• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سورۃ المومنون آیت 55 اور قادیانی تحریف کا جواب

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
سورۃ المومنون آیت 55 اور قادیانی تحریف کا جواب

از
محمد اسامہ حفیظ
آیت
یٰۤاَیُّہَا الرُّسُلُ کُلُوۡا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَ اعۡمَلُوۡا صَالِحًا ؕ اِنِّیۡ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ عَلِیۡمٌ
اے پیغمبرو ! پاکیزہ چیزوں میں سے ( جو چاہو ) کھاؤ اور نیک عمل کرو ۔ یقین رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو ، مجھے اس کا پورا پورا علم ہے ۔
قادیانی کہتے ہیں کہ آیت میں مضارع کا صیغہ ہے اور "رسل" جمع کا صیغہ ہے اس لئے رسول اللہ صلی اللہ وسلم کے بعد بھی رسول آئیں گئے۔
جواب
سورۃ المؤمنون کے دوسرے رکوع سے اس آیت کریمہ تک انبیائے سابقین کا ذکر ہے۔ان آیات میں حکایت ماضیہ کے ضمن میں یہ بتانا مقصود ہے کہ پاک اور نفیس اشیاء کا استعمال کرو۔آگے فرمایا
وَ اِنَّ ہٰذِہٖۤ اُمَّتُکُمۡ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً
( سورۃ المومنون آیت نمبر 51)
یعنی اصول دین کا طریق کسی شریعت میں مختلف نہیں ہوا۔ انبیاء کرام تو اپنے امتوں کے لیے نمونہ بننے کے لئے رزق حلال و طیب اور اپنا کردار صالح اپنانے کا ارشاد ہو رہا ہے۔اصل حکم امتوں کو دینا مقصود ہے۔
دوسرے رکوع میں تفصیل کے ساتھ سابق انبیاء کا ذکر ہے آخر میں آ کر حضرت عیسی علیہ السلام کا ان الفاظ میں ذکر ملتا ہے۔
وَ جَعَلۡنَا ابۡنَ مَرۡیَمَ وَ اُمَّہٗۤ اٰیَۃً وَّ اٰوَیۡنٰہُمَاۤ اِلٰی رَبۡوَۃٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَّ مَعِیۡنٍ
اور مریم کے بیٹے ( عیسی علیہ السلام ) کو اور ان کی ماں کو ہم نے ایک نشانی بنایا ، اور ان دونوں کو ایک ایسی بلندی پر پناہ دی جو ایک پرسکون جگہ تھی ، اور جہاں صاف ستھرا پانی بہتا تھا ۔
سورۃ المؤمنون آیت نمبر 50
یٰۤاَیُّہَا الرُّسُلُ کُلُوۡا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَ اعۡمَلُوۡا صَالِحًا ؕ اِنِّیۡ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ عَلِیۡمٌ
اے پیغمبرو ! پاکیزہ چیزوں میں سے ( جو چاہو ) کھاؤ اور نیک عمل کرو ۔ یقین رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو ، مجھے اس کا پورا پورا علم ہے ۔
سورۃ المومنون آیت نمبر 51
وَ اِنَّ ہٰذِہٖۤ اُمَّتُکُمۡ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً وَّ اَنَا رَبُّکُمۡ فَاتَّقُوۡنِ
اور حقیقت یہ ہے کہ یہی تمہارا دین ہے ، ( سب کے لیے ) ایک ہی دین ، اور میں تمہارا پروردگار ہوں ، اس لیے دل میں ( صرف ) میرا رعب رکھو ۔
سورۃ المومنون آیت نمبر 52
فَتَقَطَّعُوۡۤا اَمۡرَہُمۡ بَیۡنَہُمۡ زُبُرًا ؕ کُلُّ حِزۡبٍۭ بِمَا لَدَیۡہِمۡ فَرِحُوۡنَ
پھر ہوا یہ کہ لوگوں نے اپنے دین میں باہم پھوٹ ڈال کر فرقے بنا لیے ، ہرگروہ نے اپنے خیال میں جو طریقہ اختیار کرلیا ہے ، اسی پر مگن ہے ۔
سورۃ المومنون آیت 53
یہ آیات اپنے مطلب صاف ظاہر کر رہی ہیں کہ یہ امر ہر ایک رسول کو اپنے وقت پر ہوتا رہا ہے۔ خاص کر پچھلی آیت نے بالکل کھول دیا کہ یہ ذکر پہلی امتوں کا ہے جنہوں نے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا تھا۔ باوجود اس صراحت کے میں جھوٹے کو گھر تک پہنچانے کے لیے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پیش کر دیتا ہوں تا کہ حق اور واضح ہو جائے۔
حدیث
وَحَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، حَدَّثَنِيعَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ لَا يَقْبَلُ إِلَّا طَيِّبًا، وَإِنَّ اللَّهَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِينَ بِمَا أَمَرَ بِهِ الْمُرْسَلِينَ، فَقَالَ : { يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ }،
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی پاک ہے اور سوائے پاکیزگی کے کچھ قبول نہیں کرتا بے شک اللہ تعالی نے مومنوں کو ہی حکم دیا ہے جو اس نے انبیاء کرام کو دیا تھا کہ اے رسولوں کھاؤ پاک چیزیں اور عمل صالح کرو اور ایسا ہی مسلمانوں کو فرمایا اللہ نے اے ایمان والوں کھاؤ پاک رزق سے جو میں نے تمہیں عطا کیا ہے۔
(مسلم شریف کتاب الییوع،باب النسب و طلب الحلال،رقم 1015)
خلاصہ کلام یہ ہے کہ آیت کریمہ میں حکایت ماضیہ کے ضمن میں یہ بتایا گیا ہے کہ پاک اور نفیس اشیاء استعمال کرو اس آیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت جاری ہونے کا کوئی ذکر تک موجود نہیں ہے۔
 
Top