• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر127

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
اللہ الیہ سےرفع بحسب الدرجہ والعزت توہوہی نہیں سکتا ۔کیونکہ خود مؤلف بھی اقرار کرچکا ہے کہ نبی کا رفع بحسب الدرجات اسی وقت سے شروع ہوجاتا ہے جس وقت سے کہ وہ درجات نبوت پر مشرف ہوتاہے۔توبحسب اقرار اس کے رفع بحسب الدرجات چوں کہ مسیح بن مریم میں دروقت وعدہ اوراطمینان فرمانے کے بقولہ تعالی:یعیسی انی متوفیک ورافعک الی موجود ہے لہذا وہ رفع لینا چاہیے ج وبروقت ایعاد مذکور کے موجود نہ ہو اور وہ ہے رفع جسمی ۔نیز تضاد ماقبل اور مابعد "بل "میں جو مقتضی ہے قصر قلب کا رفع جسمی ہی کی صورت میں محقق ہے ۔ لہذا رفع جسمی کا مراد ہونا ضروری ہے۔اور جب ماضویت رفع کے بہ نسبت قتل کے آپ کو مسلم ہےتورفع روحانی کا واقعہ قتل سے پہلے ہونا آیۃ کامفاد ٹھہرا ۔اور ظاہر ہے کہ کوئی بشر اس کا قائل نہیں تومحکی عنہ کے انتفاءمیں آپ کو کیا کلام ہے سال کے بعد آپ کے امام ہمام کا معہ اپنی ساری ذریت کے جواب دینا کہ "بشہادت تئیسویں آیت کتاب استثناءکے مقتول صلیبی ملعون ہوتا ہے ۔پس تضاد درصورت رفع روحانی کے بھی متحقق ہے "طالب علموں نے بھی ہباء منبثا کی طرح اڑادیا کیونکہ وہ آیت مجرم کے بارہ میں ہے جس کا صریح ذکر بائیسویں آیت میں موجود ہے ۔اور مسیح گوکہ بحسب زعم یہود مجرم تھا، مگر تضاد کا تحقق چونکہ درعلم متکلم بکلام قصری بھی ہونا چاہیے "لیتصور عکس مایزعم المخاطب اورمانحن فیہ میں وہ کو ن ہے؟وہ ہےحق سبحانہ وتعالیٰ ،کیونکہ وہ "وما قتلوہ یقینا بل رفعہ اللہ الیہ ،سے تردید فرما رہا ہے ۔یہود کے اس قول کی جو پہلے مذکور ہوچکا ہے ۔یعنی انا قتلنا المسیح ۔اور خدائے عزوجل کے ہاں چونکہ مسیح مجرم نہیں لہذا تضاد بھی علم الباری متحقق نہ ہوا ۔ الحاصل بر تقدیر ارادہ رفع روحانی کے بل رفعہ اللہ الیہ سے تحقق رفع روحانی کا یا تو قبل از واقعہ صلیبی ہوگا، یا عین صلیب یا بعد اس کے۔پہلی شق کا قائل چونکہ کوئی بشر اہل اسلام وغیرہ سے نہیں تو ظاہر ہے کہ حکایت "بل رفعہ اللہ الیہ "کا محکی عنہ مفقود اورمعدوم ہوا۔دوسری شق کے آپ قائل نہیں ہیں۔تیسری شق کو جس کے نئے نبی یعنی مرزا صاحب بمعہ نرالے مفسرین امروہی وغیرہ کے قائل ہیں۔یعنی وفات مسیح بعد از واقعہ صلیب ،اسے وہی تضاد کا مسئلہ اور محاورہ قرآنیہ یعنی ماضویت رفع کی بہ نسبت قتل کے ،جو آپ کو بھی مسلم ہے، اڑا دیتے ہیں۔ جیسا کہ رفع درجات خاص بعد الموت کو بھی ملاحظہ اس تقدیر کے ۔ ناظرین برائے خدا ذرا امروہی صاحب سے دریافت فرماویں کہ اس نے محکی عنہ کا کب جواب دیا ۔ جواب تو بجائے خود رہا پہلے یہ تو بتائیے کہ اس نے شق کو کب لیا ہے اور اس کا مسلک (یعنی تحقق وفات بعد از واقعہ صلیب ) کو کیا تعلق ہے فقدان محکی عنہ سے ،بعد اس کے دریافت فرمانے کے ناظرین پر واضح ہوگا بلکہ ہوگیا ، کہ وہ فقط بھولی بھالی جماعت کے خوش کرنےکےلیے اور روپیہ ہضم کرنے کو ایسے بڑمار دیتا ہے جو نہ زمین پر ہوتی ہیں نہ آسمان پر ۔پاں چند حمقاء اردو خوان صرف آیات و احادیث لکھے ہوئے دیکھ کر جن کوکوئی ربط مقام سے نہیں ہوتا ۔آفرین آفرین کہہ دیتے ہیں۔ ناظرین ان کی کوئ تحریر قابل توجہ اہل علم واہل تحقیق کے نہیں۔ کیونکہ وہ خود ہی اپنے بطلان اور مؤلف کی جہالت پر شہادت دیتی ہے ، مگر بوجہ اصرار بعض احباب کے امروہی کی کتاب کے جواب لکھنے پر تصنیع اوقات کی جارہی ہے۔
قولہ :،۔ صفحہ 47۔پس مؤلف نے اس حاشیہ میں جس قدر بناء فاسد علی فاسد کیا تھا ۔اس کا سب تاروپودااکھڑ گیا ۔جآء الحق وزھق الباطل ، ان الباطل کان زھوقا،اور جب کہ آیت مذکور ہ سے منصوبہ یہود کا باطل ہوا۔اوررفع جسمی مسیح بھی ہباء منثورا 'ہوگیا ،پس آپ آیت متوفیک اور فلما توفیتنی بلاتقدیم وتاخیر جو ایک قسم کی تحریف ہے اپنے اصلی معنی پر بحال رہے جو حضرت ابن عباس سے صحیح بخاری میں مروی ہوئے ہیں ۔اور جو رسول مقبول ﷺ سے اسی صحیح بخاری میں حدیث کماقال العبد الصالح کے سیاق میں مروی ہیں۔الحمد للہ مخالفین کی تحریف سےکلام محفوظ مصئون رہا۔صدق اللہ تعالیٰ انا نحن نزلنا الذکر انا لہ لحافظون ، پس ہماری طرف سے جو اشتہار ایک ہزار روپیہ کا مدت دس سال سے اس بارہ میں شائع ہورہا تھا ۔کہ جوکوئی مخالف
 
Top