• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر123

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
بخلاف یاایتھاالنفس میں کہ منادی نفس ہے اور ارجعی کی ضمیر سے مراد یہی نفس ہےکہ اور کوئی قرینہ جسم کی مراد لینے پر نہیں ۔ الحاصل (یا ایتھاالنفس )میں محل بحث نفس ہے۔ اور (بل رفعہ اللہ الیہ )میں جسم ، اور یہ مطلب نہیں کہ (الی ربک)اور(الیہ ) کا ایک دوسرے پر قیاس مع الفارق ہے تاکہ مخالفت بین القولین کا الزام عائد ہو، اسی طرح (الی اللہ )اور (الی الرب)اور(الی السماء)کو متسادق ٹھہرایا گیا ہے جن کوعدم تسادق کا ذکر کہیں نہیں۔ اور رفع اور رجوع کو متخالف ٹھہرایا گیا ہے۔ جن کے تسادق کا کہیں ذکر نہیں کیا گیا ، ولنعم ماقیل ؎
وکم من عائب قولا صحیحا
وآفتہ من الفھم السیقم
ایسے مسیح کو ایسا ہی عالم چاہیے۔
قولہ:۔ صفحہ 40مؤلف کو یہ بڑی غلطی ہوئی ہے کہ رفع جسمی کو رفع الی اللہ سمجھ لیا۔
اقول:۔ رفع الی اللہ سے رفع جسمی کا مستفاد ہونا مدلل ہوچکا ہے ، دیکھو آیت"بل رفعہ اللہ الیہ"کےمتعلق فائدہ جلیلہ ،نیز محاورہ ، حدیث شریف اورعام عربی زبان کا بھی ثبوت دیا گیا ہے۔ شیخ اکبر وغیرہ اہل لسان نے بھی رفع جسمی ہی لیا ہےاورچند عجمیوں کی مخالفت قابل اعتبار نہیں،دیکھو اصول عشرہ ، آپ نے چونکہ شمس الہدایت سبقا کسی عالم سے نہیں پڑھی تھی۔لہذا چند جہالات ظاہر کرنے میں معذور تھے ۔ اب اس تشریح کوملاحظہ فرمائیے۔
قولہ ۔اور پھر دیکھو اللہ تعالی ایک بت پرست کی نسبت جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ ظن بد رکھتا ہے ۔ فرماتا ہے کہ "كَانَ يَظُنُّ أَن لَّن يَنصُرَهُ اللَّـهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَلْيَمْدُدْ بِسَبَبٍ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ لْيَقْطَعْ فَلْيَنظُرْ هَلْ يُذْهِبَنَّ كَيْدُهُ مَا يَغِيظُ ﴿حج۔١٥﴾اس آیت میں لفظ الی السمآء کا موجود ہے تو وہ کافر سوء ظن اللہ تعالیٰ کے ساتھ رکھنے والا اس وجہ سے کہ سماء کی طرف بحکم فلیمدد بسبب الی السماء مرفوع ہوآپ کے نزدیک کیا مرفوع الدرجات ہوسکتا ہے کلا وحاشا۔
اقول:۔شمس الہدایت کی عبارت کا مطلب تو یہ ہے کہ مقرب اور عبدصالح کے بارہ میں رفع جسمی رفع درجات کو مستلزم ہے جیسا کہ آیت محل بحث میں عیسیٰؑ کا ذکر ہے ، صحیح بخاری میں عامر بن فہیرہ کا بیر معونیہ کے دن مقتول ہونے بعد بجسدہ العنصری مرفوع السماء ہونا ملاحظہ فرماویں ۔ جس کے باہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ۔ "رفع عامر بن فھیرۃ الی السماء فلم توجد جثتہ یرون ان الملائکتہ وارتہ۔ ایسا ہی خبیب بن عدی کاممن واردتہ الملائکۃ ہونا وغیرہ وغیرہ ، شرح الصدور صفحہ 174،
الغرض الستلزام رفع جسمی علی السماء اور رفع درجات میں درمادہ عبد صالح مراد ہے جس پر سوق آیت رفع صراحتا دال ہے۔ توپھر آیت من کان یظن ان لن ینصرہ اللہ "مادہ نقض کس طرح ہوسکتی ہے ۔ واہ رے مولوی امروہی صاحب کہاں کی کہاں لگا دی ۔
قولہ ۔ بلکہ صعود علی السماء اور نیز نزول آسمان سے قرآن مجید میں فی محل الذم بیان فرمایا گیا ہے۔قال اللہ تعالیٰ یرد ان یضللہ یجعل صدرہ ضیقا حرجا کانما یصعد فی السماء ۔الخ(انعام ۔126)ایضا قال اللہ تعالیٰ ومن یشرک بااللہ فکانما خر من السماء ، (حج ، آیت31)اگر الی اللہ کو الی السماء بھی آپ کی خاطر سے مان لیاجاوے تو اس تحریف سے رفع بحسب الدرجات کب حاصل ہوسکتا ہے ۔کمامر،
اقول ۔یہ آیت بھی کسی مقرب اور صالح بندہ کے حق میں نہیں۔قولہ تعالیٰ ومن یرد ان یضلہ سے صاف ظاہر ہے کہ یہ آیت گمراہ شخص کے بارہ میں ہے جیسے کہ آیت ثالثہ یعنی ومن یشرک الخ مشرک کے بارہ میں ہے۔ اور آیت بل رفعہ اللہ الیہ "بشرطیکہ اس کازیر لحاظ رکھا جاوے اور شہادت سیاق وسباق لی جاوے، اور اصل واقع بھی جس کا ثبوت اثر صحیح ابن عباس سے
 
Top