• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر105

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
نزدیک وہ کفار مرفوع بجسم عنصری مرفوع الدرجات یا مقبول الہی ہوسکتے ہیں۔ ہرگز نہیں۔ اور کئی ہزار فٹ نیچے جو مومنین موحدین سکونت پذیر ہیں۔کیا آپ کے عندیہ میں نعوذ باللہ مردودومعلون ہیں کلاوحاشا۔
اقول:۔سبحان اللہ ماشاء اللہ معقول ہو تو ایسا ہی ہواورمنقول ہو تو ویسا کہ بی یسمع وبی یبصر کی روایت بھی نامعلوم ،ایں رفت دآں ہم رفت،رفت ورفت رفت ولنعم ماقیل شعر ؎
عاشق ہوئے ہیں یار کے ہم کس امید پر ۔۔۔۔جزآہ نارساکوئی سامان بھی نہیں
پہاڑ کے اوپر کافر کی بالاارادہ حرکت وسکون کہاں ،اورملائکہ کا اٹھا کرلے جانا آسمان پر جو رفعہ اللہ الیہ کے مضمون کی کیفیت ہے یہ کجا ۔مولانا یہاں پر مطلق رفع جسمی اور خفض جسمی میں کلام نہیں ،ذرا آنکھ کھول کر دیکھو "وماقتلوہ یقینا بل رفعہ اللہ الیہ"میں کلام ہورہا ہے۔کیا ولکن شبہ لھم میں مستغرق ہونے کی وجہ سے اشتباہ کی رنگت میں رنگین ہوگئے ہیں۔ یادسمہ لگانے کو دیر ہوگئی ہے۔ جو کچھ ہو مبارک ہو۔ مگر رفع جسمی مذکور فی الآیت کے تحقیق کےلیے مادہ عبادہ مقربین میں سے اچھے لوگ ہوں گے جن کو ملائکہ نے اعزاز وتکریم کے ساتھ اوپر اٹھا لیا ہو ۔ اور جن کے رفع جسمی سے نصوص و اخبار پتہ دیتے ہیں۔آپ نے پہاڑسے مشرک کو ایسا ہی ان کفار کو جو بذریعہ غبارہ اڑائے جاویں کہاں سے دیکھ لیا۔ کیا بل رفعہ اللہ الیہ میں آپ کا نرالا معقول ان دونوں کو داخل کر سکتا ہے ۔آپ نے شرح الصدور کو نہیں ملاحظہ فرمایا(حکی الیا فعی فی کفایۃ المعتقدین عن الشیخ عمر بن الفارض انہ حضرجنازۃ رجل من الاولیاء قال فلما صلینا علیہ واذا لجو قد امتلاء بطیور فجاء طیر کبیر منھم فابتلعلہ ثم فتعجب من ذلک فقال رجل قد نزل من الھواء وحضرالصلوۃ لاتعجب فان ارواح الشھداء فی حواصل طیور خضر ترعی فی الجنۃ اولئک شھداء السیوف واما شھداء المحبۃ فاجسادھم ارواح ۔
ترجمہ:۔علامہ سیوطی کفایۃ المعتقدین سے بروایت یافعی شیخ عمر بن فارض مکی کا چشم دید واقعہ نقل کرتے ہیں کہ شیخ عمر ایک ولی اللہ کے جنازہ پر جاپہنچے ، فرماتے ہیں کہ جب ہم نماز جنازہ ادا کرچکے توکیا دیکھتے ہیں کہ اس قدر سبز جانور آسمان سے اترے ہیں کے ان سے آسمان چھپ گیا۔ پس ان میں سے ایک بڑا جانور الگ نیچے اترا اس نے ولی اللہ کو۔ اس طرح نگل لیا جیسے کہ جانور ایک دانہ نگل لینا سے اور آسمان کی طرف اڑ گیا ۔ شیخ عمر فرماتے ہیں کہ میں اس واقعہ سے متعجب ہوا۔ لیکن اتنے میں ایک شخص میرے سامنے آگیا کہ وہ بھی آسمان سے اترا تھا، اورنماز میں شریک ہوا تھا۔ اس نے کہا کہ اے عمر اس واقعہ سے تعجب مت کر۔ کیونکہ وہ شہید جن کی روحیں جنت میں سبز جانوروں کی حواصل میں رہتی ہیں وہ تلوار کے شہید ہیں ۔ لیکن الہی محبت کے شہیدوں کے بدن روح کا حکم رکھتے ہیں۔
شیخ سیوطیؒ فرماتے ہیں کہ اسی کے مشابہ ہے وہ قصہ جس کو ابن ابی الدینا نے ذکر موتیٰ میں زید بن اسلم سے روایت کیا ہے۔ کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص عابد وزاہد پہاڑوں کی غاروں میں دعا کی عبادت کیا کرتا تھا، اوردنیا کے لوگوں سے کنارہ کش تھا، اس زمانہ کے لوگ قحط کے دنوں میں اس سے دعامنگوایاکرتے تھے اور اس کی دعا کی برکت سے اللہ تعالیٰ ان پر ابررحمت برسایا کرتا تھا ، اتفاقا وہ فوت ہوگیا ۔ لوگ اس کے غسل کی تیاری کرنے لگے کہ ناگہاں ایک تخت آسمانی کی بلندی سے اترتا ہوا نظر آیا ۔یہاں تک کہ اس ولی کے نزدیک آپہنچا ، اور ایک شخص نے کھڑے ہوکر اس تخت کو پکڑلیا اور اس دلی کو تخت آسمان کی طرف اٹھایا گیا ، اورلوگ دیکھتے رہے کہ وہ ہوا میں اڑا جاتا ہے یہاں تک کہ ان سے پوشیدہ ہوگیا ۔قلت یشبہ ھذا مااخرجہ ابن ابی الدنیا فی ذکر الموت عن زید بن اسلم قال کان فی بنی اسرائیل رجل قداعتزل الناس فی کھف جبل وکان اھل زمانہ اذا قحطو ااستغاثوابہ فدعیٰ اللہ فسقاھم فمات فاخذوانی جھازہ فبینا ھم کذالک اذا ھم بسر یربرفرف فی عنان السماء حتی انتھی الیہ فقام رجل
 
Top