۔ لہذا مجھے اب مربی (مبلغ) بننا تھا۔جب ہوش سنبھالا تو گورنمنٹ پرائمری سکول برانچ نمبر 2 جھنگ میں داخل کروادیا گیا۔ وہاں دو قادیانی اساتذہ ، ماسٹر دوست محمد اور ماسٹر ولی محمد تعینات تھے۔ وہ سکول میں داخل ہونے والے قادیانی بچوں پر خصوصی توجہ دیتے تھے۔ لہذا انہوں نے مجھے پڑھانے کے ساتھ ساتھ میری مذہبی تربیت بھی شروع کر دی ۔ ایک روز ایسا ہوا کہ سکول کے اوقات میں جب ظہر کی نماز کا وقت ہوا تو اپنے کچھ ہم جماعت مسلمان دوستوں کی دیکھا دیکھی میں بھی نماز پڑھنے ان کے ساتھ مسجد چلا گیا۔ واپسی پر ان دونوں ٹیچرز نے مجھے زمین پر لٹاکر ڈنڈوں سے خوب مارا۔ مجھے اس پر سخت حیرت ہوئی کہ یہ لوگ نماز پڑھنے پر مجھے کیوں مار رہے ہیں۔ بعد میں ان دونوں نے مجھے تنہائی میں لے جا کر سمجھایا کہ جن لڑکوں کے ساتھ تم نماز پڑھنے گئے تھے ، وہ کافر ہیں اور ہم مسلما ہیں ۔ آئندہ ان کی مسجد میں بلکل نہیں جانا۔ یہ میری تربیت کا پہلا سبق تھا۔