• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر125

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
تحقق وصف مزعوم مخاطب کا متصور نہ ہو۔اور ظاہر ہے کہ مسیح خدائے عزوجل کے ہاں بے گناہ ہے۔ناظرین عبارت ،تورات کی پہلے نقل کی گئی ہے ملاحظہ فرمادیں ۔سبحان اللہ نقل اوراستنباط دونوں ماشاءاللہ صداقت اور لیاقت سے مالامال ہیں،
قولہ۔صفحہ 42نبی کا رفع بحسب الدرجات اسی وقت سے شروع ہو جاتا ہے جس وقت سے کہ وہ درجات نبوت پر مشرف ہوتا ہے ۔ بلکہ اس کے یوم ولادت سے ہی کمالات ودرجات کی ترقی شروع ہوجاتی ہے۔اس رفع کا زمانہ الی یوم الحشر محتد ہوتا ہے ،لہذا اضویت رفع کی بہ نسبت ماقبل کلمہ"بل کے "کے بخوبی ثابت ہے۔
اقول:۔اتنا بھی شعور نہیں کہ آیت بل رفعہ اللہ الیہ میں ذکر تحقق اس رفع کا ہے جس کا پہلے وعدہ دیا گیا تھا، بقولہ تعالیٰ یعسیٰی ابئ متوفیک ورافعک الی "اور ظاہر ہے کہ وعدہ دینے کے وقت جیسا کہ توفی کا تحقق نہیں تھا ایسا ہی رفع موعود کا بھی ہوناچاہیے ۔وعدہ اسی چیز کا دیاجاتا ہے جو کہ وہ موعود لہ کے پاس موجود نہ ہو۔ جیسا کہ توفیٰ موجود ہونےکے ساتھ وقت وعدہ دینے کے تم بھی قائل ہو، کہاں یہ رفع موعود بہ اور کہاں مطلق رفع درجات ، چہ خوش گفت سعدی درزادی
الا یایھا اساقی ادرکاسا وناولہا
اور جب رفع بحسب الدرجہ موعود بہ خاص بما بعد الموت مراد ٹھہرا تو ماضویت رفع کی بہ نسبت ماقبل بل یعنی قتل کے کیسے ہوئی کیونکہ آپ کے خانہ زاد مذہب میں تو مسیح بعد واقعہ صلیبی کے مرا ہے۔
قولہ :۔صفحہ 45۔تعجب ہے کہ مولف صاحب ہمارے مقابلہ میں تو حضرت عیسیٰ کےکمالات اورمعجزات بڑے زور وشور سے سب کچھ بیان کر تے ہیں۔لیکن اس مقام میں تمام میں تمام درجات عیسوی کو جووقت ولادت سے بتدریج تاآخر عمر اللہ تعالیٰ نے اپنی کلام پاک میں بیان فرمائے سب نسیامنساکرئیے ۔مثلا"إِذْ أَيَّدتُّكَ بِرُوحِ الْقُدُسِ تُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلًا ۖ وَإِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ ۖ وَإِذْ تَخْلُقُ مِنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ بِإِذْنِي فَتَنفُخُ فِيهَا فَتَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِي ۖ وَتُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ بِإِذْنِي ۖ وَإِذْ تُخْرِجُ الْمَوْتَىٰ بِإِذْنِي ۖ وَإِذْ كَفَفْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَنكَ إِذْ جِئْتَهُم بِالْبَيِّنَاتِ المائدہ ۔110)الخ یہ نہیں کہ بعد وفات کے ہی رفع درجات ہوتا ہو جیسا کہ مؤلف کو دھوکا ہوا ہے ۔انتھی
اقول:۔آپ کی بھولی بھالی جماعت اور نرالا نبی اگر جاہل ہیں تو سارا جہان تو جاہل نہیں، ابھی اوپر ثابت ہوچکا ہے کہ رفع موعود کا تحقق بروقت ایعاد ممکن نہیں۔کیونکہ نعمت موجودہ کا وعدہ دینا قول بالمتضادین ہے۔اب معلوم ہواکہ "بل رفعہ اللہ الیہ "میں جس رفع کا تحقق مذکور ہے وہ رفع مغائر ہے اس رفع درجات سے جس کا ذکر آیت اذایدتک بروح القدس"الخ میں کیا گیا ہے۔اور ظاہر ہے کہ بغیر رفع جسمی کے کوئی فردرفع کا مغائر افراد رفع الددجہ مذکورہ فی الآیات المسطورہ کے نہیں جس کےلینے سے ماضویت بھی ملحوظ رہے۔پس ثابت ہوا کہ رفع سے مراد "بل رفعہ اللہ الیہ "میں رفع جسمی ہے نہ رفع بحسب الدرجہ ۔آگے رہا انکار معجزات مذکورہ فی الایات المسطورہ کا ۔سوناظرین پر روز روشن کی طرح ظاہر ہے کہ بل رفعہ اللہ الیہ "سے رفع بحسب الدرجات مراد نہ ہونے سے باقی معجزات ودرجات مذکورہ فی الایات المسطورہ کا انکار نہیں آتا ۔بلکہ خودرفع جسمی بعد الموت بھی مستلزم ہے رفع الدرجہ کو جیسا کہ عامر فہیرہ وخبیب بن عدی کا اوپر ذکر ہوچکا ہے ۔اور وہ آیات واذا یدتک بروح القدس "فی نفسہا معجزات اور رفع الدرجات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ مصرعہ دیوان حافظ کی پہلی غزل کا ہے۔اورزاری علم صرف کی کتاب ہے جو حضرت سعدی کی تصنیف نہیں، یہ ایک مثل مشہور ہے خلاف واقعہ کی جس سے مقصد امروہی صاحب پر طنز ہے کہ وہ بھی اس قسم کی خلاف واقعہ باتیں ہانکتے ہیں۔
 
آخری تدوین :
Top