• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر119

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
کے بیان کے مخالف ہیں،وہ اس واقعہ ہیں وہ اس واقعہ سے بے خبری میں ہیں۔اس دعویٰ کی ان کے پاس کوئی دلیل نہیں۔ ہاں اٹکلوں اور خیالوں کے تابع ہیں ،وماقتلوہ یقینا بل رفعہ اللہ الیہ ، انہوں نے ہر گز اس کو قتل نہیں کیا ۔ بلکہ خدا تعالیٰ نے اپنے پاس اس کو اٹھالیا، اور ہمارے اس اٹھانے کو کوئی شخص مشکل اور بعید از قدرت ہماری کے نہ سمجھے "وکامن اللہ عزیزا حکیما (نساء ،آیت 158) اور خدا غالب ہے حکمت والا ۔
ناظرین کے خیال میں آگیا ہو گا۔کہ یہ معنی جن پر آج تک اہل اسلام کا عقیدہ ہے اور مفسرین نے بھی یہی سمجھا اور لکھا ہے کس طرح قرآن مجیدکی نظم سے صاف صاف ثابت ہے۔اور سب آیات ایک دوسرے سے چپساں ہوجاتی ہیں۔بخلاف اس معنی کے جومرزا صاحب اوراتباعہ نے لیاہے یعنی "رفعہ اللہ الیہ "میں رفع سے مراد درجات ہے ،کیونکہ آیت کے تمام الفاظ بھی اس تقدیر پر درست اور چسپاں نہیں ہوتے ۔اس لیے کہ وکان اللہ عزیزا حکیما،الفاظ کا بولنا تو اس جگہ پر مناسب ہوتا ہے جہاں کہیں مشکل امرکو سہل بتلانا منظور ہو ، اور رفع درجات نیک آدمی خصوصا انبیاء کےلیے مشکل اور ان ہونا نہیں سمجھا جاتا ۔بخلاف رفع جسم بجسدہ العنصری کے ، کہ یہ ایک انوکھا واقعہ ہے ۔ اور نیز رفعہ اللہ الیہ "پر اس وعدہ کا تحقق ہے ۔جو یعیسیٰ ابی متوفیک ورافعک الی(العمران ،55)میں کیا گیا تھا، اس کو مرزا صاحب بھی مانتے ہیں(دیکھو مباحثہ دہلی ) تو بالضرور یہ رفع درجات مغائر ہوگا اس رفع درجات کے جو مسیح کو یوم ولادت سےلے کر عمر بھر شامل رہا ۔ حتیٰ کہ وعدہ مذکور کے وقت بھی ،کیونکہ وعدہ اس امر کا دیا جاتا ہے جو کہ موعودلہ کو حاصل نہ ہو۔لہذا ماضویت رفعہ اللہ الیہ کی بہ نسبت قتل زعمی کے نہ ٹھہری ،فظہر بطلان مازعم الامروہی ، اور جب ہم نے محاورات قرآنیہ وغیرہ کو تتبع کیا تو ایسا کہیں نہ ملا کہ تحقق مضمون اس جملہ کا جو بصورت ماضی ما بعد کے واقع ہو ، متاخر ہو اس جملہ کے تحقق سے جوماقبل بل کے واقع ہوا ہے۔ اسلیےثابت ہوا کہ مسیح کی موت طبعی کا تحقق مع لازم اپنے رفع درجات کے بعد از قبل واقع قتل صلیبی م جیسا کہ مزعوم مرزا صاحب کے پہرو مرشد مولوی نورالدین صاحب نے موتہ کو لیومنن بہ قبل موتہ میں مسیح کی طرف ،حالانکہ مرزا صاحب کے پیرو مرشد مولوی نورالدین صاحب نے موتہ کی ضمیر کو مسیح کی طرف باقی ضمائر کی طرح راجع کیا ہے ۔ (دیکھو فصل الکتاب لمقدمۃ اہل الکتاب جلد 2صفحہ 80)مابعد کی آیت "وان من اھل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ (نساء 159) کا ترجمہ جو مولوی نورالدین صاحب نےکیا ہے اور جو مطابق ہے ہماری رفع جسمی کی تقدیر کو ، وہ یہ ہے۔ اور نہیں کوئی اہل کتاب سے مگر البتہ ایمان لاوے گاساتھ اس کے پہلے موت اس کی کے اور دن قیامت کے ہوگااوپر انکےگواہ"یہ ترجمہ صراحتابتلا رہا ہے کہ مرزا صاحب کا مطلب وقولھم انا قتلنا "الخ سے لے کر شھیداتک سارا ہی غلط ہے ۔ کیونکہ مولوی نورالدین صاحب نے تمام ضمیریں مسیح کی طرف ہی پھیری ہیں ۔ جو شخص قیامت میں گواہ ہوگا۔ اسی کے ساتھ اس کی موت سے پہلے اہل کتاب ایمان لاویں گے اور عیسائیوں پر قیامت کے دن مسیح گواہ ہوں گے۔ پس گویا مرزا صاحب ہی کےکلام سے ثابت ہوگیا کہ مسیح علیہ السلام فوت نہیں ہوئے ، کیونکہ مولوی صاحب اور مرزا باعث فنا ء کامل جو مولوی صاحب کو مرزا صاحب میں ہے (یا بلعکس کہو)ایک ہی ہیں ، جناب امروہی صاحب اب فرمائیے اس طوالت کا وما قتلوہ سےلے کر شھیدا تک کچھ پتہ ملا اورمابہ النزاع اور اصل واقعہ اور رفع الی اللہ کا لحاظ ہے یا نہیں۔
قولہ:۔توپھر اثر ابن عباس وغیرہ دربار مرفع ہونے جسم مسیح کے جوروایات اسرائیلیات سے ہے بمقابلہ ادلہ مذکورہ ووجوہ مزبورہ کے کیوں کر قابل قبول ہو سکتا ہے ۔
اقول ۔کیوں نہیں ہوسکتا جب آپ کی ادلہ مذکورہ ووجوہ مزبورہ ہباء منشورا ہوکر اڑگئیں ، رہا یہ امر اثر ابن عباس کا جسے آپ نے اسرائیلیات سے تھہرایا ہے اس کے متعلق سنئیے ۔ قبل از واقعہ صلیب مسیح کے زندہ بجسدہ العبصری اٹھایا جانے کو کوئی اہل کتاب
 
Top