• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر132

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
معلوم ہوگیا کہ نفس قتل اور صلب میں کلام نہیں ،نہ تو یہود کی آرزو مسیح کے بغیر کسی اور شخص کو قتل کرنےکی تھی اورنہ اللہ جل شانہ نفس قتل اور صلب کی نفی فرماتا ہے۔بلکہ جو امر کہ یہود کی نظر کا نشانہ تھایعنی مسیح کا قتل ۔ اسی امر کی تردید اللہ جل شانہ نے فرمائی آیت سے شاہد اس کا یہ ہےکہ یہود نے اپنے مقولہ اناقتلنا المسیح عیسیٰ بن مریم رسول اللہ میں مقتول کا بیان بڑے اہتمام اور تکرار سے کیا ۔یعنی الفاظ مسیح اور عیسیٰ اوررسول اللہ سے جس سے طلب ان کا یہ تھا کہ لوجی ہماری مراد پوری ہوگئی۔جس کےتمام اور پورا کرنے کےلیے چار چیزوں کا ہونا ضروری تھا، ایک علت فاعلیہ یعنی یہود ، دوسری مادیہ یعنی مسیح، تیسری علت صوریہ یعنی ہیئت حاصلہ عندالقتل ،چوتھی علت غائیہ جو باعثہ علی القتل تھی اظہار اس امر کا کہ مسیح اپنی نبوت کے دعویٰ میں کاذب تھا،والا بذریعہ صلیب مقتول نہ ہوتا۔کیونکہ مقتول بذریعہ صلیب عنداللہ ملعون ہوتا ہے۔حق سبحانہ وتعالیٰ کی تردید کا محل بھی وہی ہوگا۔جو یہود کے ہاں مہتم بالشان تھا،لہذا وماقتلوہ وما صلبوہ بضمیر منصوب متصل فرمایا۔نہ صرف وما قتلوہ وما صلبوہ یعنی مسیح کو تو انہوں نے نہ قتل کیا اور نہ سولی دیا۔یہ ان کی غلط بیانی ہے کہ انا قتلنا المسیح کہتے ہیں۔اس لیے حق تعالیٰ سبحانہ نے یہود کی سلک جرائم میں وقولھم انا قتلنا اگرفی الواقع مسیح مقتول بذریعہ صلیب ہوتا، یا صرف سولی پر ہی دیا جاتا تو بیان سلک جرائم میں یہود کے یوں چاہیے تھا،وقتلھم اوصلبھم المسیح ،کیونکہ غلط بیانی سے ایذا بھاری جرم ہے تو بمقتضائے مقام اس جرم کا ذکر ضروری تھا ، باقی تفسیر متعلق آیات آئندہ کے عنقریب آئے گی۔ناظرین انصاف فرماویں کہ قرآن کریم کا محرف کون ہے۔
قولہ:۔صفحہ51۔سطر1،چونکہ ہم نے یہ التزام کیا ہے کہ مہما امکن مؤلف ہی کی عبارت اور اس کے مسلمات سے اس کا تعاقب کرکر رد کرتے ہیں اور اکثر بالمعارضہ جواب دیتے ہیں اور اسی کی عبارت کا رنگ ہماری عبارت میں کلون الماءفی الاناء ہوجاتا ہے۔
اقول:۔اس التزام کی وجہ گو کہ امروہی صاحب مارے شرم کے بیان نہیں فرماتے ، مگر تاڑنے والے توتاڑ گئے ہیں ۔اوراس وجہ کا ثبوت بھی ہم کو ان کے مصاحبوں سے حلفی بیان کے ساتھ پہنچ چکا ہے ۔وجہ یہ ہے کہ امروہی صاحب نے کلمہ طیبہ کے سوال اور ایسا ہی فائد ہ جلیلہ اوررفع الیہ کی تشریح میں چونکہ شمس الہدایت کی عبارت سمجھنے پر قدرت نہیں پائی ،لہذا طوطی کی طرح وہی الفاظ بعینہا ہانکے جارہے ہیں،کلمہ طیبہ کی مبحث میں تو صاف طور پر ان کے اپنے کلام سے ثابت ہوچکا ہے کہ وہ مطلب کلام کو نہیں پہنچے ۔
قولہ:۔خواہ مؤلف کی عبارات اورالفاظ بےمحاورہ اور غیر لائقہ ہی ہوں ،ہم بھی وہی الفاظ اور عبارات نقل کردیتے ہیں۔تاکہ طریق معارضہ بالقلب سے جوجواب دندان شکن ہوتا ہے مؤلف پر حجت ہوجاوے ،
اقول:۔امروہی صاحب کے الفاظ وعبارات بے محاورہ بلکہ دالہ برمعنی غیر مراد ،جنکی اصلاح اس کتاب میں کی جاتی ہے۔پبلک پر ظاہر ہوگئی ہیں اور ہوتی جائیں گی۔آپ کے مضامین کی غلطی اس قدر تھوڑی نہیں کہ ہم کو ایک جگہ دم لینے دیں تاکہ ہم آپ کی عبارت کی اصلاح کرتے چلیں ،خود غلط ،انشاءغلط کامعاملہ ہے،جواب دندان شکن تو بجائے خود درہا ابھی تک تو دندان لگن بھی عطا نہیں فرمایا ، اور یاد رکھوکہ ہر گز نہ دے سکو گے،
قولہ:۔صفحہ 51،چنانچہ اس جگہ پر ناظرین ملاحظہ فرماویں کہ لفظ متکلم بلیغ کا، شان میں اللہ تعالیی کے ، کیسا ایک لفظ رکیک اور گستاخانہ ہے ،علی ہذا القیاس اکثر عبارات بالکل بےمحاورہ اور قواعد زبان اردو کے محض خلاف ہیں ہم کہاں تک اس کی اصلاح کرتے ۔کتاب وسنت میں اللہ تعالیٰ کےلیے متکلم بلیغ اطلاق کہیں نہیں آیا "وللہ الاسماء الحسنیٰ فادعوہ بھا وذروالذین یلحدون فی اسمآئہ سیجزون ماکانو یعملون ،(اعراف ،18)
اقول۔امرہی صاحب ذرا یہ تو فرویں کہ :۔
 
Top